پرچے لیک ہونے کے بعد پاکستان کے امتحانی نظام میں کیمبرج کی برتری کے دعوے سوالیہ نشان بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
کراچی:
کراچی: کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کی جانب سے دو درجن کے قریب نجی تعلیمی اداروں کو "اے اور او لیول" کے براہ راست امتحانات منعقد کرنے کا اختیار دینے کے بعد امتحانی شفافیت پر سوالات اٹھ گئے ہیں .
کیمبرج کی جانب سے دو سال قبل تک پاکستان میں امتحانات منعقد کرانے کی واحد اتھارٹی برٹش کونسل تھی تاہم اب آہستہ آہستہ یہ اختیار بڑے، معروف اور بااثر نجی اسکولوں کو بھی دیا جارہا ہے۔
رواں سال جاری اے اور او لیول کے امتحانات میں 20 سے زائد ایسے اسکول ہیں جو کیمبرج کے امتحانات کے انتظامات خود کررہے ہیں اور خود ہی امتحانات لے رہے ہیں اور اس سلسلے کے شروع ہوتے ہیں کیمبرج کے پرچے آئوٹ ہونے کی اطلاعات بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں جس سے ہزاروں طلبہ اور ان کے والدین میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔
حال ہی میں اے ایس طبعیات کا پرچہ آؤٹ ہونے کے چرچے رہے جبکہ اس سے قبل بھی بڑی تعداد میں طلبہ کی جانب سے یہ دعوے سامنے آئے کہ دیگر مضامین کے پرچے بھی امتحان سے قبل موبائل فون پر وائرل تھے۔
پرچے آؤٹ یا لیک ہونے کے اس مسلسل عمل سے کیمبرج پاکستان میں اپنی برتری کے دعوے کھوتا نظر آرہا ہے۔
یاد رہے کہ پرچے آئوٹ ہونے کے حالیہ سلسلے کو کیمبرج کی جانب سے اپنے فیس بک بیان میں کافی حد تک تسلیم بھی کیا گیا یے اور طلبہ کو دلاسہ دیا گیا یے کہ طلبہ امتحانات کی تیاری جاری رکھیں ان اطلاعات کی تحقیقات کی جائیں گی تاہم قابل ذکر امر یہ ہے کہ کیمبرج کی جانب سے پرچے آؤٹ ہونے کی تحقیقات کے بعد طلبہ کو متعلقہ پرچے میں براہ راست گریڈنگ کردی جاتی یے لیکن پاکستان میں اس سلسلے کی تحقیقات طلبہ ان کے والدین یا متعلقہ اداروں سے شیئر کی جاتی ہیں اور نا ہی اس سلسلے میں ہی جانے والی تادیبی کارروائی سے کسی کو آگاہ کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ کیمبرج نے حال ہی میں امتحانات کا انتظام برٹش کونسل کے ساتھ ساتھ کچھ نجی اسکولوں کو بھی منتقل کیا یے جس میں کراچی اور اسلام آباد کے اسکول شامل ہیں اس سے قبل برٹش کونسل قدرے معتبر ادارے کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ وفاقی وزارت تعلیم کے ایک سابقہ افسر کی جانب سے کیمبرج کو براہ راست اس امر کی اجازت دے دی گئی تھی کہ وہ مخصوص نجی اسکولوں کو امتحانات لینے کا اختیار دے سکے لہذا اب وفاقی وزارت تعلیم خود بھی اس سلسلے میں کسی قسم کا اقدام کرنے سے بظاہر قاصر ہے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ پاکستان میں کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن(سی آئی ای) کی جانب سے جاری جنرل سرٹیفکیٹ آف ایجوکیشن (GCE) 'O' لیول کے امتحانات لیے جاتے ہیں اور بتایا جارہا ہے کہ یہ پروگرام تقریبا 39 برس قبل 1986 میں برطانیہ میں بند ہوچکا ہے اور تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے "جی سی ای" برطانیہ کے تعلیمی نظام کا حصہ نہیں ہے یہاں تک کہ یہ تعلیمی قابلیت برطانیہ کے ریگولیٹری باڈی، OFQUAL (آفس آف کوالیفیکیشنز اینڈ ایگزامینیشن ریگولیشن) کے دائرہ کار سے باہر کام کرتا ہےْ
