اسلامی نظریاتی کونسل نے 18 سال سے کم عمر شادی کی ممانعت کا بل مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلامی نظریاتی کونسل نے 18 سال سے کم عمر شادی کی ممانعت کا قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کردہ بل مسترد کردیا جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل 18 سال کی عمر کی حد پر مطمئن نہ ہو پائی۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کی صدارت میں اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس ہوا، اسلامی نظریاتی کونسل 18 سال کی عمر کی حد پر مطمئن نہ ہوپائی، اجلاس میں سن بلوغت اور 18 سال کی حد پر مختلف حوالوں سے غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق کونسل معاشرتی اور سماجی برائیوں کے خاتمے کی سوچ پر متفق ہے، اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ نکاح سے متعلق سماجی، معاشرتی اور شرعی نکتہ نگاہ کا جائزہ لیا جانا انتہائی اہم ہے۔
اجلاس میں 5 نکاتی ایجنڈے پر سیر حاصل بحث کے بعد سفارشات مرتب کی جارہی ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات اور فیصلہ جات مکمل ہم آہنگی کے بعد جاری کئے جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح کے حوالے سے سن بلوغت، معاشرتی و سماجی رویوں، مسائل اور شرعی نکتہ نگاہ کے پہلوو¿ں کے تحت جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے منظور کردہ قانونی مسودوں پر شدید اعتراض کرتے ہوئے بل مسترد کردیا۔
دوسری جانب اسلامی نظریاتی کونسل نے خیبرپختونخوا حکومت کی طرف سے ارسال کردہ ”امتناع ازدواجِ اطفال بل 2025“ اور قومی اسمبلی کی طرف سے پاس کردہ ”کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل“ غیر اسلامی قراردے دیا۔چیئرمین ڈاکٹر علامہ محمد راغب حسین نعیمی کی صدارت میں ہونے والے اسلامی نظریاتی کونسل اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں نکاح سے قبل تھیلی سیمیا کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے بجائے اسے اختیاری رکھتے ہوئے لوگوں میں تھیلی سیمیا ٹیسٹ کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے پر زور دیا۔
کونسل نے رائے دی کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نکاح کو غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنا چاہئے جبکہ اجلاس میں عدالتی فیصلوں کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔جہیز کے حوالے سے کونسل نے واضح کیا کہ لڑکی والوں پر سامان دینے کے لئے زورزبردستی کرنا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور لڑکے والوں کی جانب سے مطالبات بھی درست نہیں۔
شادی شدہ خواتین کے ڈومیسائل سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل نے رائے دی کہ خواتین کو اختیار حاصل ہونا چاہئے کہ وہ شادی کے بعد اپنے شوہر کے علاقے کا ڈومیسائل رکھیں یا اپنا سابقہ ڈومیسائل برقرار رکھیں، اس ضمن میں قانون جانشینی کی دفعہ 15، 16 میں ترمیم کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ خواتین کے حقوق متاثر نہ ہوں، محکمہ اوقاف کو فعال اور مو¿ثر بنانے کے لئے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی جو اس ادارے کے انتظامی ڈھانچے، کارکردگی اور خدمات کے جائزے کے بعد سفارشات مرتب کرے گی۔
اجلاس میں مسلم عائلی قوانین ترمیمی بل 2025 کی دفعہ 7 میں ترامیم تجویز کی گئیں جبکہ کونسل کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو ایک جامع اسلامی عائلی قانون کا مسودہ تیار کرے گی۔کونسل نے قرار دیا کہ عمر کی حد مقرر کرنے اور 18 سال سے کم عمری کی شادی کو بچوں سے زیادتی قرار دینا اور اس پر سزائیں مقرر کرنا اسلامی احکام سے مطابقت نہیں رکھتا تاہم کونسل نے کم سنی کی شادیوں کی حوصلہ شکنی پر زور دیتے ہوئے اس بل کو مسترد کر دیا۔
کونسل کا کہنا تھا کہ اس بل کو قومی اسمبلی کی سینیٹ کی طرف سے غور کیلئے ارسال نہ کیا گیا ، نیب کی جانب سے موصول ہونے والے سوالات، خاص طور پر مضاربہ، ہاو¿سنگ سکیمز اور دیگر سرمایہ کاری سے متعلق معاملات پر بھی غور کیا گیا۔کونسل نے قراردیا کہ عدت کے بعد خاوند پر مطلقہ بیوی کے کوئی مالی حقوق واجب نہیں ہوتے، اسی طرح کونسل نے ازدواجی اثاثہ جات کے تصور کی بھی نفی کی۔
