بھارتی سیکریٹری خارجہ کا دورہ امریکا ناکام، پاکستان کیخلاف کوئی حمایت حاصل نہ کرسکے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
بھارت کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کا دورہ امریکا ناکام ہوگیا، مودی سرکار امریکی حکومت سے پاکستان کیخلاف کوئی بھی حمایت لینے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔
گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ڈپٹی سیکریٹری کرسٹوفر لینڈاؤ سے واشنگٹن میں بھارتی خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے ملاقات کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق ترجمان ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ ڈپٹی سیکریٹری کرسٹوفر لینڈاؤ نے امریکا اور بھارت کے درمیان قریبی شراکت داری کو ایک بار پھر دہراتے ہوئے کہا کہ یہ شراکت داری 21 ویں صدی کی امریکی خارجہ پالیسی کا ایک اہم جزو ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک میں اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے فروغ کے لیے منصفانہ اور باہمی تجارتی رسائی کی اہمیت پر زور دیا۔
ڈپٹی سیکریٹری نے ہجرت اور انسداد منشیات کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ڈپٹی سیکریٹری اور بھارتی خارجہ سیکریٹری نے علاقائی استحکام اور امن کو برقرار رکھنے کے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ بھی کیا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے بعد مودی سرکار نے ششی تھرور کی سربراہی میں ایک وفد امریکا روانہ کیا تھا، یہ بھارتی وفد امریکا کے علاوہ دیگر ممالک کے دورے کرکے ’سفارتی تنہائی‘ دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن کانگریس رہنما ششتی تھرور نے اپنے دورے میں امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید کرکے بھارت کو امتحان میں ڈال دیا ہے۔
اسی طرح اب بھارتی بیورو کریسی کے سب سے اہم عہدیدار وکرم مسری امریکا کے دورے میں پاکستان کے خلاف کسی بھی طرح کا بیان دلوانے میں ناکام رہے ہیں۔
امریکا پہنچنے پر وکرم مسری سے ان کے ہم امریکی منصب کے بجائے نائب سیکریٹری نے ملاقات کی، جسے بھارت کی امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کم اہمیت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈپٹی سیکریٹری وکرم مسری
پڑھیں:
پاکستانی سفیر نے امریکی تھنک ٹینکس کے سامنے بھارت کو بے نقاب کردیا
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر نے امریکی تھنکس ٹینکس کے سامنے بھارت کے گھناؤنے چہرے کو ایک بار پھر سے بے نقاب کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے امریکی تھنک ٹینکس کے اراکین سے اہم گفتگو کی۔
انہوں نے پاک بھارت تعلقات کی پیچیدگیوں، خطے میں پائیدار امن کے حوالے سے مسئلہ کشمیر کے مضمرات، حالیہ کشیدگی میں کمی لانے کے حوالے سے امریکی قیادت کے کردار، بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے فکری رہنماؤں سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں "اکھنڈ بھارت" کا نقشہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو ظاہر کرتا ہے، مسئلہ کشمیر کے حل حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کوئی تاریخ تنسیخ نہیں ہوتی، یہ قراردادیں آج بھی اتنی اہم اور مسلمہ ہیں جتنی آج سے ستر سال پہلے تھیں، بھارت نے 2019 میں آرٹیکل 370 ختم کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 122 کی خلاف ورزی کی جو یکطرفہ اقدامات کو رد کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری صلاحیت نے روایتی فوجی عدم توازن کو متوازن کرکے تنازعات کی شدت اور امکانات کو کم کیا۔ جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت کی شہری آبادی کو نشانہ نہ بنا کر غیر معمولی ذمہ داری کا ثبوت دیا۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکہ کا کردار کلیدی ہے۔ جنگ بندی کی شرائط میں کشمیر، دہشت گردی اور سندھ طاس سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت پر آمادگی شامل تھی۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی دونوں ملکوں کی 1.6 ارب آبادی کو متاثر کرتی ہے۔ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کو پس پشت رکھتے ہوئے امریکا، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں غیر قانونی دہشت گردانہ کاروائیاں اور مبینہ ہلاکتیں عالمی برادری کی توجہ اور احتساب کی متقاضی ہیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی بھارتی جارحانہ بیانات کے تسلسل کی بدولت کمزور ہے اور اس کے برقرار رہنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کے اعلان میں اہم کردار ادا کیا اور مشرقِ وسطیٰ کے دورے میں کئی بار کشیدگی میں کمی اور تجارت پر زور دیا۔ پاکستان توقع کرتا ہے کہ امریکا، جنگ بندی کے بعد طے شدہ طریقہ کار کے مطابق تصفیہ طلب معاملات میں پیش رفت کے حوالے سے توجہ اور کردار جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان “نئے معمول” کے نظریے کو مسترد کرتا ہے۔ جوہری ماحول میں غیر ذمہ دارانہ رویہ تباہ کن اثرات کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان نے مئی 2025 میں عوامی دباؤ کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا مگر ایسا صبر ہمیشہ ممکن نہیں ہوگا۔ مستقبل میں کسی بھارتی جارحیت کا جواب تحمل سے نہیں بلکہ بھرپور طاقت سے دینا ہوگا تاکہ "نئے معمول" کے تصور کو ختم کیا جا سکے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکا اور عالمی برادری بھارت کو بین الاقوامی اصولوں کا پابند بنائے تاکہ خطے کو ممکنہ بحرانوں سے بچایا جا سکے، پاکستان اپنی مزاحمتی صلاحیت کو سفارتی طور پر مضبوط کررہا ہے تاکہ بھارت کے بیانیے کو چیلنج کر کے عالمی سطح پر اس کی کارروائیوں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
انہوں نے امریکی تھنک ٹینکس کے سامنے واضح کیا کہ افغانستان کی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے۔ افغانستان میں امن پاکستان کو وسط ایشیا کے ساتھ معاشی طور پر جوڑنے میں معاون ثابت ہوگا۔