وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ایران، امریکی مخالفت کے باوجود ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت کیوں؟ پاکستان کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کی حمایت کی وجہ وقت کی ضرورت اور بدلتا ہوا ورلڈ آرڈر ہے؟ پاکستان اور ایران کا ایک دوسرے کی قریب آنا خوش آئند کیوں؟ سارک ناکام ہوگیا، اب پاکستان کی حکمت عملی کیا ہونی چاہیئے؟ کیا ایران سے اچھے تعلقات میں پاکستان کی راہ میں امریکی ڈکٹیشن رکاوٹ ہے؟ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی شخصیت عالم اسلام کی سربراہی کیلئے موزوں کیوں؟ کیا اب بھی پاکستان کے فیصلے امریکا کرتا ہے؟ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کیلئے کون مجبور کرتا ہے؟ پاکستان کو پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے اپنے حصے کا کام مکمل کرنا کیوں ضروری ہے؟ پاکستان اپنے معاشی فیصلے خود کرے، امریکا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، وجہ؟ و دیگر سوالات کے جوابات جاننے کیلئے ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا خصوصی ویڈیو انٹرویو ضرور سنیئے اور احباب و اقارب کیساتھ بھی شیئر کیجیئے۔ متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی معروف ماہر معاشیات اور تجزیہ کار ہیں، وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ کے کالج آف اکنامکس اینڈ سوشل ڈیویلپمنٹ کی ڈین کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں، رواں سال انکی کتاب “Alternative to the IMF And Other Out of the Box Solutions” کو بہت پزیرائی ملی۔ وہ اکثر و بیشتر ملکی و غیر ملکی ٹی وی چینلز، فورمز اور ٹاک شوز میں بحیثیت تجزیہ کار ملکی و عالمی معاشی امور پر اپنی ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ ایران،پاکستان کیجانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت کا اعلان، پاک ایران تجارتی و اقتصادی تعلقات، اسکی اہمیت، بہتری و فروغ میں رکاوٹ سمیت دیگر متعلقہ موضوعات کی مناسبت سے کراچی میں پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت کی رہائش گاہ پر ان کے ساتھ خصوصی انٹرویو کیا، جو قارئین اور ناظرین کی خدمت میں پیش ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
 

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈاکٹر شاہدہ وزارت پاکستان کی

پڑھیں:

امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد

واشنگٹن: امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق ایران سے جڑے کئی افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ ادارے اور عناصر بھی شامل ہیں جو ایرانی فوج کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم کچھ شخصیات بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ان افراد اور کمپنیوں نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی منتقل کرنے میں کردار ادا کیا، جو ایران کی حکومت اور فوج کے لیے استعمال ہوئی۔

امریکی حکام کے مطابق اب ان افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی امریکی شہری یا کمپنی تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • پروفیسر آفاقی کے اعزاز میںادارہ نورحق میں پروقار تقریب
  • امریکی اسکول میں بچوں کی ہیلتھ اسپیشلسٹ نے نابالغ طالبعلم سے جنسی تعلق استوار کرلیے
  • ڈسٹرکٹ سینٹرل میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی خصوصی مہم
  • امریکا اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر ویزے کیوں روک رہا ہے؟