شعیب اختر کا نعمان نیاز پر کھلاڑیوں کے بیگ اٹھانے کا الزام، جواباً قانونی نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر اور سینیئر اسپورٹس صحافی ڈاکٹر نعمان نیاز کے درمیان پرانی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ’پنگا نہیں لینے کا اپن سے‘، راشد لطیف نے یہ دھمکی کس کو دی؟
ڈاکٹر نعمان نیاز نے 25 مئی 2025 کو تماشا پر چلنے والے کرکٹ شو دی ڈگ آؤٹ کی قسط 31 کے دوران شعیب اختر کی جانب سے دیے گئے ایک متنازع ریمارکس کے بعد انہیں قانونی نوٹس بھجوادیا۔
شو میں بات کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا تھا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز ہمارے بیگ اٹھاتا تھا، ہم نے اس کو بیگ اٹھانے کے لیے رکھا ہوا تھا۔ ان کی اس بات سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ ڈاکٹر نعمان نیاز کرکٹ ٹیم کے لیے بیگ اٹھانے والے کے طور پر کام کیا کرتے تھے۔
ڈاکٹر نعمان نیاز کی قانونی ٹیم نے اس تبصرے کو غلط، توہین آمیز اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا حامل قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیے: بابراعظم کراچی کنگز سے علیحدہ کیوں ہوئے؟ ڈاکٹر نعمان نیاز نے وجہ بتادی
وکیل قاضی عمیر علی کی جانب سے 29 مئی کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ شعیب اختر کے بیانات سے ڈاکٹر نیاز کی امیج کو بار بار ٹھیس پہنچی اور جذباتی اور پیشہ ورانہ نقصان بھی پہنچا۔
نوٹس میں اسپورٹس جرنلزم میں ڈاکٹر نیاز کی طویل خدمات، پاکستان کرکٹ بورڈ میں ان کے اعلیٰ سطحی کردار اور ان کے تمغہ امتیاز ایوارڈ کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر شعیب نے عوامی معافی نہیں مانگی یا اپنا بیان واپس نہیں لیا تو پاکستان کے ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے تحت مزید قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: سابق کرکٹرز پر تنقید: شعیب اختر نے محمد حفیظ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ دونوں میں جھگڑا ہوا ہو۔ سنہ 2021 میں دونوں کی آن ائیر بحث اس وقت سرخیوں میں آگئی جب شعیب اختر پی ٹی وی اسپورٹس کے ایک لائیو شو سے باہر چلے گئے۔ اگرچہ بعد میں معاملہ حل ہو گیا تھا لیکن دونوں میں کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپورٹس جرنلسٹ نعمان نیاز ڈاکٹر نعمان نیاز شعیب اختر شعیب نعمان جھگڑا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپورٹس جرنلسٹ نعمان نیاز ڈاکٹر نعمان نیاز شعیب نعمان جھگڑا ڈاکٹر نعمان نیاز
پڑھیں:
پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات عدالت میں پیش
رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ شعیب شاہین کے خلاف اسلام آباد میں 21 مقدمات درج ہیں، بعد ازاں عدالت نے شعیب شاہین کو ایک ہفتے میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔ اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات پشاور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردی گئیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید کی مقدمات کی تفصیلات جاننے کے لیے دائر درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس صاحبزداہ اسداللہ اور جسٹس کامران حیات میانخیل پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے فیصل جاوید کو ایک مہینے کی حفاظتی ضمانت دے دی۔ دورانِ سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 ایف آئی آرز درج ہیں۔ اسی طرح اسپیشل پراسیکیوٹر نیب ارباب کلیم اللہ نے بتایا کہ نیب کی طرف سے ہم نے رپورٹ جمع کرائی ہے، ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ایف آئی اے کا بھی کوئی کیس نہیں ہے جب کہ صوبائی حکومت کا بھی کوئی مقدمہ فیصل جاوید کے خلاف نہیں ہے۔
فیصل جاوید نے کہا کہ میں آج بھی سی ایم ایچ راولپنڈی سے آیا ہوں۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ ہم آپ کو حفاظتی ضمانت دیتے ہیں، آپ وہاں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو جائیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل جاوید نے کہا کہ 3 برس میں عدالتوں کے اتنے چکر لگائے کہ روٹیں بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر کیسز کا ورلڈ ریکارڈ بنایا گیا ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس بھی جعلی ہے، کچھ نہیں ملے گا۔ عمران خان سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج ہمارا آئینی حق ہے۔ یا تو ہمیں آئینی حق دیں یا آپ آئین سے احتجاج کا حق ختم کریں۔ ہم نکلیں گے تو بانی پی ٹی آئی رہا ہوں گے۔ انہوں نے پیغام بھیجا ہے کہ ملک گیر احتجاج ہوگا۔ تاریخ کا تعین بانی پی ٹی آئی کریں گے۔
فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ ہمارے احتجاج پر امن ہوتے ہیں، فیملیز بھی اس میں شرکت کرتی ہیں۔ پی ٹی آئی نے تاریخی جلسے اور احتجاج کیے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں وفاقی پولیس کے ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں عدالت کو بتایا گیا کہ شعیب شاہین کے خلاف اسلام آباد میں 21 مقدمات درج ہیں، بعد ازاں عدالت نے شعیب شاہین کو ایک ہفتے میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی۔