Jasarat News:
2025-11-27@18:48:55 GMT

بدلے کی آگ میں سلگتا مودی

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251013-03-7

 

 

انجینئر افتخار چودھری

 

 

مودی کا یہ کہنا کہ ’’میں بدلے کی آگ میں جل رہا ہوں، پاکستانی آرمی چیف میرا اصل ٹارگٹ ہے‘‘۔ اْس کے ذہنی انتشار، نفرت اور شکست خوردگی کی واضح علامت ہے۔ یہ جملہ صرف سیاسی غصے کا اظہار نہیں بلکہ اْس احساسِ ہزیمت کی جھلک ہے جو پاکستان کی عسکری کامیابیوں نے بھارت کے دل میں پیدا کی ہے۔ بھارت کے حکمرانوں کے لیے سب سے بڑا صدمہ یہ ہے کہ وہ ہر سازش، ہر پروپیگنڈا اور ہر دباؤ کے باوجود پاکستان کو کمزور نہیں کر سکے۔ رافیل کا غرور خاک میں ملنا مودی کے تکبر کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔ پاکستان ایک ذمے دار ریاست ہے۔ ہماری فوج اور سیاسی قیادت ہمیشہ امن چاہتی ہے، لیکن امن کمزوری سے نہیں، طاقت سے قائم ہوتا ہے۔ مودی کی حکومت نے جب بھی پاکستان پر الزام تراشی کی، اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی اندرونی سیاسی مقصد چھپا ہوتا ہے۔ کبھی وہ کشمیر میں ناکامی چھپانے کے لیے پاکستان پر حملے کی بات کرتا ہے، کبھی انتخابی سیاست میں فائدہ اٹھانے کے لیے جنگی جنون بھڑکاتا ہے۔ مگر پاکستان نے ہمیشہ تحمل اور تدبر کے ساتھ جواب دیا۔ تاہم، جب دشمن نے حد پار کی، تو ہماری افواج نے وہ جواب دیا جو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

پاکستانی قوم جانتی ہے کہ بھارت کا اصل مسئلہ پاکستان کی جغرافیائی نہیں بلکہ نظریاتی طاقت ہے۔ دو قومی نظریہ آج بھی بھارت کے سینے میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے۔ وہ یہ ماننے کو تیار ہی نہیں کہ ایک مسلمان قوم اپنی الگ شناخت کے ساتھ دنیا کے نقشے پر موجود ہے، جو اسلام، غیرت اور خودداری پر یقین رکھتی ہے۔ یہی نظریہ آج بھارت کی آنکھوں میں چبھن بن کر ہے۔ بدقسمتی سے، ہمارے ملک کے اندر بھی کچھ ایسے طبقات ہیں جو بھارت کے بیانیے کو دانستہ یا نادانستہ تقویت دیتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو امن کے نام پر دشمن کی مکاری کو بھول جاتے ہیں۔ کبھی وہ ’’امن کی آشا‘‘ کے نغمے گاتے ہیں، کبھی بھارت کو ’’موسٹ فیورٹ نیشن‘‘ قرار دینے کی بات کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ مذاکرات سے سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، مگر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات ہمیشہ یکطرفہ رہے ہیں۔ وہ ہمیں دھوکا دیتا ہے، اور ہم اس کے فریب کو امن کا نام دیتے ہیں۔

78 سال میں بھارت نے کبھی پاکستان کے وجود کو دل سے قبول نہیں کیا۔ اْس نے ہر ممکن کوشش کی کہ ہمیں سیاسی، عسکری اور سفارتی طور پر کمزور کیا جا سکے۔ اْس نے مشرقی پاکستان کو علٰیحدہ کیا، کشمیر پر قبضہ جمایا، سیاچن پر حملہ کیا، کارگل کا جھوٹا شور مچایا، اور ہر بار پاکستان کو عالمی دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔ مگر جب پاکستان نے دشمن کے خلاف عملی جواب دیا، تو وہ چیخ اٹھے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی۔ بلوچستان، کراچی، اور گلگت بلتستان میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں تخریب کاری کے منصوبے بناتی رہیں۔ مگر ان تمام سازشوں کے باوجود پاکستان قائم ہے اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ خبریں گردش میں رہیں کہ بھارت نے کچھ پاکستانی سیاسی حلقوں سے خفیہ طور پر رابطے کیے۔ اور دہشت گرد تنظیموں کے مبینہ ٹھکانوں پر حملوں کے سلسلے میں تعاون کی بات کی گئی۔ اگر یہ درست ہے تو یہ انتہائی سنگین معاملہ ہے، جو قومی خودمختاری پر سوال اٹھاتا ہے۔ اسی تناظر میں رانا ثناء اللہ کا بیان یاد آتا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’بھائی، اگر انڈیا نے ہم پر حملہ نہ کیا تو ہم کوئی جواب نہیں دیں گے‘‘۔ اس قسم کے جملے دشمن کو شہہ دیتے ہیں اور قوم کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ یہ طرزِ عمل نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ اس سے پاکستان کا دفاعی موقف کمزور دکھائی دیتا ہے۔ اسی دوران آئی ایس پی آر کے ایک افسر کا دو ٹوک بیان آیا: ’’جواب دینا ہمارا حق ہے۔ کب اور کیسے دیں گے، یہ مودی کو پتا چل جائے گا‘‘۔ یہ جملہ صرف ایک بیان نہیں بلکہ پوری قوم کی آواز تھا۔ یہ اعلان تھا کہ پاکستان کسی کے دباؤ میں آنے والا ملک نہیں۔ ہم اپنی سلامتی اور خودمختاری کا تحفظ ہر قیمت پر کریں گے۔

