سپریم کورٹ میں قانون و انصاف کمیشن پاکستان کے 44ویں اجلاس کا اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ میں قانون و انصاف کمیشن پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے قانونی اصلاحاتی تجاویز طلب کرنے، تحقیقی صلاحیتوں میں اضافے کی ضرورت، مرحلہ وار اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا، چیف جسٹس نے تحقیقی ٹیم کے ساتھ ریسرچ ایسوسی ایٹس کی شمولیت کی تجویز بھی دی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں قانون و انصاف کمیشن پاکستان کے 44ویں اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ کے مطاب لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان یحییٰ افریدی کی زیر صدارت ہوا، چیف جسٹس نے کمیشن کی تشکیل میں اہم تبدیلیوں سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ماضی میں کمیشن کے غیر سرکاری ارکان اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز ہوتے تھے، اب وکلا برادری کے غیر سرکاری نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے، چیف جسٹس نے کمیشن کو فعال بنانے کیلئے باقاعدہ اجلاس منعقد کرنے پر زور دیا۔
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے قانونی اصلاحاتی تجاویز طلب کرنے، تحقیقی صلاحیتوں میں اضافے کی ضرورت، مرحلہ وار اصلاحات کی اہمیت پر زور دیا، چیف جسٹس نے تحقیقی ٹیم کے ساتھ ریسرچ ایسوسی ایٹس کی شمولیت کی تجویز بھی دی۔ اجلاس میں ایڈووکیٹ خواجہ حارث احمد، فضل الحق عباسی، کامران مرتضیٰ نے شرکت کی، محمد منیر پراچہ، احمد فاروق خٹک نے بھی اجلاس میں شرکت کی، اجلاس کا مقصد قوانین کے جائزے کے لیے ایک مؤثر طریقہ کار تیار کرنا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران ایک ایڈوائزری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، کمیٹی کی سربراہی سیکرٹری وزارت قانون و انصاف کریں گے، کمیٹی میں خواجہ حارث احمد، محمد منیر پراچہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہوں گے۔کمیٹی ایک ماہ کے اندر قوانین کے جائزے کے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کرے گی، عوامی رائے اور سٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کمیشن پاکستان قانون و انصاف چیف جسٹس نے اعلامیہ کے
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل