اسلامی نظریاتی کونسل نے 18 سال سے کم عمر شادی کی ممانعت کا قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کردہ بل مسترد کردیا جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل 18 سال کی عمر کی حد پر مطمئن نہ ہو پائی۔

نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کی صدارت میں اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا، اسلامی نظریاتی کونسل 18 سال کی عمر کی حد پر مطمئن نہ ہوپائی، اجلاس میں سن بلوغت اور 18 سال کی حد پر مختلف حوالوں سے غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق کونسل معاشرتی اور سماجی برائیوں کے خاتمے کی سوچ پر متفق ہے، اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ نکاح سے متعلق سماجی، معاشرتی اور شرعی نکتہ نگاہ کا جائزہ لیا جانا انتہائی اہم ہے۔

اجلاس میں 5 نکاتی ایجنڈے پر سیر حاصل بحث کے بعد سفارشات مرتب کی جارہی ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور فیصلہ جات مکمل ہم آہنگی کے بعد جاری کئے جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح کے حوالے سے سن بلوغت، معاشرتی و سماجی رویوں، مسائل اور شرعی نکتہ نگاہ کے پہلوو¿ں کے تحت جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے منظور کردہ قانونی مسودوں پر شدید اعتراض کرتے ہوئے بل مسترد کردیا۔

دوسری جانب اسلامی نظریاتی کونسل نے خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے ارسال کردہ ”امتناع ازدواجِ اطفال بل 2025“ اور قومی اسمبلی کی طرف سے پاس کردہ ”کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل“ غیر اسلامی قراردے دیا۔چیئرمین ڈاکٹر علامہ محمد راغب حسین نعیمی کی صدارت میں ہونے والے اسلامی نظریاتی کونسل اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں نکاح سے قبل تھیلی سیمیا کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے بجائے اسے اختیاری رکھتے ہوئے لوگوں میں تھیلی سیمیا ٹیسٹ کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے پر زور دیا۔

کونسل نے رائے دی کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نکاح کو غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنا چاہئے جبکہ اجلاس میں عدالتی فیصلوں کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔جہیز کے حوالے سے کونسل نے واضح کیا کہ لڑکی والوں پر سامان دینے کے لئے زورزبردستی کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور لڑکے والوں کی جانب سے مطالبات بھی درست نہیں۔

شادی شدہ خواتین کے ڈومیسائل سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل نے رائے دی کہ خواتین کو اختیار حاصل ہونا چاہئے کہ وہ شادی کے بعد اپنے شوہر کے علاقے کا ڈومیسائل رکھیں یا اپنا سابقہ ڈومیسائل برقرار رکھیں، اس ضمن میں قانون جانشینی کی دفعہ 15، 16 میں ترمیم کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ خواتین کے حقوق متاثر نہ ہوں، محکمہ اوقاف کو فعال اور مو¿ثر بنانے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو اس ادارے کے انتظامی ڈھانچے، کارکردگی اور خدمات کے جائزے کے بعد سفارشات مرتب کرے گی۔

اجلاس میں مسلم عائلی قوانین ترمیمی بل 2025 کی دفعہ 7 میں ترامیم تجویز کی گئیں جبکہ کونسل کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو ایک جامع اسلامی عائلی قانون کا مسودہ تیار کرے گی۔کونسل نے قرار دیا کہ عمر کی حد مقرر کرنے اور 18 سال سے کم عمری کی شادی کو بچوں سے زیادتی قرار دینا اور اس پر سزائیں مقرر کرنا اسلامی احکام سے مطابقت نہیں رکھتا تاہم کونسل نے کم سنی کی شادیوں کی حوصلہ شکنی پر زور دیتے ہوئے اس بل کو مسترد کر دیا۔

کونسل کا کہنا تھا کہ اس بل کو قومی اسمبلی کی سینیٹ کی طرف سے غور کیلئے ارسال نہ کیا گیا ، نیب کی جانب سے موصول ہونے والے سوالات، خاص طور پر مضاربہ، ہاو¿سنگ سکیمز اور دیگر سرمایہ کاری سے متعلق معاملات پر بھی غور کیا گیا۔کونسل نے قراردیا کہ عدت کے بعد خاوند پر مطلقہ بیوی کے کوئی مالی حقوق واجب نہیں ہوتے، اسی طرح کونسل نے ازدواجی اثاثہ جات کے تصور کی بھی نفی کی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل نے قومی اسمبلی اجلاس میں کے مطابق کیا گیا کے بعد

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش

کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم اور کیمروں کے ذریعے اصلاحی اقدامات پر جماعت اسلامی نے سٹی کونسل میں قراردادیں پیش کیں۔ دونوں قراردادیں جماعت اسلامی کے نمائندوں نے سٹی کونسل میں پیش کیں۔
رہنما جماعت اسلامی جنید مکاتی نے سوال اٹھایا کہ یہ چالان لاڑکانہ اور نواب شاہ میں کیوں نہیں لگتے؟ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سہولیات یا بہتر سڑکیں فراہم کیے بغیر ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
بعد ازاں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اسلامی کے سٹی کونسل ممبران نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہر ای چالان کی بھاری رقم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
کراچی میں ای چالان سسٹم کے تحت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد کیے جانے والے جرمانے شہریوں کے لیے حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔ کراچی اور لاہور کے جرمانوں کا تقابلی جائزہ لینے سے واضح فرق سامنے آتا ہے۔ مثال کے طور پر، ڈرائیونگ لائسنس نہ رکھنے پر کراچی میں 20 ہزار روپے جبکہ لاہور میں صرف 200 روپے جرمانہ عائد ہوتا ہے، یعنی کراچی میں یہ رقم سو گنا زیادہ ہے۔
ہیلمٹ نہ پہننے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے، سگنل توڑنے پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 300 روپے، اور اوور اسپیڈنگ پر کراچی میں 5 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 200 روپے جرمانہ ہے۔ سب سے زیادہ فرق ون وے خلاف ورزی پر ہے، جہاں کراچی میں 25 ہزار روپے جبکہ لاہور میں 2 ہزار روپے کا چالان عائد ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں جرمانوں کی یہ بھاری شرح عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے اور مختلف شہروں میں قوانین کے غیر مساوی اطلاق پر سوالات کھڑے کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • پاکستان نے افغان ترجمان کا گمراہ کن بیان مسترد کردیا، وزارت اطلاعات
  • شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا
  • پاکستان نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
  • کراچی میں ای چالان کی بھاری رقم پر جماعت اسلامی کا احتجاج، سٹی کونسل میں قرارداد پیش
  • پاکستان نے پاسپورٹ سے اسرائیلی شق کے خاتمے کا بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کردیا
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • امریکی سینیٹ نے مختلف ممالک پر لگایا گیا ٹرمپ ٹیرف مسترد کردیا