لڑکے سے بدفعلی کا الزام پر ملزم کی 8 سالہ بہن ونی کردی گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل نے قومی اسمبلی اجلاس میں کے مطابق کیا گیا کے بعد
پڑھیں:
صدرِ مملکت نے کم عمری شادی ممانعت کے قانون پر دستخط کر دیے، خلاف ورزی پر سخت سزائیں نافذ
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کم عمری (نابالغ) کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔ بل قومی اسمبلی میں شرمیلا فاروقی اور سینیٹ میں شیری رحمٰن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
نئے قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کا نکاح ممنوع قرار دیا گیا ہے، اور کسی بھی نکاح خواں کو ایسے نکاح کی ادائیگی پر ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔
اگر 18 سال سے زائد عمر کا شخص کسی کم عمر لڑکی سے شادی کرتا ہے، تو اسے 3 سال تک قیدِ بامشقت کی سزا دی جا سکے گی۔ اسی طرح والدین یا سرپرست اگر کم عمر بچوں کی شادی کرائیں یا اسے روکنے میں ناکام رہیں، تو انہیں بھی 3سال قید بامشقت اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں: کم عمر بچوں کی شادیوں کے بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئی ہیں؟
قانون میں عدالت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ اگر اسے کسی کم عمر شادی کی اطلاع ہو، تو وہ شادی رکوانے کا حکم جاری کر سکتی ہے۔ اطلاع دینے والا شخص اگر اپنی شناخت ظاہر نہ کرنا چاہے تو عدالت اُسے تحفظ فراہم کرے گی۔
یہ قانون کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بل کی مخالفت کیوں کی؟کم عمر بچوں کی شادیوں کے بل کی مخالفت ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے اور اب بھی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر ایسے بل آئیں گے جو کہ شریعت کے مطابق نہیں ہوں گے تو تنازع پیدا ہوگا۔ اسمبلیاں بانجھ نہیں ہیں، قرآن و سنت کے خلاف اگر کوئی بل یا قانون ہو تو اسے اسمبلی میں آنا ہی نہیں چاہیے۔
بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئی ہیں؟سینیٹ اور قومی اسمبلی سے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل منظوری اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن چکا ہے۔ وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل میں کیا سزائیں تجویز کی گئیں ہیں؟
شادی کے مرتکب کی سزابل کے متن کے مطابق 18 سال سے زائد عمر مرد کی اگر کمسن لڑکی سے شادی ہوتی ہے تو اس کے لیے سزا مقرر کی گئی ہے، اس مرد کو کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، اس کے علاوہ جرمانہ بھی ہوگا۔
مزید پڑھیں: بیک وقت 2 لڑکیوں کی ایک لڑکے سے شادی: ’ایک کو بھگا کر لایا، دوسری خود پہنچ گئی‘
اس کے علاوہ بل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کم عمر بچوں کی شادی کے نتیجے میں مباشرت نابالغ فرد سے زیادتی تصور کی جائے گی چاہی یہ شادی رضامندی سے ہوئی ہو یا بغیر رضامندی کے۔
نکاح کروانے والی کی سزابل کے مطابق نابالغ دلہن یا دولہے کو شادی پر مائل کرنے، مجبور کرنے، ترغیب دینے یا زبردستی شادی کرانے والا شخص چاہے وہ کوئی بھی رشتے دار ہو وہ شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار دیا جائےگا۔ ایسے شخص کو کم سے کم 5 اور زیادہ سے زیادہ 7 سال قید، اور 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
والدین کو کم عمر بچوں کی شادی کرانے پر 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی۔
نکاح رجسڑار کی سزابل میں نکاح رجسٹرار کے لیے بھی سزائیں تجویز کی گئی ہے، کم عمر بچوں کا نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے سے قبل دولہا دلہن کے اصلی کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا، اگر کمپیوٹررائز شناختی کارڈز کی غیر موجودگی میں نکاح پڑھایا گیا اور رجسٹر کرایا گیا تو ایسے نکاح رجسٹرار ایک سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
عدالتی اختیاربل کے مطابق کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو اختیار ہوگا کہ وہ حکم امتنا جاری کرے جبکہ عدالت پر پابندی ہوگی کہ وہ کم عمر کی شادی کے مقدمات کا فیصلہ 90 روز میں کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچے بچیاں بل دستخط شادی کی ممانعت صدر مملکت آصف علی زرداری کم عمری نابالغ