شیراز : ایران کے شہر شیراز میں ایک معروف ایرانی جج احسان باقری کو دفتر جاتے ہوئے نامعلوم حملہ آوروں نے چاقو سے حملہ کر کے قتل کر دیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق، 38 سالہ جج احسان باقری پیر کی صبح دفتر جاتے ہوئے دو افراد کے حملے میں جاں بحق ہو گئے۔ حملہ آوروں نے کسی چاقو یا بھاری چیز سے حملہ کیا، تاہم ہتھیار کی نوعیت واضح نہیں کی گئی۔

احسان باقری شیراز کی کریمنل کورٹ 2 کی شاخ نمبر 102 کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ صوبائی عدلیہ کے سربراہ سید صدراللہ رجائی نسب نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

ایران کے چیف جسٹس غلام حسین محسنی نے ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے ملک گیر سرچ آپریشن کا حکم دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ جنوری میں بھی دو سینئر ججوں علی رزینی اور محمد مقیسہ کو تہران میں ان کے دفاتر میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ اگرچہ ان دونوں واقعات کو ابھی تک آپس میں نہیں جوڑا گیا، لیکن اس طرح کے متواتر حملوں نے ایرانی عدلیہ کے سیکیورٹی انتظامات پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے  سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

وکیل ایف بی آر حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 14 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، صرف اس کا مقصد تبدیل ہوا ہے، 63 اے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سمیت کئی کیسز ہیں جہاں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کی اہلیت کو تسلیم کیا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا قومی اسمبلی مالی سال سے ہٹ کر ٹیکس سے متعلق بل پاس کر سکتی ہے، کیا آئین میں پارلیمنٹ کو یہ مخصوص پاور دی گئی ہے۔

حافظ احسان کھوکھر نے دلیل دی کہ عدالت کے سامنے جو کیس ہے اس میں قانون سازی کی اہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا ایک فیصلہ اس بارے میں موجود ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وہ صورتحال علیحدہ تھی، یہ صورت حال علیحدہ ہے۔

حافظ احسان نے مؤقف اپنایا کہ ٹیکس پیرز نے ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے اور فائدے کا سوال کر رہے ہیں، یہ ایک اکیلے ٹیکس پیرز کا مسئلہ نہیں ہے، یہ آئینی معاملہ ہے،  ٹیکس لگانے کے مقصد کے حوالے سے تو یہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، عدالتی فیصلے کا جائزہ لینا عدالت کا کام ہے۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ  قانونی طور پر پائیدار نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ ایک متضاد فیصلہ ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کے تحت پابند ہوتا ہے، حافظ احسان  نے مؤقف اپنایا کہ اگر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ موجود ہے تو ہائیکورٹ اس پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے۔

اس کے ساتھ ہی ایف بی آر کے وکیل حافظ احسان کے دلائل مکمل ہوگئے اور اشتر اوصاف نے دلائل شروع کردیے۔

متعلقہ مضامین

  • ’عمر اب کب واپس آئیں گے؟‘ ننھے وی لاگر شیراز اور ان کی بہن مسکان کی محبت بھری ویڈیو وائرل
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے والے افغانی کو عمر قید
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • اسرائیلی سفاکانہ رویہ عالمی یوم جمہوریت منانے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے، علامہ ساجد نقوی
  • جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • پارلیمنٹ ہو یا سپریم کورٹ ہر ادارہ آئین کا پابند ہے، جج سپریم کورٹ
  • سعودی عرب؛ اسکول جاتے ہوئے گاڑی کو خوفناک حادثہ؛ 4 خواتین اساتذہ ڈرائیور سمیت جاں بحق
  • سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق