پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں کہیں بھی امن نہیں، پروفیسر ابراہیم
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
میران میں امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ کہیں لوگ شہید اور زخمی ہوتے ہیں اور کہیں لوگوں کو اغواء کرلیا جاتا ہے اور پھر ان کا پتہ نہیں چلتا کہ کس نے کس مقصد کے لیے اغواء کرلیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں کہیں بھی امن نہیں ہے، روزانہ کوئی نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے، کہیں لوگ شہید اور زخمی ہوتے ہیں اور کہیں لوگوں کو اغواء کرلیا جاتا ہے اور پھر ان کا پتہ نہیں چلتا کہ کس نے کس مقصد کے لیے اغواء کرلیا ہے۔ نورڑ سے ایک استاد اغواء ہوا اور اسے تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ ان کی بازیابی کے لیے تحریک شروع کی گئی، جرگے ہوئے، دھرنے اور ہڑتال ہوئی لیکن سرکاری استاد کو بازیاب نہ کرایا جاسکا۔ بنوں امن پاسون کمیٹی کے فیصلے کے مطابق بنوں کی تمام تحصیلوں میں امن جرگے منعقد کیے جائیں گے، ہماری جدوجہد پُرامن ہے، پُرامن طریقے سے اسے جاری رکھیں گے۔ ہماری یہ تحریک اسکول ٹیچر فرمان علی شاہ کی بازیابی اور امن کے قیام تک جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میریان میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سابق سینیٹر باز محمد خان، میریان قوم کے رہنما ڈاکٹر پیر صاحب زمان، شوکت ایاز خان ،چیئرمین تحصیل میریان پیر کمال شاہ، ملک طاہر خان مغل اور میریان قوم کے دیگر عمائدین موجود تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ نوجوان جوش کی بجائے ہوش سے کام لیں، مشران پر بھروسہ رکھیں، یہ مسئلہ جذبات سے حل نہیں ہوگا۔ اس کے لیے طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ہم قومی اتحاد و اتفاق کے لیے کوشاں ہیں۔ اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ذمہ داران پر بھی دباؤ ڈالیں گے کہ ہم مسئلے کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ میریان اور نورڑ قوم کے دکھ درد میں شریک ہیں۔ انہوں نے فوج اور انتظامیہ سے اپیل کی کہ اپنی پالیسیاں تبدیل کرلیں۔ ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک کا امن تباہ و برباد ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اغواء کرلیا کے لیے
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی: بیرسٹر عقیل ملک
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے پہلی بار پی ٹی آئی کے اندرونی حالات کے بارے میں کھل کر بات کی، انہوں نے کہا کہ پارٹی میں غلط فیصلے کیے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین شہداء کے جنازے میں شریک نہیں ہوئے، وہ اور ان کی پارٹی کے لوگ شہداء کے گھر بھی نہیں گئے، ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے۔
بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے اب 27 ستمبر کا چورن بیچا جا رہا ہے، جب بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہوا، پی ٹی آئی نے مخالفت کی۔
وزیر مملکت برائے قانون و انصاف نے کہا کہ 90 ہزار جانیں جانے کے بعد بھی کیا آپ مذاکرات کریں گے، پی ٹی آئی نے آج بھی ٹی ٹی پی کا مؤقف اپنایا ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورننس کا بھی ایشو ہے، خیبر پختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی حمایت کرنی چاہیے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ہمیشہ صوبے میں دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کی مخالفت کی۔