اہم بات یہ ہے کہ کیمبرج نے حروف تہجی کے پرانے نظام ’’اے اسٹار سے ای‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے گریڈ دینے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جو برطانیہ کے جدید نظام عددی درجہ بندی "1 سے 9" کے استعمال کے برعکس ہے۔
تعلیمی و تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی تعلیمی اور پیشہ ورانہ پلیٹ فارمز پر اس غلط ترتیب سے پاکستانی طلبہ کو نقصان پہنچتا ہے۔ محتاط اندازوں کے مطابق پاکستانی والدین کیمبرج کے امتحانات پر سالانہ 30 بلین روپے یا اس سے بھی زائد خرچ کرتے ہیں جبکہ اکثر پرچہ آؤٹ ہونے کی صورت میں اور امتحانات دوبارہ نہ ہونے کے باعث طالب علم کی اصل کارکردگی کے بجائے اسکول کے پیش گوئی یا predicted grades پر انحصار کیا جاتا ہےْ
اس تمام صورتحال میں کیمبرج پاکستان میں ایک جانب اپنی برتری کھو رہا یے تاہم ساتھ ہی ساتھ طلبہ کا کہنا ہے کہ کیمبرج کا معیار اب نصاب تک ہی محدود ہے۔ امتحانی عمل اب کسی لوکل بورڈ کی مانند ہوتا جارہا ہے پرچے آؤٹ ہونے ، ان کی تحقیقات سے پاکستانی طلبہ کو آگاہ نہ کرنے اور او لیول کے پرانے نظام کو ہی پاکستان میں جاری رکھنے سے متعلق " ایکسپریس" نے کیمبرج کا موقف لیا۔
کیمبرج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ " کیمبرج کے پاس پرچوں کو بہتر انداز میں محفوظ کرنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت ترین ضابطے ہیں یہ ضابطے ہمارے شراکت دار اداروں اور اسکولوں دونوں پر یکساں لاگو ہوتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ او لیول کے پرانے امتحانی نظام کے حوالے سے موقف سامنے آیا کہ کیمبرج او لیول بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے جو دنیا کی معروف جامعات میں تسلیم کیا جاتا یے اور کورس کے اختتام پر تحریری، زبانی اور عملی امتحانات طلباء کو اپنے علم اور مہارتوں کا مظاہرہ کرنے کے مختلف مواقع فراہم کرتا ہے۔
خاص طور پر جب پرچے آؤٹ ہونے کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم تمام شواہد کی فوری اور مکمل تفتیش کرتے ہیں تاکہ نتائج منصفانہ رہیں تاہم امتحان کے دوران ہم مخصوص الزامات پر تبصرہ نہیں کرسکتے تاکہ طلباء کا دھیان امتحان پر رہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں کے امتحانات کی تحقیقات کی جانب سے کیمبرج کے کیمبرج کی کہ کیمبرج جارہا ہے اس سلسلے آؤٹ ہونے پرچے آؤٹ کا کہنا طلبہ کو او لیول لیول کے ہونے کے ہیں اور
پڑھیں:
ٹی 20ایشیا کپ: میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے معافی مانگ لی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے پاکستان ٹیم کے کپتان سلمان آغا اور ٹیم منیجر سے معافی مانگ لی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے میچ میں ٹاس کے وقت ہاتھ نہ ملانے کی ہدایت کرنے پر میچ ریفری کپتان سلمان آغا اور ٹیم منیجر سے معافی مانگ لی۔
وہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان ہونے والے میچ میں میچ ریفری کے فرائض انجام دیں گے۔دوسری جانب واقعے کی تحقیقات آئی سی سی کی جانب سے کی جائے گی۔
واضح رہے ناخوشگوار واقعے کے بعد پی سی بی نے آئی سی سی سے اینڈی پائیکرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