اسلامی نظریاتی کونسل نے کم عمری کی شادی روکنے کا بل مسترد كردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلامی نظریاتی کونسل نے کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل مسترد كردیا۔ کونسل کے اعلامیے کے مطابق 18 سال سے کم عمری کی شادی کو زیادتی قرار دے کر سزائیں مقرر کرنے سمیت دیگر شقیں بھی غیر اسلامی قرار دے دی گئیں۔
کونسل کا اجلاس چیئرمین علامہ راغب نعیمی کی زیر صدارت ہوا، جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے نکاح سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی تجویز مسترد کردی۔ کونسل نے تھیلیسیمیا ٹیسٹ کو اختیاری رکھنے اور عوامی شعور اجاگر کرنے کی سفارش کی ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ خلع سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر میڈیا رپورٹنگ غیرذمہ دارانہ تھی، اسلامی نظریاتی کونسل نے عدالتی فیصلوں کی محتاط رپورٹنگ پر زور دیا۔
اعلامیہ کے مطابق جہیز کے حوالے سے لڑکی والوں پر دباؤ اور مطالبات غیراسلامی ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا کہ شادی کے بعد خاتون کو شوہر یا والدین کے علاقے کا ڈومیسائل رکھنے کا اختیار ہونا چاہیے۔ قانون جانشینی کی دفعات 15 اور 16 میں ترمیم کی تجویز ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا وزارت مذہبی امور کے بل 2025 میں ترامیم کی تجاویز ہیں، خیبر پختونخوا حکومت کا ’’امتناع ازدواج اطفال بل 2025‘‘ شریعت سے متصادم ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے شرمیلا فاروقی کا بل بھی غیراسلامی قرار دے دیا، شادی کیلئے عمر کی حد مقرر کرنا شرعی اصولوں کے خلاف ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کی شادی کو چائلڈ ایبیوز قرار دینا اور سزائیں تجویز کرنا غیر اسلامی ہے۔ کونسل نے کم سنی کی شادیوں کے مفاسد کی نشاندہی کی مگر بل مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
اعلامیہ کے مطابق بل کونسل کو قومی اسمبلی یا سینیٹ کی جانب سے جائزے کیلئے نہیں بھیجا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق نیب کی جانب سے سرمایہ کاری اسکیموں اور مضاربہ سے متعلق سوالات پر بھی شرعی رائے دی گئی۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا عدت کے بعد شوہر پر مطلقہ بیوی کے مالی حقوق واجب نہیں۔ ازدواجی اثاثوں کے مغربی تصور کو اسلامی تعلیمات سے متصادم قرار دے کر مسترد کردیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل نے اعلامیہ کے مطابق کی شادی
پڑھیں:
کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
ایک عالمی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ 13 سال سے کم عمر بچوں کو اسمارٹ فون دینا ان کی ذہنی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
‘جرنل آف ہیومن ڈیولپمنٹ اینڈ کیپیبیلیٹیز’ میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق جن نوجوانوں نے 12 سال یا اس سے کم عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنا شروع کیا، ان میں خودکشی کے خیالات، جذباتی بے اعتدالی، خود اعتمادی میں کمی اور حقیقت سے لاتعلقی کے امکانات زیادہ پائے گئے۔
مزید پڑھیں: اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جوڑوں کے مسائل پیدا کرسکتا ہے
تحقیق میں دنیا بھر کے ایک لاکھ سے زائد نوجوانوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، اور نتائج نے ظاہر کیا کہ کم عمری میں سوشل میڈیا تک رسائی ذہنی صحت میں بگاڑ کا بڑا سبب ہے۔
ماہرین نے حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسمارٹ فونز پر کم از کم 13 سال کی عمر تک پابندی عائد کی جائے، جیسے تمباکو اور شراب پر ہوتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمارٹ فون جرنل آف ہیومن ڈیولپمنٹ اینڈ کیپیبیلیٹیز' ذہنی صحت کم عمری