موڈیز کی جانب سے چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھنا چین کی معیشت کے روشن مستقبل کی مثبت عکاسی ہے،چین کی وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
موڈیز کی جانب سے چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھنا چین کی معیشت کے روشن مستقبل کی مثبت عکاسی ہے،چین کی وزارت خزانہ china economy WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت خزانہ کے حکام نے موڈیز کے چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھنے سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ گزشتہ سال کی چوتھی سہ ماہی سے چین کی حکومت نے جامع میکرو اکنامک ریگولیٹری پالیسیز نافذ کی ہیں، اقتصادی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، مارکیٹ کی توقعات اور اعتماد مستحکم ہے، اور قرضوں کی درمیانی اور طویل مدتی پائیداری میں اضافہ ہوا ہے۔
موڈیز کا چین کی خودمختار کریڈٹ ریٹنگ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ چین کی معیشت کے روشن مستقبل کی مثبت عکاسی کرتا ہے۔فی الحال اقتصادی عمل میں غیر یقینی صورتحال بڑھ گئی ہے۔ اس پس منظر میں، چین کی معیشت نے ایک اچھا آغاز کیا ہے جو مضبوط لچک اور بھرپور توانائی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے بیرونی ماحول کتنا بھی تبدیل ہو جائے، چین پختہ اعتماد کے ساتھ اپنے امور کو بخوبی انجام دے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی وزیر اعظم کی انڈونیشیا کے صدر سے ملاقات، کثیرالجہتی امور پر بات چیت چینی وزیر اعظم کی انڈونیشیا کے صدر سے ملاقات، کثیرالجہتی امور پر بات چیت دیواریں تعمیر کرنے والے عظمت کے حقدار نہیں ہوتے، چینی میڈیا چین کی ای کامرس کی مستحکم ترقی کا رجحان برقرار چین نے ڈیجیٹل انٹیلی جنٹ سپلائی چین کی ترقی کو تیز کرنے کے لئے خصوصی ایکشن پلان جاری کر دیا چین میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، اور ہنر مند افراد کا ’’سنہرا مثلث‘‘ ڈیجیٹل پاکستان کی جانب بڑا قدم، بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کیلئے 2000میگاواٹ بجلی مختصCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کی معیشت
پڑھیں:
وزیراعظم کی ترکیہ اور ایران کی قیادت سے مثبت ملاقاتیں
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) وزیراعظم محمد شہباز شریف حالیہ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے پرشکریہ ادا کرنے کیلئے دوست ممالک کے
دورے پر ہیں ، پہلے مرحلیانہوں نے تر کیہ کا2روزہ دورہ کیا جہاں صدررجب طیب اردوان سے وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں پاک ترکیہ سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک لے جانے پر اتفاق اور علاقائی امن کے لئے مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا، وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت سے کشیدگی کے دوران حمایت اور مسئلہ کشمیر پر ساتھ دینے پر ترک حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا،بلاشبہ علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والے پیشرفت کے تناظرمیں وزیراعظم کادورہ ترکیہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، خاص طور پر ترکیہ نیبھارتی جارحیت پر جس اندازمیں پاکستان کاساتھ دیااوراس کے موقف کی تائیدکی اس پر پاکستانیوں کے دلوں میں اس کی قدرومنزلت مزیدبڑھ گئی ہے ،ترکیہ کاشمارپاکستان کے ان بہترین اورقابل اعتماد دوست ملکوں میں ہوتا ہے جس نے ہرمشکل وقت میں اس کاساتھ دیا، زلزلہ ہویاسیلاب ،ہرناگہانی آفت میں ترکیہ مددکے لئے سب سے پہلے پہنچااورہمیشہ اسی جذبے کامظاہرہ پاکستان کی طرف سے بھی کیاگیا، پاکستان اور ترکیہ نے ہرعلاقائی اورعالمی فورمزپرہمیشہ ایک دوسرے کاساتھ دیا،ترکیہ نے جہاں مسئلہ کشمیرپر ہمیشہ پاکستان کے موقف کی تائیدکی وہیں قبرص کے معاملے پر پاکستان ہمیشہ ترکیہ کے ساتھ کھڑہوا،دورے کے دوسرے مرحلے میں وزیراعظم ایران پہنچے تہران میں صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکین کے ساتھ حالیہ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیراعظم نے علاقائی امن کے لیے بھارت کے ساتھ تمام تنازعات بشمول جموں و کشمیر اور پانی کے مسائل حل کرنے کی اپنی آمادگی کا اعادہ کیا ،حالیہ دنوں میں ایران نے پاک بھارت کشیدگی کے پس منظر میں جو متوازن اور تعمیری کردار ادا کیا ہے، وہ قابلِ ستائش اور قابلِ توجہ ہے۔ایران، جو تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا قریبی ہمسایہ ہے، ہمیشہ جنوبی ایشیائی سیاست کو سنجیدگی سے دیکھتا رہا ہے۔ ایرانی حکام کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے جو سفارتی کوششیں کی گئیں، وہ نہ صرف علاقائی امن کے لیے نیک شگون ہیں بلکہ ایران کے بدلتے ہوئے علاقائی وعن کی عکاسی بھی کرتی ہیں، تہران نے نہایت محتاط مگر واضح پیغام دیا کہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں اور جنگ کسی کے بھی مفاد میں نہیں ایران کا یہ کردار اس لیے بھی اہم ہے کہ وہ دونوں ممالک کے ساتھ الگ الگ تعلقات رکھتا ہے۔ ایک جانب وہ بھارت کے ساتھ تجارتی اور توانائی کے منصوبے چلا رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان کے ساتھ مذہبی و ثقافتی قربت اور سرحدی روابط رکھتا ہے۔ ایسے میں ایران کا غیر جانب دارانہ اور امن پر مبنی مؤقف نہ صرف پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہے بلکہ بھارت کے لیے بھی ایک مثبت پیغام ہے کہ مسئلہ کشمیر یا دیگر تنازعات کو طاقت کے بجائے بات چیت سے سلجھایا جا سکتا ہے۔مزید یہ کہ ایران کی موجودگی ایک نئی جغرافیائی حقیقت کو بھی نمایاں کرتی ہے ۘ کہ اب مغرب نہیں بلکہ خطے کے ممالک خود امن کے داعی بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایران کا یہ قدم چین کی ثالثی کوششوں کے بعد ایک اور مثال ہے کہ پاکستان اور بھارت جیسے ملکوں کے تنازعات کو باہر سے نہیں بلکہ اندرونی اور علاقائی طاقتوں کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب عمران خان کی رہائی کی تحریک کے معاملے پر پی ٹی آئی تذب کاشکارہے،کوئی عمران خان کی رہائی کے لئے بیک ڈوررابطوں اورکوئی احتجاج کی بات کررہاہے،جنیداکبرکاکہناہیکہ عمران خان کی رہائی کے لئے صوابی اورمارگلہ میں ٹینٹ ویلج قائم کریں گے ،انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورکی قیادت پر اعتمادہے وہ جو فیصلہ کریں گے اس پرعمل ہوگاتاہم پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹرگوہرنے کہاہے کہ کارکن جذباتی نہ ہوں ،بانی کی رہائی کے لئے کوششیں جاری ہیں،معاملات عدالتوںمیں ہیں ،190ملین پاونڈکیس جلداسلام آباد ہائی کورٹ میں لگ جائے گا،بظاہرپی ٹی آئی ایک بیانیہ بنانے میں ناکام ہے خاص طور پر کے پی میں پارٹی کو دباؤکاسامناہے جہاں خیبرپختونخواحکومت کی کرپشن کی باتیں زبان زدعام ہیں ،بہترہے کہ پارٹی قیادت مل بیٹھے اور پہلے یہ طے کیاجائے کہ آیاعمران خان کی رہائی کے لئے عدالتوں پر انحصارکیاجائے یاپھر تحریک چلائی جائے گی جس کے بعدمتفقہ موقف اختیارکیاجائے تاکہ کارکنوں میں گومگوصورتحال ختم ہو،علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے سات اہم رہنماؤں کی طرف سے پارٹی چھوڑ کرمسلم لیگ ن میں شمولیت کے لئے اندون خانہ رابطے جاری ہیں ،ان رہنماوں کی جلدمسلم لیگ ن کے صدرمیاں نوازشریف سے ملاقات کرائی جائے گی جس کے بعدان کی طرف سے پریس کانفرنس متوقع ہے۔