قطری این ایل جی سے مقامی پیداوار متاثر، کے پی کا جبری گیس بندش پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
قطر سے درآمد کی جانے والی ایل این جی مقامی تیل و گیس کی پیداوار کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے جس کے باعث خیبرپختونخوا نے جبری پیداوار میں کمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
صوبے کی جانب سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف پیداوار متاثر ہوئی بلکہ صوبائی حکومت کو رائلٹی اور ونڈ فال لیوی کی مد میں بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔
مقامی آئل اینڈ گیس کمپنیوں جن میں او جی ڈی سی ایل اور ایم او ایل شامل ہیں کو بھی گیس کی جبری بندش کے باعث پیداوار میں کمی اور ریونیو میں نقصان کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: او جی ڈی سی ایل کی ضلع چکوال میں راجیان آئل فیلڈ سے تیل کی پیداوار بحال
اس حوالے سے ان کمپنیوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی رابطہ کیا ہے اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے توانائی و بجلی نے حالیہ اجلاس میں وفاقی حکومت کو بتایا کہ جبری گیس بندش نہ صرف ذخائر کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ صوبے کی مالی بنیادوں کو بھی کمزور کر رہی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ مستقبل میں اس نوعیت کے اقدامات سے بچنے کے لیے ایک مؤثر اور مستقل نظام بنایا جائے۔ذرائع کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اس مسئلے کو قومی نوعیت کا قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ تمام فریقین کی مشاورت سے مسئلے کا پائیدار حل نکالا جائے گا۔
دوسری جانب مقامی پیداوار کو نظرانداز کرتے ہوئے مہنگی ایل این جی درآمد کرنے سے نہ صرف گردشی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ملکی درآمدی بل پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک منصوبے سے 2028 تک سونے اور تانبے کی پیداوار متوقع، ترجمان او جی ڈی سی ایل
پاور سیکٹر ایل این جی اٹھانے سے گریزاں ہے جس سے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو سخت مالی مشکلات کا سامنا ہے۔جبری گیس بندش کے باعث اٹک ریفائنری لمیٹڈ (اے آر ایل) نے بھی اپنے مرکزی کروڈ ڈسٹلیشن یونٹ کو یکم جون 2025 تک بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ یونٹ یومیہ 32,400 بیرل کی صلاحیت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ سابقہ حکومت نے قطر سے ایل این جی کے معاہدے بغیر مکمل تجزیہ اور منصوبہ بندی کے کیے جس کا خمیازہ آج توانائی کے شعبے کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں موجود دو ایل این جی ٹرمینلز میں سے ایک بدانتظامی کے باعث جزوی طور پر چل رہا ہے، جس سے توانائی کی ترسیل کا نظام مزید کمزور ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایل این جی کے باعث رہا ہے کیا ہے
پڑھیں:
سکردو میں پاک فوج کا بروقت ریسکیو آپریشن، تمام سیاح اور مقامی افراد بحفاظت نکال لیے گئے
سکردو میں پاک فوج کا بروقت ریسکیو آپریشن، تمام سیاح اور مقامی افراد بحفاظت نکال لیے گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 22 July, 2025 سب نیوز
سکردو (سب نیوز)گلگت بلتستان میں طوفانی بارشوں اور کلاڈ برسٹ سے لینڈسلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ بابوسر ٹاپ پر تودہ گرنے سے سیاحوں کی گاڑی ملبے تلے دب گئی، تین افراد جاں بحق، کئی لاپتا ہیں۔ چلاس کے تھک نالے میں بھی خاتون سمیت تین افراد سیلاب کی نذر ہو گئے۔ شاہراہِ قراقرم بند ہے۔ دیوسائی اور سکردو کے علاقوں میں بھی سڑکیں بند، کھیت و باغات تباہ ہو گئے، سیکڑوں سیاح محصور ہیں۔
سکردو-دیوسائی روڈ پر پاک فوج کا بروقت ریسکیو آپریشن، تمام سیاح اور مقامی افراد بحفاظت نکال لیے گئے،حالیہ شدید بارشوں اور کلاوڈ برسٹ کے باعث سکردو-دیوسائی روڈ پر متعدد مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں چالیس سے پچاس گاڑیوں میں سوار سیاح اور مقامی افراد درمیانِ راہ میں پھنس گئے۔صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پاک فوج نے فوری طور پر ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔ فوج کی انجینئرنگ ٹیموں نے رات بھر کی انتھک محنت کے بعد بھاری مشینری کے ذریعے سڑک کو بحال کیا۔ سکردو سے سدپارہ مانٹینیئرنگ اسکول اور دیوسائی سے سدپارہ گاوں تک راستے مکمل طور پر کلیئر کر دیے گئے۔
ریسکیو آپریشن کے دوران تمام بند راستے کھول دیے گئے اور تمام پھنسے ہوئے افراد اور ان کی گاڑیوں کو محفوظ طریقے سے نکال لیا گیا۔ علاقے میں آمدورفت بحال ہو چکی ہے اور ٹریفک روانی سے جاری ہے۔فوجی دستے اب بھی علاقے میں موجود ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ مقامی افراد اور سیاحوں نے پاک فوج کی بروقت کارروائی، پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی خدمت کے جذبے کو بھرپور سراہا۔
خیال رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں موسلا دھار بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ و سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، مختلف حادثات و واقعات میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہو گئے، جبکہ ہزاروں سیاح اور مقامی افراد سڑکوں کی بندش کے باعث پھنس کر رہ گئے تھے۔اسکردو میں سدپارہ روڈ پر پھنسے سیاحوں کے لئے پاک فوج نے ریلیف آپریشن کیا ۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سیاحوں کو خوراک کے پیکٹ دیئے گئے۔ سڑک بلاک ہونے سے تقریبا 400 سیاح پھنسے ہوئے تھے۔
چلاس کے تھک نالے میں سیلابی ریلے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ درجنوں افراد زخمی اور لاپتہ ہیں۔ علاقے میں ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں لیکن سڑکوں کی بندش سے مشکلات درپیش ہیں۔ شاہراہ قراقرم کے چلاس تا گلگت سیکشن پر بھی لینڈسلائیڈنگ کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی اور ہزاروں سیاح پھنس گئے۔جل کھڈ کے مقام پر تودہ گرنے سے شاہراہ کاغان بند ہوگئی، کوہستان میں خاتون اور درجنوں مویشی سیلاب میں بہہ گئے، بابو سر ٹاپ پر حادثہ میں دو سیاح جاں بحق ہوئے۔
این ڈی ایم اے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کلاڈ برسٹ سے بابوسر ٹاپ یں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈنگ کے بعد پندرہ مقامات پر راستے بند ہیں۔ ان مقامات پر پھنسے ہوئے سیاحوں کو چلاس میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔شاہراہِ قراقرم بھی لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات پر بند ہے۔ سیلابی ریلے میں تین افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، ایک زخمی شخص آر ایچ کیو میں زیر علاج ہے، این ڈی ایم اے کے مطابق پھنسی گاڑیوں کو بھی پانی اور ملبے سے نکالنے کا کام جاری ہے۔
سکردو اور نواحی علاقوں میں شدید بارش اور برگی نالے سے آنے والے سیلابی ریلے نے گھروں، فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچایا۔ رگیول گاں میں لوگ اپنی جانیں بچا کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ سدپارہ روڈ اور دیوسائی جانے والی سڑک بھی لینڈسلائیڈنگ سے بند ہے جس کے باعث ملکی و غیر ملکی سیاح محصور ہو گئے ہیں۔غذر کی تحصیل یاسین کے گاوں اسکمداس میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلے نے شدید تباہی مچائی، جس کے نتیجے میں ایک درجن کے قریب رہائشی مکانات، فصلیں اور پھل دار درخت پانی کی نذر ہوگئے۔متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں جبکہ اب تک کسی قسم کی سرکاری مدد نہیں پہنچ سکی۔ متاثرین نے حکومت سے فوری امداد کے ساتھ ساتھ مالی نقصان کے ازالے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سوات کی تحصیل مدین کے علاقے شنکو میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں لینڈسلائیڈنگ کے باعث ایک مکان ملبے تلے دب گیا۔ حادثے میں تین سگے بھائی جاں بحق ہو گئے جبکہ ان کی والدہ شدید زخمی ہو گئیں۔ واقعے کے فورا بعد مقامی افراد اور پولیس نے امدادی کارروائیاں شروع کیں اور لاشوں کو ملبے سے نکال لیا۔ریسکیو اہلکار اور پولیس ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں جبکہ زخمی خاتون کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق لینڈسلائیڈنگ حالیہ بارشوں کے باعث ہوئی، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔مالم جبہ کے علاقے سور ڈھیرئی میں 11 سالہ بچہ ریلے میں بہہ کرجان گنوا بیٹھا۔ ماں کی بیٹے کو بچانے کی کوشش میں گود سے ایک سالہ بچہ بھی گرگیا۔ کمسن بچے کی تلاش جاری ہے۔
ہری پور کی تحصیل خان پور میں موسلادھاربارش کے باعث ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی، خان پور کو بالائی خان پور کے دیہات سے ملانے والا پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا۔ درجنوں دیہات کا خانپور سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔راولپنڈی راولاکوٹ، پلندری روڈ پر بھی لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے باعث بڑے بڑے پتھرسڑک پر سون کہوٹہ کے مقام پر جا گرے۔آزادی کشمیر کی وادی نیلم میں شدید بارش کے بعد جانوائی نالہ میں طغیانی نے تباہی مچادی۔ سیلابی ریلے سے تین مکانات ،ایک پن بجلی گھر اور چھ دکانیں تباہ ہوگئیں۔جانوائی نالہ پر ایک پل بھی طغیانی کی نذر ہوگیا۔ ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نیلم نے نالے کے اطراف بسنے والے افراد کو علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کردی۔
جہلم اور چکوال میں لینڈسلائیڈنگ سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے جبکہ دریائے جہلم میں پابندی کے باوجود نہاتے ہوئے چار افراد جاں بحق ہو گئے۔ دینہ کے علاقے پھڈیال میں سڑک بند ہونے سے دونوں اضلاع کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔ گورنر پنجاب نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔کہروڑ پکا اور دریائے ستلج کے ارد گرد علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے پیش نظر نہروں اور دریاں پر نہانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے مختلف پتنوں کا دورہ کیا اور ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی۔کبیروالا میں دریائے راوی میں پانی کی آمد 37405 اور اخراج 26555 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ آئندہ دنوں میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار 905 اور اخراج 2 لاکھ 49 ہزار 855 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپارلیمنٹ ہاوس کی چھتیں ٹپکنے لگیں، تارکول بھی کام نہ آیا، انتظامیہ کی بالٹیوں سے پانی روکنے کی کوشش پارلیمنٹ ہاوس کی چھتیں ٹپکنے لگیں، تارکول بھی کام نہ آیا، انتظامیہ کی بالٹیوں سے پانی روکنے کی کوشش شہر کو صاف رکھنے کا عزم،آئی سی سی نے شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا نومئی کیس: اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی سمیت 70 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا وفاقی دارالحکومت میں نمبر پلیٹس کا نیا ضابطہ، خلاف ورزی پر گاڑیاں بند کرنے کا حکم مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے متعلق وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی کار سمیت برساتی نالے میں بہہ گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم