تہاڑ جیل میں قید حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
دہلی ہائیکورٹ نے مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دہلی ہائیکورٹ نے آل جموں و کشمیر حریت کانفرنس کے سینیئر رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جو 2017 میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے درج کیے گئے ایک فرضی کیس میں نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیری حریت رہنما مقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں پھانسی کیوں دی گئی تھی؟
شبیر احمد شاہ نے خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی تھا جس نے ان کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی، دلی ہائیکورٹ میں جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شلندر کور پر مشتمل ڈویژن بینچ نے شبیر احمد شاہ کے درخواست پر سماعت کی۔
حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے خلاف 24 جعلی مقدمات ہیں، ان پر 18 مقدمات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حق خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیری عوام کی طویل جدوجہد کی کہانی
درخواست گزار شبیر احمد شاہ کی جانب سے سینیئر وکیل کولن گونسالویس پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ یہ ان کے مؤکل کی نئی درخواست ضمانت ہے جو 2017 سے حراست میں ہے، عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوط کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آل جموں و کشمیر حریت کانفرنس بھارت حریت رہنما شبیر احمد شاہ مقبوضہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ل جموں و کشمیر حریت کانفرنس بھارت حریت رہنما شبیر احمد شاہ حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت شبیر احمد شاہ کی پر فیصلہ
پڑھیں:
حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے قابض انتظامیہ کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے مزید دو کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو برطرف کر دیا ہے، دونوں مقبوضہ علاقے کے محکمہ تعلیم میں بطور اساتذہ خدمات انجام دے رہے تھے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی پرتشدد اور جارحانہ پالیسیوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے کشمیری عوام پر زور دیا کہ وہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کی کشمیر مخالف پالیسیوں اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ مقبوضہ علاقے جموں و کشمیر پر اس کے غیر قانونی قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور متحد ہو جائیں۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم اور امریکہ اور چین سمیت بڑی عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پرامن حل میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں مودی حکومت کی ہندوتوا پالیسیاں جنوبی ایشیاء کے خطے میں تباہی کا باعث بنیں گی۔ حریت ترجمان نے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری نظربندوں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