City 42:
2025-05-27@20:49:26 GMT

انٹرنیٹ ڈیٹا مزید چھ ماہ بند رہے گا

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

سٹی42:  وزارت داخلہ کے حکام نے ضلع پنجگور میں انٹرنیٹ کی بندش کے معاملے پر کہا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے اگلے 6 ماہ تک کلیئرنس نہیں دی۔

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن امین الحق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی آن  آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں وزارت داخلہ  کے حکام نے پنجگور میں انٹرنیٹ سروس کی بندش پر بتایا کہ 22 مارچ کو ہم نے خط لکھا کہ ہمیں سیکورٹی کلیئرنس دی جائے مگر سیکیورٹی ایجنسیوں نے اگلے 6 ماہ تک کی کلیئرنس نہیں دی ہے۔

آئی جی پنجاب کا لاہور قلندر کو جیت کی مبارکباد

وزارت داخلہ کے حکام نے بتایا کہ اس سلسلے میں وضاحت نہیں کی گئی بس یہ بتایا گیا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر انٹرنیٹ ڈیٹا بند رہے گا۔

کمیٹی کے رکن  پولین بلوچ نے کہا کہ میرے ضلع پنجگور میں انٹرنیٹ کی بندش کا مسئلہ گزشتہ کئی سال سے برقرار ہے تین سال سے اگر معاملات ٹھیک نہیں ہوسکے تو آئندہ چھ ماہ میں کیا ٹھیک ہو جائے گا؟ انہوں نے کہا  میرے علاقے کو سزا دی جارہی ہے.

قائمہ کمیٹی کو نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے قائم مقام سی ای او فیصل رتیال نے بتایا کہ این آئی ٹی بی سرکاری ملازمین کی محفوظ کمیونی کیشن کے لیے ایپ بنا رہی ہے، ایپ میں سرکاری ملازمین کی کمیونی کیشن کے ساتھ وائس اور ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت ہوگی، بیپ ایپلی کیشن کے معاملے پر اعلی سطح کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

قلندری چھا گئی ، پی ایس ایل ٹرافی لے گئی

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا بیپ ایپلی کیشن 30 جون سے قبل لانچ ہوجائے گی؟ این آئی ٹی بی حکام نے کہا کہ ایپلی کیشن میں سیکیورٹی کی ایکسٹرا لیئر ڈالی جارہی ہیں، اس اقدام سے ایپلی کیشن کی سیکیورٹی مزید بہتر ہوجائے گی۔ اعلی سطح کمیٹی اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔

سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ بیپ ایپلی کیشن تیار ہوگئی ہے اس کی سائبر سیکیورٹی کا جائزہ لیا جارہا ہے اعلی سطح کمیٹی نے بیپ ایپلی کیشن پر اپنی رپورٹ مئی کے پہلے ہفتے میں پیش کردی تھی۔

زلزلے کے جھٹکے

کمیٹی نے رپورٹ میں این آئی ٹی بی کو کچھ اقدامات تجویز کیے ہیں انہوں نےکہا کہ سندھ کی صوبائی حکومت اور گلگت بلتستان حکومت کو ای آفس پر بریفنگ دی گئی ہے، پی سی ون میں بیپ ایپلی کیشن صرف وفاق کے اداروں میں لانچ ہوگی وفاق کے بعد بیپ ایپلی کیشن کا دائرہ کار صوبوں میں بھی پھیلایا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی نے پاک بھارت جنگ کے دوران سائبر سیکیورٹی ٹیم کی کارکردگی پر خراج تحسین کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پانچ سے دس مئی کے دوران پاکستان پر سائبر حملے کیے گئے تھے۔

لاہور قلندرز کی چوتھی وکٹ گر گئی

 پاکستان کی سائبر سیکیورٹی ٹیم نے سائبر حملے ناکام بنائے، پاکستان کی سائبر سیکیورٹی ٹیم، نیشنل سرٹ خراج تحسین کی مستحق ہے، پاکستان نے اپنے سائبر اثاثے محفوظ رکھے اور دشمن پر بھی سائبر حملے کیے۔

Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سائبر سیکیورٹی نے کہا کہ کمیٹی نے حکام نے آئی ٹی

پڑھیں:

پاکستان: بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے اضافی بجلی مختص

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) پاکستان کی وزارتِ خزانہ نے ملک میں کرپٹو مائننگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ڈیٹا سینٹرز کے لیے 2,000 میگاواٹ اضافی بجلی مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان اتوار 25 مئی کو ملکی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا۔ جنریٹیو اے آئی کو اپنی وسیع معلوماتی ڈیٹابیس پر عملدرآمد کے لیے بے پناہ کمپیوٹنگ توانائی درکار ہوتی ہے، جس کے باعث دنیا بھر میں بجلی کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان میں بجلی کی تنصیب شدہ صلاحیت تقریباً 45,000 میگاواٹ ہے، جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس کے مطابق گرمیوں کے موسم میں طلب 30,000 میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے۔ حکومت کو غیر استعمال شدہ بجلی کے بدلے نجی بجلی گھروں کو ادائیگیاں کرنا پڑتی ہیں۔

(جاری ہے)

وزارتِ خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ''ایسے بجلی گھروں کی غیر استعمال شدہ توانائی کو، جو اپنی مکمل استعداد پر کام نہیں کر رہے، مؤثر طریقے سے استعمال میں لانا پاکستان کے لیے ایک دیرینہ مالی بوجھ کو آمدنی پیدا کرنے والے پائیدار موقع میں تبدیل کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

‘‘

وزارت نے مزید کہا کہ یہ اقدام ''بِٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کو توانائی فراہم کرنے کے لیے قومی سطح کے منصوبے کا پہلا مرحلہ ہے۔‘‘

بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA) کی گزشتہ ماہ جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ایک 100 میگاواٹ کا ڈیٹا سینٹر اتنی ہی بجلی استعمال کرتا ہے جتنی کہ 100,000 گھر۔ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2030ء تک ڈیٹا سینٹرز دنیا کی کل توانائی کا تقریباً تین فیصد استعمال کریں گے۔

اگرچہ پاکستان میں اضافی بجلی دستیاب ہے، مگر ترسیلی نظام کی کمزوریوں اور اس شعبے میں دہائیوں پر محیط بدانتظامی کے باعث پاکستان کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی اب بھی غیر مستحکم ہے۔

دوسری جانب بجلی کے مہنگے نرخوں سے بچنے کے لیے گھریلو صارفین تیزی سے سولر پاور کی جانب رجوع کر رہے ہیں، جس سے حکومتی آمدنی پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے۔

تقریباً 25 کروڑ کی آبادی والے اس جنوبی ایشیائی ملک کو 2023ء میں ڈیفالٹ کے قریب پہنچنے کے بعد اس وقت ریلیف ملا تھا، جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج فراہم کیا۔ رواں ماہ کے آغاز میں آئی ایم ایف بورڈ کی جائزہ میٹنگ کے بعد اس پیکج کی تازہ قسط جاری کی گئی ہے، جبکہ حکومت آئندہ ماہ پیش کیے جانے والے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے۔

شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان

متعلقہ مضامین

  • ملتان: انٹرنیشنل چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک پکڑا گیا
  • بلدیاتی حکومتوں کے قیام کی ترمیم مزید غور کیلئے وزارت قانون کو بھیجنے کا فیصلہ
  • ضلع پنجگور میں مزید 6 ماہ انٹرنیٹ بند رہے گا سیکیورٹی اداروں نے کلئیرنس نہیں دی، وزارت داخلہ
  • پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کیلئے وارننگ، اکاؤنٹس کے پاس ورڈز فوری تبدیل کریں ورنہ !!! ایڈوائزری جاری
  • پاکستان: بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کے لیے اضافی بجلی مختص
  • سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے 184 ملین سے زائدل لاگ-اِن کریڈنشیئلز لیک
  • سوشل میڈیا ایپس کے پاسورڈز چوری، الرٹ جاری  ساتھ چلی گئی، ویڈیو وائرل
  • خضدار: اسکول بس پر حملے میں زخمی مزید 2 طالبات دم توڑ گئیں، شہدا کی تعداد 8 ہوگئی
  • خضدار: اسکول بس پر حملے کی مزید 2 طالبات شہید