ترجمان ڈی ایف پی کا کہنا ہے کہ تنازعہ کے حل کیلئے کسی بھی قسم کی بات چیت میں تینوں فریقوں پاکستان، بھارت اور کشمیریوں کا ہونا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی ) نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کیلئے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بااثر عالمی حکومتوں خاص طور پر امریکہ کی جانب سے کردار اس مسئلے کے منصفانہ اور دیرپا حل کی راہ ہموار کر سکتا ہے جو دو جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی کی بنیادی سبب ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تنازعہ کے حل کیلئے کسی بھی قسم کی بات چیت میں تینوں فریقوں پاکستان، بھارت اور کشمیریوں کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی امنگوں اور خواہشات کا پاس و لحاظ رکھنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قیادت نے ہمیشہ تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور باعزت حل کے لیے بات چیت کی حمایت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ خطے میں امن و استحکام طویل عرصے سے جاری تنازعہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت ضد اور ہٹ دھرمی کا راستہ ترک کرے اور کشمیر کے بنیادی مسئلے سمیت تمام مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے طویل عرصے سے تعطل کا شکار مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کرے۔ ترجمان نے پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تنازعہ کشمیر کے کے حل کیلئے ڈی ایف پی کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کا بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

پاکستان نے بھارت و افغانستان کے مشترکہ اعلامیے اور بھارت میں افغان نگران وزیرِ خارجہ کے بیانات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری (ویسٹ ایشیا و افغانستان) نے آج افغانستان کے سفیر کو طلب کرکے پاکستان کے گہرے خدشات سے آگاہ کیا۔

ترجمان نے بتایا کہ افغان سفیر کو بتایا گیا ہے کہ مشترکہ اعلامیے میں جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بیان میں اس اقدام کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی قربانیوں اور ان کے حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے خلاف شدید بے حسی قرار دیا گیا۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے اس مؤقف کو بھی مسترد کر دیا کہ دہشت گردی پاکستان کا داخلی مسئلہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان متعدد بار ثبوتوں کے ساتھ یہ بات واضح کر چکا ہے کہ ’فتنہ الخوارج‘ اور ’فتنہ الہندوستان‘ کے دہشتگرد عناصر افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جنہیں افغانستان کے اندر موجود کچھ عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے۔

پاکستان نے زور دیا کہ دہشتگردی پر قابو پانے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے سے افغان نگران حکومت اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔

دفترِ خارجہ نے اس موقع پر یہ بھی یاد دہانی کرائی کہ پاکستان نے اسلامی اخوت اور ہمسائیگی کے جذبے کے تحت گزشتہ 4 دہائیوں سے قریباً 40 لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اب جبکہ افغانستان میں امن بحال ہو رہا ہے، تو غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کے اپنے وطن واپس جانے کا وقت آ گیا ہے۔ پاکستان دیگر ممالک کی طرح اپنے ملک میں غیر ملکیوں کی موجودگی کو منظم کرنے کا حق رکھتا ہے۔

ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ پاکستان افغان شہریوں کے لیے علاج معالجے اور تعلیم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے میڈیکل اور اسٹڈی ویزے جاری کر رہا ہے اور اسلامی بھائی چارے کے تحت افغان عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

ترجمان کے مطابق پاکستان نے ایک پرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے پاکستان نے افغانستان کو تجارت، معیشت اور رابطوں کے فروغ کے لیے ہر ممکن سہولتیں فراہم کی ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

ترجمان نے کہاکہ حکومتِ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ اپنے شہریوں کی سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانا اس کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

پاکستان کو توقع ہے کہ افغان نگران حکومت اپنی سرزمین کو ’فتنہ خوارج‘ اور ’فتنہ الہندوستان‘ کے دہشتگرد عناصر کے ہاتھوں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے گی تاکہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام قائم ہو سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان سفیر بھارت افغانستان اعلامیہ پاکستان تحفظات کا اظہار دفتر خارجہ دفتر خارجہ طلبی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • وادی کشمیر میں جماعت اسلامی اور حریت کانفرنس سے وابستہ افراد کے گھروں پر چھاپے
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار، غزہ میں دوبارہ کارروائی کا عندیہ دے دیا
  • کشمیر کے حوالے سے بھارت اور افغانستان کا مشترکہ بیان بے بنیاد ہے، قانونی ماہرین
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار، غزہ میں دوبارہ کارروائی کا عندیہ دے دیا
  • کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت و افغانستان کے وزرائے خارجہ کے بیان کو سختی سے مسترد کردیا
  • جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، حریت کانفرنس
  • راولپنڈی میں 4 روز بعد تعلیمی ادارے کھل گئے
  • طالبان کاحملہ بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ کا نتیجہ، پاک فوج کے 23جوان شہید، 29زخمی ہوئے ہیں: آئی ایس پی آر
  •  پاکستان کا بھارت-افغانستان مشترکہ بیان پر شدید تحفظات: جموں و کشمیر کی حیثیت اور دہشت گردی سے متعلق بیانات مسترد
  • پاکستان کا بھارت اور افغانستان کے مشترکہ اعلامیے پر تحفظات کا اظہار، افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی