ڈی سی کرم کی سرپرستی میں شیعہ، سنی عمائدین کا ایک گرینڈ جرگہ قبائلی منعقد ہوا، جس میں سنٹرل کرم اور علاقہ کڑمان کے چیدہ چیدہ عمائدین سمیت، سیکرٹری و اراکین انجمن حسینیہ اور صدر و اراکین تحریک حسینی پاراچنار کے علاوہ، ڈی سی کرم اشفاق خان، اے ڈی سی عامر نواز خان، کرنل احمد اعوان نیز پولیس افسران نے شرکت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
کرم، کڑمان خومسہ گاوں میں امن تیگہ پر فریقین کے دستخط
اسلام ٹائمز۔ اپر اور سنٹرل کرم کے سنگم پر واقع خومسہ گاؤں میں ڈی سی کرم کی سرپرستی میں شیعہ، سنی عمائدین کا ایک گرینڈ جرگہ قبائلی منعقد ہوا، جس میں سنٹرل کرم اور علاقہ کڑمان کے چیدہ چیدہ عمائدین سمیت، سیکرٹری و اراکین انجمن حسینیہ اور صدر و اراکین تحریک حسینی پاراچنار کے علاوہ، ڈی سی کرم اشفاق خان، اے ڈی سی عامر نواز خان، کرنل احمد اعوان نیز پولیس افسران نے شرکت کی۔ اے ڈی سی عامر نواز خان نے امن کے حوالے سے ابتدائی کلمات پیش کئے، اس موقع پر امن معاہدہ طے پایا اور تیگہ رکھ دیا گیا۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی سی کرم
پڑھیں:
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کردیے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے 18 برس سے کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت سے متعلق بل پر دستخط کر دیے، جس کے بعد یہ بل باقاعدہ طور پر قانون کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ اب 18 سال سے کم عمر لڑکی یا لڑکے کا نکاح قانونی جرم تصور ہوگا۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد اس قانون کے تحت شادی کے لیے دلہا اور دلہن دونوں کا قومی شناختی کارڈ لازمی قرار دیا گیا ہے، جبکہ کوائف کے بغیر نکاح پڑھانے یا رجسٹریشن کی صورت میں نکاح خواں کو ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر 3 سال قیدِ بامشقت ، والدین اور سرپرست کو کم عمری کی شادی کروانے پر 3 سال قیدِ بامشقت اورجرمانہ کی سزا ہو گی۔ قانون کے مطابق زبردستی شادی کروانے والے شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانہ ہو گا اور نابالغ سے شادی کو زیادتی اور اسمگلنگ کے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔ رکنِ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے بل کی متفقہ منظوری پر پارلیمنٹ کے اراکین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ قانون بچیوں کے محفوظ مستقبل، صنفی مساوات، اور بچپن کی شادی جیسے غیر انسانی فعل کی روک تھام میں اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اراکینِ پارلیمنٹ نے بل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون پاکستان میں بچوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق ہے۔ صدر کی منظوری کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہو گیا ہے اور آئندہ کسی بھی کم عمر بچے یا بچی کا نکاح کرنے والے افراد کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا ہوگا۔