اسلام آباد:

وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر نے کہا ہے کہ کسان کو صحیح قیمت نہیں ملی تو آئندہ سال گندم کاشت نہیں ہوگی، اور پھر بری پریشانی ہوگی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ اینڈ سکیورٹی کا اجلاس سینیٹر  سید مسرور احسن کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں پاسکو حکام نے گزشتہ برس گندم کی خریداری کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ میں نے پچھلی ملاقات میں کہا تھا کہ مجھے مکمل تفصیلات چاہییں۔ پتا یہ چلا تھا کہ زمین کی فرد بکنا شروع ہوئی تھی۔  مجھے وہ تفصیلات ابھی تک نہیں ملیں۔

وفاقی وزیر رانا تنویر نے بتایا کہ پچھلے سال کرپشن عروج پر تھی۔ وزیراعظم صاحب اس چیز پر بہت ناراض تھے۔ آپ کی بات ٹھیک ہے بلوچستان میں بوریاں بھی بکیں  اور فرد بھی بکی۔ ایم ڈی پاسکو کے خلاف ایکشن بھی ہوا ۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان کے افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے وہ تفصیلات دے دیں، جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ کرپشن کی وجہ سے وزیراعظم صاحب نے پاسکو کو بند کر دیا ہے۔

وزیر خوراک نے بتایا کہ مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے گندم فروخت کرنے پاسکو کے پاس آئے۔ ہم نے کرپشن روکنے کے لیے پاسکو کی نگرانی کے لیے اے سی ڈی سی لگوائے۔ وہ سب لوگ خود بھی اس میں ملوث ہو گئے۔ ایک بندے نے مجھے بتایا کہ اتنے کی میں نے کرپشن نہیں کی جتنے پیسے ایف آئی اے کو دے دیے ہیں۔

اجلاس میں وفاقی وزیر نے گزشتہ سال پاسکو میں کرپشنز کا انکشاف کیا، جس پرچیئرمین کمیٹی کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ  ایک اندازے کے مطابق ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہوگی۔  چیئرمین نے پوچھا کہ پاسکو کے متبادل میں کون سا نیا ادارہ لا رہے ہیں، جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایک نئے ادارے کموڈیٹی ونگ سے متعلق سوچ بچار کررہے ہیں۔

وفاقی  وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ رواں سال گندم کے لیے اوپن مارکیٹ رکھی ہے۔ گندم 29 ملین میٹرک ٹن ہوئی ہے، ہمارا ٹارگٹ 33 ملین میٹرک ٹن تھا۔ ایسی صورتحال میں تو مڈل مین کو فائدہ ہوگا۔ اگر کسان کو صحیح قیمت نہ ملی تو آئندہ سال گندم کی کاشت نہیں ہوگی اور پھر بہت مشکل ہوگی۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان میں گندم خراب ہورہی ہے، پھر مستقبل میں اسکینڈل بن جائے گا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ گندم کا بلوچستان میں کچھ حصہ خراب ہوگیا، لیکن زیادہ حصہ خراب نہیں ہوا۔

چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ اس حوالے سے ہمارے پڑوسی ممالک کی کیا صورتحال ہے؟، جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہمارے پڑوسی ممالک نے محنت کی اور ہم نے نہیں کی ہے۔ وہ آگے نکل گئے اور ہم ایگریکلچر سیکٹر میں ان سے پیچھے رہ گئے۔ وزیراعظم کی سخت ہدایت پر فوکس کررہے ہیں، بیچ پر بہت کام کررہے ہیں۔ جعلی بیچ بیچنے والوں سے متعلق شکایات سامنے آنے پر سزائیں بھی دی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم ہائبرڈ بیجوں پر بھی کام کررہے ہیں۔ پہلے بین تھے، پر اب ہم منگوا رہے ہیں۔ کاٹن کا ہائبرڈ بیج منگوایا ہے۔ اس کے علاوہ اوریجنل اور سرٹیفائڈ بیج بھی منگوا رہے ہیں۔ اگریکلچر منسٹری میں 6 ماہ میں بہت تبدیلی نظر آئے گی۔

کمیٹی  میں سوال اٹھا کہ بیجوں کی انسپکشن کون کرتا ہے؟ جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ بیجوں کی انسپکشن پہلے وزارت کرتی تھی اور اب پنجاب اپنی انسپکشن کرتی ہے۔ باقیصوبے بھی یہ اختیار مانگیں  تو دے دیں گے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزرات فوڈ میں ہماری صلاحیت 50 فیصد بھی نہیں ہے۔ ہمارے پاس عملے کی کمی ہے۔ اتنی بڑی وزارت کے لیے ہمارے پاس 50 فیصد تعداد بھی مکمل نہیں ہے۔

سینیٹر  دنیش کمار نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر خوراک کے کام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہمیں بلوچستان کا بھی ایک دورہ رکھنا چاہیے، اس سے اچھا پیغام جائے گا، جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جب چاہے بلوچستان کا دورہ رکھ لیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دنیش کمار نے کہا کہ وزیر خوراک کررہے ہیں سال گندم کے لیے

پڑھیں:

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

پاکستان میں غریب عوام اور متوسط طبقے کو دیوار سے لگا دیا گیا جبکہ اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت بہتر بنانے کے لیے سارے ٹیکس غریب متوسط طبقے پر مسلط کر دیے جاتے ہیں اور غریب عوام آہ و بُکا کر کے رہ جاتے ہیں۔برق گرتی ہے بیچارے عوام پر، لمحہ فکریہ یہ کہ بے تحاشا ٹیکس مسلط کرنے کے بعد بھی معیشت مستحکم نہیں ہوتی ہے ۔حالیہ دنوں میں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کے ہوش اڑ ادیے ۔ہائے بیچارے عوام!
پٹرولیم مصنوعات ڈیڑھ ماہ میں29روپے 71پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہو گئی،یکم جون سے لیکر اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار باراضافہ کیا گیاـمحض ڈیڑھ ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں 19روپے 52 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 29 روپے 71پیسے فی لیٹر بڑھائی گئیـپیٹرول کی قیمت 31مئی 2025 کو 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر تھی اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 272روپے 15 پیسے فی لیٹر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 31مئی 2025 کو 254 روپے 64پیسے فی لیٹر تھی اوراس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 284روپے 35پیسے فی لیٹر ہے ۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہمیں لوگوں کی تکلیف کا پوری طرح احساس ہے ۔وزیر صاحب کب تک غریب عوام سیاسی بیانات پر لولی پاپ چوسیں گے خون تو آپ چوس رہے ہیں۔خدارا اب تو رحم کر دیں۔یاد رہے کہ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلے ہی جولائی کے آغاز میں یکم تاریخ کو پیٹرول 8 روپے 36 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 10 روپے 39 پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔ مہنگائی کا تسلسل جاری ہے اور اب ماہ کے وسط میں مزید اضافہ عوام کے لیے ایک اور صدمہ بن گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں گراوٹ ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد پیٹرولیم لیوی بھی برقرار رکھی گئی ہے ، جو کہ بوجھ میں مزید اضافہ کرتی ہے ۔ پیٹرول پر فی لیٹر 75 روپے 52 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 74 روپے 51 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے ، جو کہ مجموعی قیمت کا ایک بڑا حصہ بنتی ہے ۔حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کیا گیا، مگر یہ جواز عوامی ریلیف کے تناظر میں قابل قبول نہیں۔ملک میں سیاسی و معاشی بحران ، بدامنی ،دہشتگردی ، کمرتوڑ مہنگائی حکومتی بیڈگورننس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل وہوشربااضافے پر تشویش کا باعث ہے ۔
حکومت نے مشکل حالات میں ریلیف دینے کی بجائے عوام کو مزید مہنگائی کی دلدل میں ڈال دیا ہے ۔حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا کوئی ایجنڈا نہیں ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو مزید دبانا ناقابل قبول ہے ۔حکومت کے حالیہ فیصلے نے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے ۔ حکومت صرف کاغذوں میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ، جبکہ زمینی حقائق اس کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ، اور حالیہ اضافہ عام شہری کو دانے دانے کا محتاج بنا دے گا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا مطلب ہے کہ ہر شے مہنگی ہو جائے گی۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، بجلی، گیس سب متاثر ہوں گے ۔
پیٹرول موٹر سائیکلوں، رکشوں اور نجی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے ، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے خاص طور جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر سرکاری کرایہ ناموں کا انتظار کیے بغیر ہی من چاہا کرایہ وصول کرنے لگتے ہیں لیکن جب قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کرایہ کم نہیں کرتے ۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں نظر ثانی شدہ کرایہ نامے جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر عملدرآمد بھی یقینی بنانا چاہیے ۔ جس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافے کی صورت میں مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ، ویسے ہی عوام کو سستی پٹرولیم مصنوعات کا حقیقی ریلیف تبھی مل سکے گا جب ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں کمی کے اثرات غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں بھی سامنے آئیں گے ۔رواں ماہ کے دوران مسلسل دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں جس سے عوام پر معاشی بوجھ بڑھا ہے ۔حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کی معاشی صورتحال اس وقت مشکلات کا شکار ہے ۔حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متوسط اور غریب عوام کے کاندھوں پر بوجھ ڈال دیتی ہے ۔عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں یقیناََ بڑھ رہی ہیں، مگر حکومت نے کبھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ قیمتوں میں کمی کے دوران ان کا فائدہ عوام تک کیوں نہیں پہنچتا؟
معیشت صرف اعداد و شمار سے نہیں بلکہ عوام کے اعتماد، سہولت اور استحکام سے پنپتی ہے ۔ اگر مہنگائی کا بوجھ اسی طرح نچلے طبقات پر ڈالا جاتا رہا تو نہ صرف غربت میں اضافہ ہوگا بلکہ معاشرتی اضطراب بھی بڑھتا جائے گا۔وقت آ چکا ہے کہ حکومت صرف محصولات بڑھانے پر توجہ نہ دے بلکہ حقیقی معاشی منصوبہ بندی کرے ۔ ایسی منصوبہ بندی جو عام شہری کی زندگی بہتر بنانے کو ترجیح دے ۔ بصورت دیگر ہر اضافہ ایک نئی عوامی بے چینی، اور شاید ایک نئے بحران کا آغاز ہوگا۔
ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا
اُس قوم کا حاکم ہی بس اُس کی سزا ہے

متعلقہ مضامین

  • جنہیں سزا ملی وہ بھی بیگناہ: شاہ محمود، قربانی آئندہ نسلوں کیلئے: دیگر رہنما  
  • گلوبل ہیلتھ فورم 2025 میں شرکت کیلیے وزیر صحت مصطفیٰ کمال بیجنگ روانہ
  • غزہ: یو این امدادی اہلکار بھی بھوک اور تھکن سے بے ہوش ہونے لگے
  • وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، غیر قانونی سفر کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
  • سیاہ کاری کے حق میں بیان؛ ماں نے بیٹی کے قتل کو صحیح قرار دے دیا ا
  • اب لاہور سے اسلام آباد کی مسافت 100 کلومیٹر کم ہوگی، وفاقی وزیر کا اعلان
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!