صدر زرداری کو علاج کیلئے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا تھا؟ فرحت اللہ بابر کی کتاب میں انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
صدر زرداری کو علاج کیلئے دبئی جانے سے کیوں روکا گیا تھا؟ فرحت اللہ بابر کی کتاب میں انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: صدر آصف علی زرداری کی پہلی مدت صدارت کے دوران ان کے ترجمان رہنے والے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنی کتاب ’’دی زرداری پریزیڈنسی‘‘ میں انکشاف کیا ہے کہ اکتوبر 2011 میں جب میموگیٹ اسکینڈل سامنے آیا اور اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تو صدر آصف علی زرداری شدید ذہنی دباؤ میں تھے۔
انہوں نے بھری بندوق سے لیس ہوکر علاج کیلئے دبئی جانے کی کوشش کی تاہم انہیں روانہ ہونے سے روک دیا گیا۔
صدر زرداری کی صحت تیزی سے بگڑ رہی تھی اُس وقت آذربائیجان میں موجود ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم حسین کو فوراً طلب کیا گیا۔
صدر مملکت کو دماغی ایم آر آئی سمیت فوری طبی امداد کی ضرورت تھی، انہوں نے آرمی اسپتال میں معائنے سے انکار کر دیا، ان کے پاس دو راستے رہ گئے: کراچی یا دبئی۔ اپنے بیٹے بلاول سے نجی ملاقات کے بعد صدر زرداری نے فیصلہ ان پر چھوڑ دیا۔
بلاول نے دبئی میں علاج کا انتخاب کیا تاہم ڈاکٹرز نے زرداری کی حالت کے پیش نظر فضائی سفر نہ کرنے کا سختی سے مشورہ دیا جب کہ ڈاکٹر عاصم نے اصرار کیا کہ صدر مملکت کو صرف کراچی میں ان کے نجی اسپتال منتقل کیا جانا چاہیے، کہیں اور نہیں۔
دبئی کے سفر کی تیاریاں جاری تھیں کہ ایک اور پیچیدگی پیدا ہوگئی، صدر زرداری سفیر حسین حقانی کو پاکستان میں چھوڑ کر نہ جانے پر بضد تھے، انہیں ڈر تھا کہ حسین حقانی فوج کے دباؤ کا شکار ہو جائیں گے اور ممکنہ طور پر اس اسکینڈل میں ان کیخلاف کہیں سلطانی گواہ نہ بنا دیے جائیں۔
صدر زرداری کا خیال تھا کہ میمو گیٹ اسکینڈل بنیادی ہدف حسین حقانی نہیں بلکہ وہ خود تھے، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے خبردار کیا کہ اگر حسین حقانی ملک چھوڑ کر چلے گئے تو اخباروں میں یہ شہ سرخیاں چھپیں گی کہ صدر زرداری اور سفیر حسین حقانی ملک سے فرار ہوگئے۔
اس صورتحال کے نتیجے میں عدلیہ، سیاسی جماعتوں اور فوج کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آسکتا ہے۔ فرحت اللہ بابر کے مطابق، گیلانی نے متنبہ کیا کہ اگر حسین حقانی ملک سے چلے گئے تو حکومت ایک دن بھی برقرار نہیں رہ پائے گی،گیلانی نے پاکستان میں زرداری کے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کی بھی مخالفت کی، انہیں خدشہ تھا کہ میڈیا اور عدالتوں میں ٹیسٹس کے نتائج کو صحت کی بنیاد پر نااہل قرار دینے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بہر الحال، صدر زرداری کو حسین حقانی کے بغیر سفر کرنے پر آمادہ کرنا ایک چیلنج رہا، بالخصوص اس وقت جب حسین حقانی کا نام چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ماتحت سپریم کورٹ کے حکم سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا گیا تھا۔
فرحت اللہ بابر کے مطابق، کسی نے صدر مملکت کو بے ہوش کرنے اور حسین حقانی کے بغیر ہیلی کاپٹر تک لیجانے کا مشورہ بھی دیا تھا تاہم اس خیال پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا، ہیلی کاپٹر کی روانگی میں گھنٹوں تاخیر ہوئی کیونکہ صدر زرداری نے حقانی کے بغیر جانے سے انکار کردیا۔
وزیراعظم گیلانی نے زرداری کو یقین دلایا کہ حقانی کو وزیراعظم ہاؤس میں محفوظ رکھا جائے گا لیکن زرداری پرعزم رہے۔ جب صدر زرداری اور حقانی آخر کار ہیلی کاپٹر پر سوار ہوئے تو پائلٹ نے دبئی سے لینڈنگ کی اجازت میں تاخیر کا حوالہ دیا۔
ایک معاون نے صدر کو مطلع کیا کہ دبئی نے اترنے کی اجازت نہیں دی لہٰذا ہیلی کاپٹر کا رخ کراچی کی طرف موڑنے کا ارادہ ہے، زرداری نے انکار کرتے ہوئے اصرار کیا کہ میں اجازت کیلئے 30 گھنٹے انتظار کر لوں گا لیکن کراچی نہیں جاؤں گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارتی ایئر چیف نے دفاعی معاہدوں میں کرپشن کا بھانڈا پھوڑ دیا امریکا اور اسرائیل کی نئی جنگ بندی تجویز مسترد؟ حماس نے خاموشی توڑ دی اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز قبول کرنے کا اعلان سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول؛ بھارت کو ریڈلائن عبور نہیں کرنے دینگے، وزیراعظم سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں دو مختلف کارروائیوں میں فتنہ الخوارج کے 7دہشت گرد ہلاک ، 4جوان وطن پر قربان بانی پی ٹی آئی 9مئی کی کس بات پر معافی مانگیں؟، علیمہ خان آئی ایم ایف کا پالیسی سازی اور عملدرآمد میں کرپشن اور غیر ضروری اثر و رسوخ کم کرنے کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فرحت اللہ بابر زرداری کو
پڑھیں:
ارشد ندیم میڈل حاصل کرنے میں ناکام، ’کوشش کرکے ہار جانے پر ہم دکھی نہیں‘
ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں جیولین تھرو کا فائنل جاری ہے، مگر پاکستان کے ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں۔
فائنل مرحلے میں ارشد ندیم نے اپنی پہلی تھرو 82.73 میٹر کی، جب کہ دوسری باری میں ان کا تھرو فاؤل قرار پایا۔ تیسری کوشش میں انہوں نے معمولی بہتری کے ساتھ 82.75 میٹر کی تھرو کی، تاہم چوتھی باری میں بھی وہ فاؤل کا شکار ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2025: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے
ارشد ندیم کے فائنل کی دوڑ سے باہر ہونے پر سوشل میڈیا پر صارفین نے مختلف ردعمل کا اظہار کیا۔ کوئی یہ کہتا نظر آیا کہ وہ اپنی شہرت نہیں سنبھال سکے تو کسی نے کہا کہ آج کا دن آپ کے لیے اچھا نہیں تھا، آپ ابھی بھی ہمارے ہیرو ہیں۔
میاں عمر نے لکھا اس نے اپنی پوری کوشش کی، مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ پاکستان کا فخر ہیں۔
He tried his best, but luck ???? was not on his side. #ArshadNadeem, you are still the pride of Pakistan ????????♥️ pic.twitter.com/vrmfhrFjst
— Adv. Mian Omer???????? (@Iam_Mian) September 18, 2025
رضوان حیدر نے کہا کہ آج کا دن ارشد ندیم کے لیے اچھا نہیں رہا، امید ہے اگلی بار وہ بہتر کارکردگی دکھائیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کے نیرج چوپڑا بھی اپنی بہترین فارم میں نظر نہیں آئے۔
Not a good day for Arshad Nadeem. Better luck next time. Neeraj also failed to do his best, but another Indian Yadav and SL Rumesh did well so far. #WorldAthleticsChampionshipsTokyo2025 pic.twitter.com/gmwcAFc60Q
— Rizwan Haider (@razi_haider) September 18, 2025
ایک ایکس صارف نے کہا کہ نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم مقبولیت حاصل کرنے کے بعد اپنی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہیں رکھ پا رہے۔ ارشد کا چوتھے راؤنڈ سے باہر ہونا اور نیرج کا پانچویں راؤنڈ سے باہر ہونا ظاہر کرتا ہے کہ ان میں کچھ کمی ہے۔
Neeraj chopra aur arshad nadeem popularity paane ke baad apne performance me consistency nhi rakh paa rhe… Arshad ka 4th round se bahar hona aur neeraj ka 5th round se bahar hona batata hai ki they lack something… #neerajchopra #Javelin
— Ashutosh (@ashu_minds) September 18, 2025
عشرت فاطمہ لکھتی ہیں کہ ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس جیولین تھرو کے فائنل سے باہر ہو گئے ہیں۔ وہ حال ہی میں ایک بڑی سرجری سے گزرے مگر پھر بھی قوم کو ان سے بڑی امیدیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوشش کر کے ہار جانے پر ہم دکھی نہیں۔ آپ کے ساتھ ہیں۔ارشد ندیم ابھی بھی ہمارے ہیرو ہیں۔ پھر ابھریں گے ،ہماری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں۔
https://Twitter.com/OfficialIshrat/status/1968641887348109710
یاد رہے کہ ارشد ندیم، جو اولمپکس میں گولڈ میڈل بھی جیت چکے ہیں، انجری کے باعث پہلے ورلڈ ایتھلیٹکس سلور ٹور اور پھر ڈائمنڈ لیگ سے دستبردار ہو گئے تھے۔ اس کے بعد ان کی تمام تر توجہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ پر مرکوز تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارشد ندیم