مودی کے یار آج بھی مختلف چہروں میں چھپے ہوئے ہیں۔ کبھی وہ لبرل ازم کے نام پر بولتے ہیں، کبھی جمہوریت کی آڑ میں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کا خواب محض ایک فریب ہے۔ ہر بار بھارت نے مذاکرات کے نام پر وقت ضائع کیا، اور کشمیر کے مسئلے کو دبانے کی کوشش کی۔ مودی نے خود اعتراف کیا کہ وہ آر ایس ایس کے نظریے کا پیروکار ہے۔ اْس کے نزدیک پاکستان سے دشمنی ایمان کا حصہ ہے۔ ایسے شخص سے خیر کی توقع رکھنا خود فریب کے سوا کچھ نہیں۔ اور یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے، جو بطور پاکستانی، بطور محب وطن، میرے دل میں مسلسل گونجتا ہے۔

راقم کا ایک سوال: اس مختصر وقفے کی جنگ میں نواز شریف کا کوئی ایک بیان نہیں ملتا جو انڈیا کے خلاف دیا گیا ہو۔ حیرت ہوتی ہے کہ اتنی بڑی جارحیت، اتنی کھلی دھمکیوں کے دوران بھی ان کی زبان پر ایک لفظ نہیں آیا۔ ہاں، اگر وہ اس وقت بہت مصروف ہوں، شاید جنگ کا پلان بنا رہے ہوں، تو پھر یہ خاموشی سمجھ میں آتی ہے! ہمیں اب فیصلہ کرنا ہے کہ ہم بطور قوم کہاں کھڑے ہیں۔ کیا ہم دشمن کے پروپیگنڈے کا شکار بنیں گے یا اپنے نظریے پر قائم رہیں گے؟ پاکستان کو آج سیاسی انتشار سے زیادہ خطرہ کسی بیرونی دشمن سے نہیں۔ ہم نے اپنی توانائیاں ایک دوسرے کے خلاف صرف کر رکھی ہیں۔ سیاست دان اقتدار کے لیے ایک دوسرے کو غدار، چور، ڈاکو اور لٹیرا کہتے ہیں۔ عوام میں نفرت اور تقسیم بڑھ رہی ہے۔ دشمن یہی چاہتا ہے کہ پاکستانی ایک دوسرے سے لڑتے رہیں تاکہ اسے فائدہ ہو۔ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ آزادی کسی دشمن کے سامنے جھک جانے کا نام نہیں۔ آزادی قربانی، عزم اور غیرت کا تقاضا کرتی ہے۔ مذاکرات اْس وقت ہی معنی رکھتے ہیں جب دونوں فریق برابری کی بنیاد پر بیٹھیں۔ بھارت نے ہمیشہ مذاکرات کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، مگر پاکستان نے ہر بار وقار کے ساتھ جواب دیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ ہمیں اختلاف رائے کے باوجود ایک بات پر متحد ہونا ہوگا۔ پاکستان سب سے مقدم ہے۔ ذاتی مفادات، جماعتی سیاست اور اقتدار کی ہوس کو قومی سلامتی پر ترجیح دینا بدترین غداری کے مترادف ہے۔

مودی بدلے کی آگ میں جل رہا ہے، کیونکہ اْس نے پاکستان کو کمزور سمجھا اور ہر بار شکست کھائی۔ اْس کی فوج نفسیاتی دباؤ کا شکار ہے۔ اْس کا میڈیا پاکستان کے خوف میں زندہ ہے۔ اور اْس کے سیاسی مخالفین جانتے ہیں کہ مودی کا سیاسی مستقبل صرف پاکستان دشمنی پر کھڑا ہے۔ مگر پاکستان اب وہ ملک نہیں رہا جو دباؤ میں آئے۔ ہمیں اپنی خودی، اپنے ایمان اور اپنے نظریے کو پہچاننا ہوگا۔ دشمن ہماری صفوں میں انتشار دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم متحد رہیں، اور اپنی ریاست کی خودمختاری کا ہر سطح پر دفاع کریں۔ مودی اور اْس کے حواری ہمیشہ پاکستان کے خلاف نفرت کا بیانیہ بناتے رہیں گے، لیکن ہمیں اپنے کردار اور عمل سے دنیا کو دکھانا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے مگر کمزوری نہیں دکھائے گا۔ پاکستان کے دشمنوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ملک کسی مصلحت پر نہیں بلکہ ایک نظریے پر قائم ہوا تھا، اور نظریے کو گولیوں، دھمکیوں یا پروپیگنڈے سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان ان شاء اللہ قائم رہے گا، اور مودی جیسے لوگ اپنے ہی نفرت کے شعلوں میں جلتے رہیں گے۔

 

انجینئر افتخار چودھری.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان کو پاکستان کے نہیں بلکہ بھارت کے بھارت نے کہ بھارت جواب دیا کوشش کی کے خلاف کے ساتھ ہوتا ہے کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

قومی  وحدت  ہماری  طاقت  ، دشمن  کے عزائم  ملکر ناکام  بنائیں  گے : فیلڈ  مارشل

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ قومی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا جہاں شرکاء کو پاکستان کی علاقائی اور اندرونی سکیورٹی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے وفد نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی۔ فیلڈ مارشل نے شرکاء کو خطے کی صورتحال، سرحد پار دہشتگردی اور ہائبرڈ خطرات کے حوالے سے بتایا۔ خطے کی بدلتی صورتحال اور جیو پولیٹیکل چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ شرکاء کو سمگلنگ، انسداد منشیات اور ملکی سلامتی کیلئے خطرناک جرائم کے خلاف کارروائیوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ سرحدی انتظامی امور، غیر ملکیوں کی واپسی کے حوالے سے اقدامات کے بارے میں بتایا گیا۔ ملکی مفاد کے تحفظ اور امن کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ورکشاپ کے شرکاء  میں پارلیمنٹیرینز، سول و فوجی افسران، تعلیمی ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل تھے۔ پاک افواج ملکی یکجہتی، سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کیلئے پرعزم ہے۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے ادارے پرعزم ہیں۔ معرکہ حق میں افواجِ پاکستان کی کارکردگی سے ملک کا وقار بلند ہوا۔ پاکستان ایک اہم ملک ہے، اپنا مقام ضرور پائے گا۔ قوم کی اصل طاقت قومی وحدت میں ہے۔ دشمن کے تمام مذموم عزائم مل کر ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہری کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ پاکستان کی علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ پائیدار امن و ترقی کے لئے ادارہ جاتی تعاون ضروری ہے۔ فیلڈ مارشل کا کہنا تھا کہ مسلح افواج، خفیہ اور معلومات فراہم کرنے والے ادارے ان تمام چیلنجز کا پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے جواب دے رہے ہیں۔ مسلح افواج اور ادارے ملکی سلامتی کیلئے پرعزم ہیں۔ پاکستان دنیا میں اپنا بہترین مقام حاصل کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔ ہماری قوت قومی اتحاد اور اتفاق سے جڑی ہے۔ ہم دشمنوں کے ناپاک ارادوں کو ان شاء  اللہ ناکام بنا دیں گے۔ سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاک فوج ان مقاصد پر کسی بھی صورتحال میں سمجھوتا نہیں کرے گی۔ پاک فوج وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔ امن، استحکام اور خوشحالی کیلئے مشترکہ کوششیں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں  فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری نے ملاقات کی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعاون اور علاقائی سکیورٹی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات مضبوط بنانے پر زور دیا گیا، جبکہ خطے کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے علاقائی امن و استحکام کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ایران سے قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور بدلتی جیو سٹرٹیجک صورتحال کے تناظر میں سٹرٹیجک تعاون کی بڑھتی اہمیت اجاگر کی۔ ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی لاریجانی نے خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کلیدی کردار کو سراہا۔ علی لاریجانی نے پاک ایران تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا اور پاکستان ایران مکالمے اور شراکت داری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ باہمی تعاون علاقائی چیلنجز سے نمٹنے اور دیرپا استحکام کیلئے ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ سامنے آگیا
  • قومی  وحدت  ہماری  طاقت  ، دشمن  کے عزائم  ملکر ناکام  بنائیں  گے : فیلڈ  مارشل
  • شہید ابو علی کا راستہ جاری رہے گا، حزب اللہ
  • آئینی فرائض مضبوط جمہوریت کی بنیاد ہیں، نریندر مودی
  • بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن
  • نریندر مودی کی سیاسی حکمت عملی
  • بھارت محفوظ نہیں، اسرائیلی وزیراعظم نے مودی کو لال جھنڈی دکھا دی، تیسری بار دورہ منسوخ
  • بھارت محفوظ نہیں؛ اسرائیلی وزیراعظم نے مودی کو لال جھنڈی دکھا دی؛ تیسری بار دورہ منسوخ
  • مودی سرکار کے دور میں کرپشن کی نئی تاریخ رقم
  • دشمن قوتیں حملہ آور ہیں، ترقی کا معرکہ امن سے ہی جیتا جاسکتا ہے،احسن اقبال