پی ٹی آئی پنجاب میں ایک مرتبہ پھر قیادت کے بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
تحریک انصاف پنجاب کی قیادت ایک بار پھر تبدیل کردی گئی جب کہ سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے عالیہ حمزہ کو ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید کردی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، پنجاب میں تنظیمی معاملات چلانے کے لیے چارکنی کمیٹی تشکیل دیں دی گئی۔
کمیٹی میں سلمان اکرم راجا، عمر ایوب خان اور احمد خان بھچر اور میاں اکرم عثمان شامل ہیں، سابق چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے نئی بنے والی کمیٹی کے قیام سے لاعلمی کا اظہار کر دیا۔
بانی تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد گزشتہ 2 برسوں کے دوران چار مرتبہ پنجاب کی صوبائی اور لاہور کی قیادت کو تبدیل کیا گیا۔
پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز کے خلاف بھی پارٹی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا۔
شیخ امتیاز کے خلاف لاہور سے منتخب پی ٹی آئی ارکان نے سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر گوہر کو خط بھجوا دیا۔
تحریک انصاف نے پنجاب کی تنظیم نو کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی کو پارٹی میں تقرریوں اور ڈھانچے کا جائزہ لینے کا ٹاسک دے دیا گیا۔
نوٹیفکیشن بانی چیئرمین عمران احمد خان نیازی کی ہدایات پر جاری کیا گیا، سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب خان، احمد خان بچر، میاں اکرم عثمان کمیٹی میں شامل ہیں، نوٹیفکیشن فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جاری کیا گیا۔
کمیٹی پنجاب میں پارٹی کے تمام سطحوں پر تنظیم نو کرے گی، نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی پارٹی کی ساخت اور تقرریوں کا جائزہ لے گی۔
دوسری جانب سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے عالیہ حمزہ کو ہٹائے جانے کی خبروں کی تردید کردی۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ عالیہ حمزہ کو عہدے سے ہٹائے جانے کی خبر درست نہیں ہے،عالیہ حمزہ بدستور اپنے عہدے پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ کو تحریک انصاف پی ٹی آئی پنجاب کی
پڑھیں:
میکسیکو: دنیا میں پہلی مرتبہ ججوں کا انتخاب ووٹرز کریں گے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 مئی 2025ء) میکسیکو میں اتوار کو ووٹرز کئی ہزار وفاقی، ضلعی اور مقامی ججوں اور مجسٹریٹوں کا انتخاب کریں گے، جب کہ بقیہ ججوں کے لیے ایک اور الیکشن 2027 میں کرایا جائے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ ہر سطح پر ججوں اور مجسٹریٹوں، بشمول سپریم کورٹ کے لیے یہ غیر معمولی رائے دہندگی بدعنوانی اور بعض افراد کو حاصل استثنیٰ سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔
گوگل میپس پر خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ کر دیا جائے گا
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ عمل عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرے گا۔ انہوں نے متنازعہ امیدواروں، مثلاﹰ بدنام زمانہ منشیات کے اسمگلر وکیل جوکون گزمین، کی شرکت پر متنبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے فائدہ کے بجائے نقصان ہو گا۔
(جاری ہے)
لیکن ان عہدوں کے انتخاب میں ہر کوئی امیدوار نہیں ہو سکتا ہے۔
امیدوار کو قانون کی ڈگری، قانونی امور میں تجربہ، "اچھی ساکھ" کا حامل ہونا چاہیے اور کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہونا چاہیے۔مخالفین بشمول عدالتی کارکنان ان اصلاحات کو روکنے کی ناکام کوشش میں بڑے پیمانے پر سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
میکسیکو انتخابات: شین بام ملک کی پہلی خاتون صدر ہوں گی
ایک 28 سالہ وکیل اولمپیا روزاس لوویانو نے کہا،”انصاف ایسی چیز نہیں ہے جیسا کہ آپ ووٹ کے ذریعہ نمائندہ منتخب کرتے ہیں بلکہ اس کے لیے تجربہ اور خصوصی علم رکھنے والے افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔
"لیکن ماریا ڈیل روکیو مورالس، جو دارالحکومت میں مجسٹریٹ بننے کے لیے بطور امیدوار قسمت آزما رہی ہیں، نے کہا کہ وہ الیکشن میں حصہ لینے پر خوش ہیں۔
انہوں نے کہا، "اپنے شہر اور اپنے ملک کی بھلائی کے لیے، میں یہ کروں گی۔"
صدر کلاڈیا شین بام نے ان خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ بہت سے ووٹروں کے ووٹنگ میں حصہ لینے کا امکان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا،" لوگ بہت ذہین ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ کس کو ووٹ دینے جا رہے ہیں۔"
نیا نظام کیسے کام کرے گاسپریم کورٹ کی تمام نو نشستوں کے ساتھ ساتھ 19 ریاستوں میں تقریباً 1,800 مقامی عہدوں سمیت تقریباً 900 وفاقی عہدوں کے لیے اتوار کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ 2027 میں ہو گا۔
ان نئے اصلاحات کے نفاذ سے پہلے، سپریم کورٹ کے ججوں کو صدر کے ذریعے نامزد کیا جاتا تھا اور سینیٹ میں ان کی منظوری دی جاتی تھی، جب کہ وفاقی ججوں کا انتخاب ایک عدالتی کمیشن کے ذریعے امتحانات اور انٹرویو کے ذریعے کیا جاتا تھا جو امیدواروں کی صلاحیت اور قابلیت کی جانچ کرتی تھی۔
نئے نظام میں، وفاقی امیدواروں کو حکومت کی تینوں شاخوں کی تشخیصی کمیٹیوں کے ذریعے جانچنے اور نامزد کرنے کے بعد عوام کے ذریعے منتخب کیا جائے گا۔
میکسیکو کی انتخابی اتھارٹی کے مطابق، دوسرے انتخابات کے برعکس، عدالتی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے والوں کو کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے نامزد یا حمایت نہیں کی جا سکتی ۔ وہ پبلک یا پرائیویٹ فنڈنگ بھی حاصل نہیں کر سکتے ہیں، یعنی انہیں اپنی مہم کی مالی اعانت خود کرنی ہو گی-
اصلاحات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس شرط کی وجہ سے سیاسی عناصر کے انتخابات کو متاثر کرنے کے امکانات کم ہو جائیں گے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ نئے اصلاحات امیر امیدواروں کے حق میں ہیں۔
امیدواروں کو ٹی وی یا ریڈیو پر مہم کے اشتہارات خریدنے سے بھی منع کیا گیا ہے، لیکن وہ سوشل میڈیا پر یا انٹرویوز اور دیگر فورمز کے ذریعے اپنی تشہیر کر سکتے ہیں۔
ایک بار عہدہ سنبھالنے کے بعد، منتخب ججوں کا جائزہ ایک نئے قائم کردہ جوڈیشل ڈسپلنری ٹریبونل کے ذریعے کیا جائے گا، جس کے پاس سپریم کورٹ کے ججوں اور الیکٹورل مجسٹریٹس کے علاوہ عدالتی عملے کی تحقیقات اور منظوری دینے کا اختیار ہو گا۔ ان میں سے کچھ معاملات میں معطل کرنے، مالی جرمانہ عائد کرنے، برطرف اور نااہل قرار دینے کے اختیارات بھی شامل ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین