اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 مئی 2025ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے بدھ کے روز بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پانی جیسے معاہدے کے تحت منسلک وسائل کو ہتھیار بنانے کی بات بین الاقوامی اصولوں سے سنگین انحراف ہے۔

بھارتی وزیر اعظم کا مبینہ ’اشتعال انگیز‘ بیان اور پاکستان کا ردعمل

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی نظم کے بنیادی اصولوں کی طرف لوٹے، دوسروں کے خودمختار حقوق اور معاہداتی ذمہ داریوں کا احترام کرے، اور اپنی زبان و عمل میں تحمل سے کام لے۔

پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس پر بھارت کا حق ہے، بھارتی وزیراعظم مودی

بیان میں کہا گیا، 'ایک ایسی قیادت جو واقعی بین الاقوامی احترام کی خواہاں ہو، اسے پہلے خود اپنا جائزہ لینا چاہیے اور دوسروں کو دھمکیاں دینے سے پہلے اپنے ضمیر کا بوجھ ہلکا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

'

پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا،'جنگجویانہ جذبات وقتی طور پر عوامی جلسوں میں تالیاں تو بجوا سکتے ہیں، مگر وہ دیرپا امن اور استحکام کے لیے نقصان دہ ہیں۔

بھارت کے نوجوان، جو اکثر انتہا پسند قوم پرستی کا پہلا شکار ہوتے ہیں، بہتر مستقبل کے لیے خوف کی سیاست کو رد کر کے وقار، دلیل اور علاقائی تعاون کا راستہ اختیار کریں۔' وزیر اعظم مودی نے کیا کہا تھا؟

بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ گجرات کے دوسرے دن، گاندھی نگر میں پارٹی کارکنان سے خطاب کیا جس میں سندھ طاس معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، 'میں نے اب تک کچھ خاص نہیں کیا۔

ہم نے صرف معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا ہے، اور وہ (پاکستان) ابھی سے گھبرا گئے ہیں۔ ہم نے ڈیم کے گیٹس تھوڑا سا کھولے تاکہ صفائی شروع ہو، اور اتنا سا کرنے سے ہی وہاں سیلاب آ گیا۔'

بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف

مودی نے کہا، 'میں نئی نسل کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس ملک کو کیسے تباہ کیا گیا۔

1960 کی دہائی میں جس طرح سندھ طاس معاہدہ کیا گیا اگر آپ اس کی تفصیلات دیکھیں تو حیران رہ جائیں گے۔'

انہوں بتایا کہ 'معاہدے میں یہاں تک لکھا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں دریاؤں پر بننے والے ڈیمز کی صفائی نہیں ہو گی اور ان کے گیٹ نہیں کھولے جائیں گے۔'

انہوں نے کہا، '60 سال تک ان گیٹس کو نہیں کھولا گیا۔ بھارت کے آبی ذخائر، جو 100 فیصد بھرنے چاہیے تھے، دو سے تین فیصد تک محدود ہو گئے۔

کیا میرے ملک کے لوگوں کا ان پانیوں پر کوئی حق نہیں؟ کیا ہمارے عوام کو ان کا جائز حصہ نہیں ملنا چاہیے؟' بیان افسوسناک لیکن غیر متوقع نہیں، پاکستان

خیال رہے کہ اس سے قبل ایک جلسے سے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ 'پاکستان کو دہشت گردی کی بیماری سے نجات کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہو گا، پاکستان کے نوجوان کو آگے آنا ہو گا، سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ، ورنہ میری گولی تو ہے ہی۔

'

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ افسوسناک ہے مگر غیر متوقع نہیں کہ بھارتی وزیرِاعظم نے ایک بار پھر تاریخی حقائق کو مسخ کرنے اور داخلی اقلیتوں پر جبر سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک اور اشتعال انگیز تقریر کی۔

نریندر مودی نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے، جب بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو ایک حملے میں کم از کم 26 افراد کی ہلاکت کے بعد نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا لیکن اسلام آباد نے اس کی مسلسل تردید کرتے ہوئے اس واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے جنوبی ایشیا کے ان دونوں ممالک، بھارت اور پاکستان کے درمیان چار دن تک تصادم کے بعد 10 مئی کو سیز فائر پر اتفاق کیا گیا، جس پر تاحال دونوں جانب سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔ تاہم کشیدگی برقرار ہے اور دونوں جانب سے سخت بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی وزیر اعظم بین الاقوامی پاکستان کے دفتر خارجہ بھارت کے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی

کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جبکہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بار بار جنگ بندی کے دعووں اور طیاروں کے نقصان پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتا اور پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ جنگ بندی کا اعلان ٹرمپ نے کیا تھا، ہم حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ انہوں نے کہا "یہ صرف جنگ بندی کی بات نہیں ہے۔ دفاع، دفاعی پیداوار اور آپریشن سندور سے متعلق کئی بڑے ایشوز ہیں جن پر ہم بات کرنا چاہیں گے، حالات معمول کے مطابق نہیں ہیں، پورا ملک جانتا ہے"۔

راہل گاندھی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جب کہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "انہوں نے ہماری خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے، آپ انگلیوں پر بھی نہیں گن سکتے کہ کتنے ممالک نے ہمارا ساتھ دیا، کسی نے ہماری حمایت نہیں کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت پر تجارتی معاہدے روکنے کا دباؤ ڈال کر جنگ بندی کرائی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے کہنے پر بھارت اور پاکستان ایک ایسی جنگ روکنے پر متفق ہوئے جو ممکنہ طور پر ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔

اس سے قبل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرنے کے دعووں کی تردید کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے گزشتہ 73 دنوں میں 25 مرتبہ جنگ بندی کے دعوے کو دہرایا ہے، لیکن ملک کے وزیراعظم مکمل طور پر خاموش ہیں، ان کے پاس صرف بیرون ملک دورے کرنے اور ملک کے جمہوری اداروں کو غیر مستحکم کرنے کا وقت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی، ٹک ٹاک نے پاکستانیوں کی کروڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ کردیں
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
  • اسلام آباد میں فینسی نمبر پلیٹس کے خلاف کریک ڈاؤن، خلاف ورزی پر گاڑیاں ضبط ہوں گی
  • پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، تنازعات کا پرامن حل پائیدار عالمی امن کی ضمانت ہے: اسحاق ڈار
  • بھارت میں مذہبی پابندیاں
  • بھارتی اقدام نے عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، عالمی آبی معاہدے خطرے میں
  • وفاقی دارالحکومت میں نمبر پلیٹس کا نیا ضابطہ، خلاف ورزی پر گاڑیاں بند کرنے کا حکم