پشاور: پیپلزپارٹی کا صوبے میں مبینہ کرپشن کے خلاف احتجاج، ریڈزون کا گیٹ توڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے خیبرپختونخوا میں کرپشن کے خلاف پشاور میں احتجاج کیا ہے، اس دوران مظاہرین نے ریڈزون میں داخلے کی کوشش کی اور گیٹ کو توڑ دیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے پی ٹی آئی حکومت کی مبینہ کرپشن کے خلاف احتجاج کیا گیا، جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرین نے ریڈزون میں داخل ہونے کی کوشش ہے، جبکہ اس موقع پر پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہوئے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ مشتعل احتجاجی مظاہرین نے ریڈزون کا گیٹ توڑ دیا۔
احتجاجی مظاہرین نے اسمبلی چوک میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے لگائے کیمپ کو بھی آگ لگا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاج اسمبلی گیٹ پشاور پیپلزپارٹی مبینہ کرپشن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمبلی گیٹ پشاور پیپلزپارٹی وی نیوز مظاہرین نے
پڑھیں:
بنگلادیش: سابق آئی جی نے مظاہرین پر تشدد کا اعتراف کرلیا، حسینہ واجد پر فردِ جرم عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بنگلا دیش میں گزشتہ سال طلبا مظاہروں کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن پر سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللہ مامون نے انسانیت کے خلاف جرائم کا اعتراف کرلیا ہے، جبکہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر بھی باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
ڈھاکا میں بین الاقوامی جرائم ٹریبونل میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے میڈیا کو بتایا کہ سابق آئی جی پی مامون نے عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مامون جولائی اور اگست 2024 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ہونے والے واقعات کے بارے میں عدالت کو تفصیلات فراہم کریں گے۔ عدالت نے ان کی حفاظتی رہائش کی بھی منظوری دے دی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ برس جولائی اور اگست میں شیخ حسینہ حکومت کے خلاف طلبا مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوششوں میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان مظاہروں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات پر ٹریبونل نے حسینہ واجد اور ان کی معزول حکومت کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمات کی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
جمعرات کو عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ اور ان کے وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کے خلاف الزامات ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دونوں پر باضابطہ فرد جرم عائد کردی۔
شیخ حسینہ کے وکیل عامر حسین نے بتایا کہ مقدمہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور آئندہ سماعتوں میں مزید قانونی نکات پر دلائل دیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ 77 سالہ حسینہ واجد گزشتہ سال مظاہروں کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں، جس کے بعد ان کے پندرہ سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔ شیخ حسینہ پر قتل عام کی روک تھام میں ناکامی، اشتعال انگیزی، سازش اور معاونت سمیت پانچ سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یکم جون سے ان کے خلاف غیر حاضری میں مقدمہ چل رہا ہے۔
قبل ازیں، شیخ حسینہ کو 2 جولائی کو ایک علیحدہ مقدمے میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اطلاعات ہیں کہ ان کے سابق وزیر داخلہ اسد الزمان بھی بھارت میں روپوش ہیں۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران ہونے والے تشدد کی ذمہ داری براہ راست شیخ حسینہ پر عائد ہوتی ہے، جس کے باعث وہ اس مقدمے کا مرکزی کردار ہیں۔