عراقی قونصل جنرل کی شیخ الجامعہ کراچی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
عراقی قونصل جنرل ڈاکٹر ماہر مجہد جیجان نے کہا ہے کہ اب عراق جانے کے لیے ویزا کی درخواست اسلام آباد میں جمع کرانے کی ضرورت نہیں پڑے گی جلد ہی جمہوریہ عراق کا قونصل خانہ کراچی سے ویزوں کا اجراء شروع کر دے گا اور دلچسپی رکھنے والے افراد کراچی سے ہی یہ سارا عمل مکمل کر سکیں گے۔
عراقی قونصل جنرل نے یہ بات پیر کو جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی سے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں ملاقات میں کہی۔
اس موقع پر جمہوریہ عراق کے سفارتی اتاشی عماد یاسین، صباح فراج اور پروٹوکول آفیسر عبدالغفار بنگلانی بھی موجود تھے۔
ڈاکٹر ماہر مجہد جیجان نے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کو عراق کے تعلیمی نظام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں تقریباً 0.
انہوں نے جامعہ کراچی اور بغداد یونیورسٹی اور عراق کے دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور دیگر شعبہ جات میں تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
عراقی قونصل جنرل نے امید ظاہر کی کہ جامعہ کراچی کی فیکلٹی کے وسیع تجربے سے عراقی نوجوانوں کو اے آئی اور دیگر شعبہ جات میں بہت کچھ سیکھنے کے مواقع میسر آسکیں گے، عراق بلا شبہ تاریخ اور ثقافت کے حامل ممالک میں سے ایک ہے اور اس کا تعلیمی نظام بھی دنیا کے قدیم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا ہو گا کہ پاکستانی اور بالخصوص جامعہ کراچی کے طلباء مزید تعلیم کے لیے عراق جائیں اور عراقی طلباء یہاں سیکھنے اور حصول علم کے لیے آئیں۔
ڈاکٹر ماہر مجہد جیجان نے کہا کہ چارج سنبھالنے کے بعد یہ کسی بھی جگہ کا ان کا پہلا دورہ ہے۔
اس موقع پر شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر خالد عراقی نے تجویز کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ وہ متعلقہ شعبہ جات کو ہدایات جاری کریں گے تاکہ ہم عراقی طلباء کے لیے اپنے دروازے کھول سکیں۔
ڈاکٹر خالدعراقی نے عراقی قونصل جنرل کو بتایا کہ بہت سے افریقی اور ایشیائی طلباء جامعہ کراچی کے مختلف شعبہ جات میں زیر تعلیم ہیں اور اب غیرملکی طلبہ ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگراموں میں بھی داخلہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراقی طلباء کی شمولیت سے کیمپس یقیناً عراق کی ثقافت، تاریخ سے روشناس اور تعلیمی پس منظر کے بارے میں بہت کچھ سیکھے گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جامعہ کراچی کے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
لیڈی ڈاکٹر نے نالے میں چھلانگ لگا لی، وجہ کیا بنی؟
ایک وقت تھا جب کراچی میں اموات کا تعلق ٹارگٹ کلنگ، بھتے، چیھنا جھپٹی اور سیاست و قومیت سے ہوتا تھا لیکن پھر کراچی بدلا اور اس کی نئی کہانیاں سامنے آنے لگیں۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی خاور حسین کی موت: قتل یا خودکشی؟
اب کوئی ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے کوئی سیوریج لائن میں ڈوب جاتا ہے، کسی کو موبائل فون کے چکر میں مار دیا جاتا ہے لیکن ان سب مسائل سے بچنے کے بعد بھی اگر موت ہوتی ہے تو وہ طبعی یا خود کشی ہوتی ہے۔
چند روز قبل گلشن اقبال سے ایک وکیل دوست کی کال آئی جنہوں نے بتایا کہ آپ لوگ یہ خبر چلائیں تاکہ یہ لڑکی مل سکے، میں نے نذیراللہ محسود سے ہوچھا کہ کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چھوٹا سا نالا ہے جس میں ایک لڑکی نے چھلانگ لگا دی ہے اب اس کی لاش نہیں مل رہی۔
پہلے مجھے لگا کہ شاید وہ گرنے کو غلطی سے چھلانگ لگانا بول گئے ہوں۔ یہ کہانی اس وقت تک اسی طرح لگ رہی تھی جیسے آئے روز کراچی میں سنی یا دیکھی جاتی ہے پھر میں نے وکیل دوست سے لوکیشن لی اور اس مقام پر پہنچ گیا۔
یہ ٹوٹا پھوٹا نالا ہے جس پر چھوٹا سا پل چیخ چیخ کر بتا رہا ہے کہ میں آج نہیں تو کل گر جاؤں گا۔ اس پل کے نیچے سے نالا گزر رہا ہے جو نالہ کم کچرا کنڈی زیادہ لگ رہا ہے۔
مزید پڑھیے: کراچی: باپ کی بچوں کے ہمراہ خود کشی، وجہ سامنے آگئی
پل پر حفاظتی دیوار نہ ہونے کے برابر ہے۔ دور 50 فٹ کے فاصلے پر نالے میں ریسکیو اہلکار کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔
وہاں کے مقامی کباڑیے عزیز اللہ جن کی دکان اس نالے کے پاس ہی ہے ان سے راستہ پوچھا تو وہ ساتھ چل دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت اچھی لڑکی تھی جناح کالج سے ڈاکٹر بنی تھی اور اس کو کچھ عرصے میں اسکالر شپ پر امریکا جانا تھا۔
چلتے چلتے اس پل کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر پہنچ کر انہوں نے بتایا کہ یہاں سے چھلانگ لگا دی اس نے۔
مزید پڑھیں: ملیر جیل میں قید بھارتی شہری نے پھندا لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا
انہوں نے بتایا کہ لڑکی شادی شدہ ہے، قریب ہی رہتی ہے گھر سے دوڑی تو پیچھے سے ایک عورت نے آواز دی کہ پکڑو اسے 2 لڑکے آگے لپکے لیکن جب تک پکڑتے لڑکی چھلانگ لگا چکی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آخری بار اس کے ہاتھ اور تھوڑا سا سر اس گندے پانی سے باہر ہوتے دیکھا گیا جس کے بعد سے اس کا کچھ پتا نہیں۔
موقعے پر موجود ریسکیو اہلکاروں کا کہنا تھا کہ ہمارے غوطہ خور پانی میں غوطہ لگاتے ہیں لیکن اس نالے میں پانی سے زیادہ کچرا ہے اور کچرا ہٹنے سے پہلے ہم تلاش نہیں کر پائیں گے جس کے لیے مشینری لانی ہوگی لیکن راستہ ہی نہیں ہے۔
مقامی افراد نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی صورت میں بتایا کہ یہ لڑکی بہت پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی تھی لیکن اس کے شوہر کا مسئلہ تھا جس سے اس کی آئے روز لڑائی ہوتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: کراچی: شادی کے روز دلہا پراسرار طور پر لاپتا ہوگیا
لڑکی اور اس کے شوہر کا خاندان گلگت کا رہائشی ہے۔ شوہر اپنے اہل خانہ کے ساتھ کراچی میں رہتا ہے جبکہ لڑکی کے ماں باپ گلگت سے کراچی پہنچے ہیں۔ اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر کی خودکشی کراچی کراچی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی لیڈی ڈاکٹر کی خودکشی