ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار یورینیم کا ذخیرہ 50 فیصد بڑھا لیا ہے، آئی اے ای اے رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
ایرانی حکومت نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ تہران نے پچھلے 3 مہینوں کے دوران جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار یورینیم کا ذخیرہ 50 فیصد بڑھا لیا ہے۔
آئی اے ای اے کی حال ہی میں جاری رپورٹ کے مطابق 17 مئی تک ایران کے پاس 408.
یہ بھی پڑھیے: ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی یورینیم کا ذخیرہ پچھلے رپورٹ کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد بڑھا کر اس کا حجم 133.8 کلوگرام کردیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے 3 مقامات پر خفیہ جوہری سرگرمیاں انجام دیں، جہاں استعمال ہونے والے مواد کو آئی اے ای اے سے کلیئر نہیں کیا، اور یہ تشویش کا باعث ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ صہیونی ریاست کی طرف سے فراہم کی گئی ‘جعلی دستاویزات’ کی بنیاد پر ترتیب دی گئی ہے قرار دیا ہے اور گزشتہ بے بنیاد الزامات کو دہراتی ہے۔
ایران نے امریکا کے ساتھ جاری حالیہ جوہری معاہدے کے دوران یورینیم افزودگی میں کسی خلاف ورزی کا انکار کردیا ہے۔
ایران نے زور دیا کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے اور وہ آئی اے ای اے کو تمام ضروری رسائی فراہم کرنے کے لیے تعاون کرتا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کسی بھی خفیہ جوہری سائٹ کی موجودگی سے انکار کردیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان قطر میں جوہری معاہدہ مذاکرات جاری ہیں جن میں امریکا ایران پر اپنا جوہری پروگرام ختم کرنے پر زور دے رہا ہے جبکہ ایران سے تمام بین الاقوامی پابندیاں ہٹانے کی شرط پر جوہری پروگرام ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایٹمی پروگرام ایران جوہری پروگرا عراقچیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایٹمی پروگرام ایران جوہری پروگرا عراقچی جوہری پروگرام آئی اے ای اے ایران نے کے لیے دیا ہے
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