زرداری دور میں مشرف کی معزولی کی بات پر کیانی نے کیا ردعمل دیا؟ فرحت اللہ بابر کا کتاب میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
فرحت اللہ بابر کی جانب سے لکھی گئی کتاب ’دی زرداری پریزیڈنسی‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی رضا مندی حاصل کرنے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ اسلام ٹائمز۔ فرحت اللہ بابر کی جانب سے لکھی گئی کتاب ’دی زرداری پریزیڈنسی‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کی رضا مندی حاصل کرنے کے بعد جنرل پرویز مشرف کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ اپنی یادداشت میں فرحت اللہ بابر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کس طرح ایوان صدر کے باہر ٹرپل ون بریگیڈ تعینات کرکے دباؤ ڈالا گیا تاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کیا جا سکے۔ یہ کتاب انہوں نے صدر زرداری کی پہلی مدت (2008 تا 2013) کے دوران بحیثیت صدارتی ترجمان حالات و واقعات کا مشاہدہ کرنے کے بعد لکھی ہے۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج
کتاب میں بتایا گیا ہے کہ آصف علی زرداری نے پرویز مشرف کو معزول کرنے کے حوالے سے پہلے تو جنرل کیانی کے ممکنہ رد عمل کا اندازہ لگایا، اس صورتحال پر جنرل کیانی نے کوئی اعتراض نہ کیا، حتیٰ کہ آفتاب شعبان میرانی کو اگلا صدر بنانے کی تجویز تک دیدی۔
اس کے بعد زرداری نے اپنے بااعتماد پارٹی ارکان کو صوبائی اسمبلیوں میں پرویز مشرف کے مواخذے کا مطالبہ کرنے کی قراردادیں پیش کرنے کی ہدایت کی اور میجر جنرل (ر) محمود علی درانی کے ذریعے ایک پیغام پہنچایا، جس میں پرویز مشرف پر زور دیا گیا کہ وہ مستعفی ہو جائیں یا مواخذے کا سامنا کریں، پہلے تو پرویز مشرف رضامند نہ ہوئے لیکن بلآخر چند ہفتوں بعد مستعفی ہوگئے۔ کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کے دوران بھی صدارت کے خواہش مند تھے۔ ایک غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے آصف زرداری سے کہا کہ میری پارٹی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہیے، اس پر آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میری پارٹی بھی سمجھتی ہے کہ مجھے صدر بننا چاہیے، اس کے بعد یہ بحث وہیں ختم ہوگئی۔
یہ کتاب 8 حصوں پر مشتمل ہے جن میں سے چوتھا حصہ عدلیہ کے متعلق ہے اور اس میں زرداری کے عدلیہ کے ساتھ تصادم کا احاطہ کیا گیا ہے۔ فرحت اللہ بابر کے مطابق بینظیر بھٹو اور نہ ہی آصف زرداری نے جسٹس افتخار چوہدری کی حمایت میں کسی طرح کا اظہار خیال کیا، زرداری کی رائے تھی کہ جسٹس چوہدری آزادی کی آڑ میں دیگر مفادات کی تکمیل کیلئے بھی کام کرتے تھے۔ چوہدری کی بحالی کی وکالت کرتے ہوئے لاہور سے لانگ مارچ کے دوران زرداری کو اپنے وزراء حتیٰ کہ وزیراعظم کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا تاہم، زرداری شروع میں ثابت قدم رہے۔ ٹرپل ون بریگیڈ کی تعیناتی ایوان صدر کے اندر اس رات ہوئی جس رات مارچ اسلام آباد کے قریب پہنچا۔ فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ اس ممکنہ چال کی وجہ سے شاید فوجی قبضے کا تاثر پیدا کیا ہو لیکن ایسا بالکل نہیں تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فرحت اللہ بابر میں انکشاف پرویز مشرف کیا گیا ہے گیا ہے کہ کرنے کے کے بعد
پڑھیں:
پٹواریوں کی آسامیوں پر غیرمتعلقہ افراد کے کام کرنے کیخلاف کیس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کو اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے میٹنگ کی ہدایت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں پٹواریوں کی آسامیوں پر غیرمتعلقہ افراد کے کام کرنے کیخلاف کیس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کو اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے میٹنگ کی ہدایت کر دی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پٹواریوں کی آسامیوں پر غیرمتعلقہ افراد کے کام کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی،ڈپٹی سیکرٹری وزارت داخلہ نے کہاکہ کیس سے متعلق میٹنگ کی اور رولز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو جمع کرادیئے،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ وزارت داخلہ کے رولز ڈرافٹ کو اعتراضات کیساتھ واپس بھیجا، وزارت داخلہ نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے تمام اعتراضات کو تسلی بخش جواب دے کر کیس واپس بھیجا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ کام نہ ہونے پر پٹواریوں سے پوچھا جائے تو کہتے ہیں پالیسی نہیں ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا مینڈیٹ کس قانون کے تحت ہے؟اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزارت داخلہ کے کسی بیان پر جواب نہیں دوں گا، ایک ہفتے کا وقت چاہئے، میٹنگز کرکے عدالت کو آگاہ کر سکتا ہوں،عدالت نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کو اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے میٹنگ کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28جولائی سے ملتوی کردی۔
کراچی میں مردہ پائی جانیوالی اداکارہ حمیرا اصغر کے کیس میں اہم پیش رفت، بہنوئی اور بہن کا لاش وصولی کا فیصلہ
مزید :