’بس بہت ہو چکا‘‘؛ پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ میں نسل کشی روکنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
’بس بہت ہو چکا‘‘؛ پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ میں نسل کشی روکنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک پُرزور بیان دیتے ہوئے سفیرِ پاکستان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران اور اسرائیلی مظالم پر مزید خاموشی ناقابلِ قبول ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ سلامتی کونسل اپنے مینڈیٹ کے مطابق فوری، مؤثر اور عملی قدم اٹھائے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ دنیا مزید ایک دن کی بے عملی کی متحمل نہیں ہو سکتی، کیونکہ تاریخ ہمیں ہماری ذمے داری سے بری الذمہ نہیں کرے گی۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، خصوصاً مسئلہ فلسطین پر ہونے والی سلامتی کونسل کی بریفنگ کے دوران سوال اٹھایا کہ اور کتنے مظالم درکار ہوں گے تاکہ یہ کونسل وہ اقدام کرے جو اخلاقی، قانونی اور اقوام متحدہ کے منشور کے تحت درست ہے؟
انہوں نے واضح کیا کہ صرف تشویش کا اظہار کافی نہیں، بلکہ اب نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اور عملی اقدام ناگزیر ہے۔ اسرائیلی مظالم کو معمول کا حصہ بننے سے روکنا ضروری ہے کیونکہ ایسا نہ کرنا بین الاقوامی قانون اور انسانی
وقار کی صریح توہین ہے۔۔
اپنے خطاب میں سفیر پاکستان نے اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار سیگریڈ کاگ، ڈاکٹر فیروز صدیقوا اور انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر کی غیرجانبدار اور دیانت دارانہ خدمات کی بھرپور حمایت کی اور ان پر کی جانے والی کسی بھی غیرضروری تنقید کو ناقابل قبول قرار دیا۔
انہوں نے غزہ میں جاری تباہی کو ’’ایک انسانی ساختہ بحران‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی طویل ناکا بندی، اندھادھند بمباری اور عام شہریوں پر مسلسل حملوں کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ 122,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ المیہ ’’ناقابلِ تصور اور ناقابلِ بیان ذہنی و جسمانی اذیت‘‘ کا منظر پیش کر رہا ہے
پاکستانی مندوب نے بحران کے 4 اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ 800 سے زائد طبی مراکز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے، اسپتالوں میں بنیادی سامان موجود نہیں اور طبی عملے و ایمبولینسز پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔
اسی طرح کم از کم 57 بچے بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ انسانی امدادی قافلوں کو یا تو روکا جا رہا ہے یا ان پر حملے کیے جا رہے ہیں۔
80 فی صد سے زائد گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے، جب کہ پانی، بجلی اور مواصلاتی نظام بھی تباہی کا شکار ہو چکے ہیں۔
28 ہزار سے زیادہ خواتین اور بچیاں شہید ہو چکی ہیں اور 50,000 حاملہ خواتین انتہائی غیر انسانی حالات میں بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہیں۔
سفیر پاکستان عاصم افتخار نے مغربی کنارے میں بھی بگڑتی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جہاں گھروں کی مسماری، پرتشدد کارروائیاں اور نقل و حرکت پر سخت پابندیاں معمول بن چکی ہیں۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حکام کے اشتعال انگیز دوروں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسے اقدامات پورے خطے کو شدید کشیدگی کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
پاکستان نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ قرارداد 2735 پر مکمل عملدرآمد اور شہریوں پر حملے فوری رکوائے جائیں۔ انسانی امدادی اداروں کی بلا رکاوٹ رسائی اور تمام پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے۔ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی کسی بھی کوشش کی واضح مذمت کی جائے اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل، جس میں القدس الشریف کو خودمختار فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔
پاکستان کی جانب سے جون میں فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کو مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا گیا اور زور دیا گیا کہ موجودہ بحران کے خاتمے کے لیے فوری اور متحد عالمی اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے ضروری ہے بلکہ عالمی ضمیر اور اقوام متحدہ کی ساکھ کے لیے بھی فیصلہ کن لمحہ ہے۔
سفیر پاکستان نے آخر میں دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’اب ابہام کی کوئی گنجائش نہیں رہی، فلسطینی عوام کی تکالیف کے لیے کوئی جواز نہیں۔ جی ہاں، بس بہت ہو چکا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریوم تکبیر پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں پاکستان کے حق میں پوسٹر آویزاں یوم تکبیر پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں پاکستان کے حق میں پوسٹر آویزاں لاہور، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے ضلعی صدر پر عدم اعتماد کردیا ہندوستان سے اتحاد کا اعلان، خارجی نور ولی بے نقاب ہوگیا مودی شکست خوردہ وزیراعظم ہے،صرف دھمکیاں دے سکتا ہے، وفاقی وزیراطلاعات ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے، لیکن کرنے نہیں دیا گیا، بیٹی کا شکوہ مظفرآباد،پولیس کی گاڑی گہری کھائی میں گرنے سے 5اہلکار شہیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔
’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘
جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔
رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔
صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔
’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔
’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔
کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔
مزید پڑھیں:
اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔
دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ٹرمپ