کراچی:

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان میں ورچوئل اثاثہ جات غیر قانونی نہیں ہیں اور کرپٹو کونسل وی ایز کے لیے ضوابط پر مبنی نظام تیار کیا جا رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے 2018 میں بینکوں کو وی ایز سے لین دین سے روک دیا تھا کیونکہ ورچوئل اثاثہ جات کے لیے قانونی فریم ورک موجود نہیں تھا۔

مرکزی بینک نے کہا کہ صارفین کو ممکنہ مالی خطرات سے بچانے کے لیے اقدام کیا گیا ہے، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کرپٹو کونسل کے ساتھ مشاورت میں مصروف ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں کرپٹو کونسل وی ایز کے لیے ضوابط پر مبنی نظام تیار کر رہے ہیں، ضابطہ جاتی فریم ورک سے سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ ملے گا۔

اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کے تحت کام کرنے والے ادارے وی ایز کی لین دین نہیں کر سکتے، کرپٹو اثاثہ جات کے لیے پاکستان میں پالیسی سازی کا عمل جاری ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں اسٹیٹ بینک کے لیے

پڑھیں:

بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ

دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن سات سال کے بعد پہلی بار اکتوبر میں خسارے کا شکار رہی۔ 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اکتوبر، جو عموماً بٹ کوائن کے لیے ”خوش قسمت مہینہ“ سمجھا جاتا تھا، منفی ثابت ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت اس ماہ تقریباً 5 فیصد کم ہوئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے گریز نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔

ڈیجیٹل مارکیٹ کے ریسرچ تجزیہ کار ایڈم مک کارتھی نے ”رائٹرز“ سے گفتگو میں کہا کہ ”اکتوبر کے آغاز میں کرپٹو مارکیٹ سونا اور اسٹاکس کے ساتھ اوپر جا رہی تھی، مگر جیسے ہی غیر یقینی صورتحال بڑھی، لوگ دوبارہ بٹ کوائن کی طرف واپس نہیں آئے۔“

اکتوبر کے وسط میں بٹ کوائن مارکیٹ کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور حساس سافٹ ویئر پر ایکسپورٹ پابندیوں کی دھمکی دی۔ اس اعلان کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو منڈیوں کی لیکویڈیشن (فروخت) ہوئی۔

بٹ کوائن کی قیمت 10 اور 11 اکتوبر کے درمیان تیزی سے گر کر 104,782 ڈالر تک آگئی، جبکہ چند دن پہلے ہی اس نے 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھوا تھا۔

ایڈم مک کارتھی کے مطابق، ”10 اکتوبر کا حادثہ سرمایہ کاروں کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ مارکیٹ بہت محدود ہے۔ یہاں بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے بڑے سکے بھی 15 سے 20 منٹ میں 10 فیصد گر سکتے ہیں۔“

اکتوبر کے اختتام پر بھی سرمایہ کار ابہام کا شکار ہیں کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس سال مزید شرحِ سود میں کمی نہیں کرے گا، جب کہ امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے باعث اہم معاشی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

دوسری جانب جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈائمن نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگلے چھ ماہ سے دو سال کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ یا کرکشن آسکتی ہے۔

ٹریڈنگ کمپنی ونٹرمیوٹ کے سربراہ جیک اوستروفسکیس کے مطابق، ”اکتوبر میں ریکارڈ توڑ فروخت کے بعد سرمایہ کار ابھی بھی محتاط ہیں۔ وہ نظام میں ممکنہ کمزوریوں پر غور کر رہے ہیں جو ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔“

اگرچہ بٹ کوائن نے اکتوبر میں کمی کا سامنا کیا، مگر مجموعی طور پر یہ کرنسی سال 2025 کے آغاز سے اب تک 16 فیصد منافع میں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کرپٹو کرنسیوں کے لیے نرم پالیسیوں، جیسے بڑی کرپٹو کمپنیوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور مالیاتی اداروں کے لیے خصوصی ضوابط نے مجموعی طور پر اس سال ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا ہے۔

تاہم، اکتوبر کا اتار چڑھاؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ اب بھی غیر یقینی سیاسی اور معاشی فیصلوں کے رحم و کرم پر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
  • طورخم بارڈ غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا، کوئی تجارت نہیں ہورہی، خواجہ آصف
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل
  • پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنماؤں میں شامل
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ
  • پولیس اسٹیٹ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک اور گرین کلائمٹ فنڈ پاکستان کے لیے موسمیاتی موافقت کے منصوبے کی منظوری
  • آئی فون 17 اب پاکستان میں بھی قسطوں میں ملنا شروع، قیمت کیا ہوگی؟