ججز کے تبادلوں میں ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، جسٹس محمد علی مظہر WhatsAppFacebookTwitter 0 29 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کو تبادلہ کرکے لائے جانے کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہو سکتی ہے۔ نئی تقرری اور تبادلے کے معنی الگ الگ ہیں ۔ تبادلے کے عمل میں تین چیف جسٹس شامل تھے ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی۔
جسٹس محمدعلی مظہر کی سربراہی میں5رکنی آئینی بینچ میں ججزٹرانسفرکیس کی سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے جواب الجواب دلائل میں مقف اختیار کیا کہ ماضی میں کسی جج کی ہائیکورٹ میں مستقل ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں ۔ جج کے مستقل تبادلے سے آرٹیکل 175اے غیرموثر ہو جائے گا ۔ آرٹیکل 200 کے تحت جج کا صرف عبوری تبادلہ ہو سکتا ہے۔تبادلیکیعمل میں بامعنی مشاورت نہیں ہوئی۔ بلکہ حقائق کو چھپایا گیا اور غلط معلومات دی گئیں۔ سمری میں کہا گیا پنجاب سیاسلام آباد ہائیکورٹ میں صرف ایک جج ہے حالانکہ اس وقت تین جج پنجاب سے تھے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے عدالت کے سامنے آئینی و قانونی نکتے کی تشریح کا معاملہ ہے ۔ آرٹیکل 175 اے کے تحت جج کی نئی تقرری ہو سکتی ہے ۔ نئی تقرری اور تبادلے کے معانی الگ الگ ہیں ۔ تبادلے کے معاملے میں 3 چیف جسٹسز شامل تھے ۔ ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی ۔ جج سے رضامندی بھی لی جاتی ہے ۔ کیا عارضی یا مستقل تبادلہ ہوتے وقت جج اپنی سروس بھی ساتھ لائے گا ؟ بیرسٹر صلاح الدین نے جواب دیا جج اپنی سروس مراعات یا پینشن کیلئے ساتھ لائے گا ۔ سینیارٹی کے تعین کیلئے نیا عارضی حلف بھی لے گا۔
بیرسٹر صلاح الدین نے سماعت میں طویل التوا کے بجائے ، صرف ایک دن کیلئے موخر کرنے یا وقفے کے بعد آج ہی سماعت کی استدعا کی ۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آج کیس کی سماعت مکمل نہیں ہو سکے گی اور بینچ کے کچھ ارکان کل دستیاب نہیں ۔ اس لئے سماعت 16 جون تک ملتوی کی جاتی ہے ۔ 16 جون کو سماعت مکمل ہو گئی تو اسی روز ججوں سے مشاورت کے بعد مختصر حکم جاری کر دیا جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردربارِ عالیہ موہڑہ شریف مری میں سالانہ بڑا عرس مبارک 13، 14، 15 جون 2025 کو ہو گا دربارِ عالیہ موہڑہ شریف مری میں سالانہ بڑا عرس مبارک 13، 14، 15 جون 2025 کو ہو گا راولا کوٹ میں پولیس کا آپریشن، 4دہشتگرد ہلاک، 2 اہلکار شہید وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کی تاریخ میں دوسری بار تبدیلی کا امکان وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی پمز ہسپتال آمد، ڈاکوں کی فائرنگ سے زخمی پولیس کانسٹیبل جعفر جہانگیر کی عیادت کی، بلند حوصلے کو سراہا سانحہ9مئی :سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئیں عام لوگوں کی شکا یات حل کر نے میں محتسب کے اداروں کا اہم کردار ہے۔اعجاز احمد قر یشی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر تبادلے کے

پڑھیں:

غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد



اسلام آباد:

ایف آئی اے کی عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔

اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

قبل ازیں، درخواست پر سماعت کے دوران وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل میں کہا کہ وقوعہ 2022 کا ہے جبکہ یف آئی آر 2025 میں ہوئی، 168 ملازمین بغیر اشتہار بھرتی کا الزام ہے اور آفیشل پوزیشن کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے۔ تین سال کے بعد ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

وکیل صفائی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی ہیں، مکمل کیریئر میں کوئی کمپلینٹ ڈاکٹر غلام محمد علی پر نہیں ہے۔ ڈاکٹر غلام محمد علی پر پہلے استعفے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب وہ نہیں مانے تو ایف آئی درج کروا دی گئی۔ پی اے آر سی کے تمام افیئرز بورڈ آف گورنرز دیکھتا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کرپشن سے متعلق ایک بھی کاغذ ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکا۔

ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 164 پوسٹوں کا اشتہار دیا اور 332 افراد بھرتی کیے گئے، 70 لوگوں کا ڈائریکٹ تعلق چیئرمین اور پی اے آر سی اور کونسل کے لوگوں کے ساتھ ہے، 70 لوگوں کی بھرتی گھر سے ہی کر لی گئی۔

وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ممبر سلیکشن کمیٹی نہیں ہیں، کیا چیئرمین کا رشتہ دار ہے تو کیا وہ بھرتی میں حصہ نہیں لے سکتا؟ کیا جعل سازی چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف ثابت ہوئی؟ ڈاکٹر غلام محمد علی کا بھرتیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کا کیس ہے، ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت منظور کی جائے۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پی اے سی کی ڈائریکشن پر ایف آئی آر درج ہوئی۔

ایف آئی اے کی عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘
  •  محکمہ جیل خانہ جات میں تقرر و تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری
  • عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت
  • ڈاکٹر عدنان حیدر کی بوسٹن یونیورسٹی میں بطور ڈین تقرری، عالمی سطح پر خدمات کا اعتراف
  • شراب ‘غیر قانونی اسلحہ کیس ، گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • سانحہ قلات میں زخمی صابری قوال کے رکن شہباز اب شائد کبھی طبلہ نہیں بجا سکیں گے
  • غیرقانونی بھرتیوں کا الزام؛ چیئرمین پی اے آر سی کی درخواستِ ضمانت مسترد
  • گیلے کپڑے سے سولر پلیٹس صاف کرنے پرنوجوان زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھا