لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے کسی ڈیل کا قائل نہیں ہوں۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق قصور میں عوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ میرا یہ ماننا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے اقدامات سیاسی نہیں بلکہ جرائم تھے، 9 مئی جرم تھا، کرپشن جرم ہے، حدود اللہ توڑنا جرم ہے جو بانی پی ٹی آئی نے کئے، سائفر والی سازش بھی جرم ہے، عمران خان کے یہ جرائم سیاسی مصلحتوں کی نذر ہو رہے ہیں، یہ میں بھی دیکھ رہا ہوں۔

 طیارے گرنے کے اعتراف کے بعد بھارتی صحافی مودی سرکار اور فوج پر برس پڑے

انہوں نے کہا کہ کوئی میرے گھر کو آگ لگائے اور کہے یہ میرا سیاسی حق ہے، ایسا نہیں ہوسکتا، یوم تکبیر کے قومی پروگرام میں شرکت کو گودی میڈیا نے پروپیگنڈا بنایا، گودی میڈیا کا اندازہ کر لیں کہ کس طرح وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔

سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ سیف اللہ قصوری کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کے ثبوت تو دیں پھر قانون اپنا رستہ بنائے گا، ہمیں بھارت پر اعتماد نہیں شواہد دیں ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی پر زور مذمت کرتے ہیں، مودی پہلگام کے 25 لوگوں کو خود قتل کرتا ہے پھر الزام پاکستان پر لگاتا ہے، اکیلا پہلگام نہیں مودی نے پلوامہ میں بھی یہی کیا پھر پاکستان پر الزامات لگا دیئے ۔

درہ آدم خیل: گھر میں دھماکا، 2 افراد جاں بحق

انہوں نے کہا کہ میں اپنے ہاتھوں پر ایک لاکھ افراد کی شہادتیں لیکر پھر رہا ہوں جو دہشت گردوں کی بھینٹ چڑھے، مساجد، امام بارگاہوں، بازاروں حتیٰ کہ ہمارے بچوں کے سکول پر بزدلانہ دہشت گردی کی گئی، دہشت گردی کے خلاف 40 ہزار سے زائد ہمارے فوجی اور پھر سویلینز شہید کئے گئے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ مودی خود بڑا دہشت گرد ہے، پانی میرا مسئلہ ہے میری زندگی ہے اس پر بھارت سے جواب مانگا ہے، میں نے کہا ہے کہ ہم امن کے داعی ہیں خطہ کو جنگ میں دھکیلنا ہمارا ہرگز مقصد نہیں ہے، بھارت گودی میڈیا کے بے بنیاد خبروں کی تردید کرتا ہوں، ہاں میں نے کہا ہے کہ مودی خود دہشت گرد ہے۔
 

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد پر فردجرم عائد

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

عید سے قبل عمران خان کی رہائی کا کوئی امکان نہیں،تجزیہ نگار نے بتادیا 

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )تجزیہ نگار اور صحافی انصار عباسی نے بتایا ہے کہ عید سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے افواہوں کی قومی احتساب بیورو اور حکومتی ذرائع نے بھرپور تردید کردی ہے۔ حتیٰ کہ پی ٹی آئی کوبھی ایسا ہونے کی توقع نہیں۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق یہ تردید میڈیا میں اور بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے ان قیاس آرائیوں کے دوران سامنے آئی ہے جو کہ عمران خان کی جلد رہائی کے حوالے سے قانونی پیشرفت یاممکنہ ڈیل کے حوالے سے گردش میں تھیں۔ نیب عہدیدار کے مطابق کسی عدالت میں فی الوقت ایسا کوئی بھی مقدمہ نہیں ہے جس سے عمران خان کی رہائی کا امکان بنتا ہو۔نیب کے ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ "ابھی تک نیب کو کسی ایسے معاملے میں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا جو عید سے پہلے ان کی ضمانت یا رہائی کا سبب بنے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ضابطوں کے تحت کسی سزا یافتہ فرد کو ریلیف دینے سے قبل پراسیکیوشن کو سنا جانا ضروری ہوتا ہے، جو اب تک نہیں ہوا۔
ادھر حکومتی ذرائع نے بھی قیاس آرائیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عمران خان کو کسی قسم کی ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی اور ان کی رہائی کے لئے پس پردہ کوئی انتظام یا مفاہمت زیرِ غور نہیں۔ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ نہ کوئی مفاہمت ہے، نہ کوئی بات چیت اور نہ ہی کوئی پیشکش موجود ہے۔ عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے ہفتے کے روز راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت (ATC) کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان کی فوری رہائی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ 
انہوں نے کہاکہ نہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی نرمی برتی جا رہی ہے۔ یہ سب افواہیں بے بنیاد ہیں۔ یہ بیان انہوں نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق سماعت کے بعد دیا۔
ان وضاحتوں کے باوجود کچھ پی ٹی آئی رہنما اور میڈیا تجزیہ کار اب بھی امید رکھتے ہیں کہ عمران خان کو عید سے قبل ضمانت مل جائے گی۔ ان کی امیدیں 5 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت سے وابستہ ہیں، جہاں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں اپنی سزا کی معطلی کے لئے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال اس معاملے میں بھی کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا۔ قانونی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس نوعیت کی درخواستوں میں عمومی طور پر طریقہ کار کے مطابق تاخیر ہوتی ہے اور کئی سماعتیں درکار ہوتی ہیں قبل اس کے کہ کوئی حتمی ریلیف دیا جا سکے۔ 
دوسری جانب موجودہ قانونی صورتحال بھی سابق وزیر اعظم کے لئے کسی فوری ریلیف کی نوید نہیں دیتی۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں واضح کیا ہے کہ عمران خان کی £190 ملین کے القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سالہ سزا کے خلاف اپیل سننے کا امکان 2025 میں نہیں۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے ایک ڈویژن بینچ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اپیل جنوری 2025 میں دائر کی گئی تھی اور یہ اب بھی موشن سٹیج پر ہے جبکہ کیسز کی سماعت کے لئے ایک پالیسی موجود ہے جو پرانے مقدمات کو ترجیح دیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا یافتہ قیدیوں کی 279 اپیلیں زیرِ التواءہیں جن میں 63 سزائے موت اور 73 عمر قید کی اپیلیں شامل ہیں۔ نیشنل جوڈیشل (پالیسی ساز) کمیٹی کی ہدایت کے تحت پرانے کیسز کو ترجیح دی جا رہی ہے لہٰذا عمران خان کی اپیل موجودہ کیلنڈر سال میں باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر نہیں کی گئی۔

وزیرِاعلیٰ پنجاب کی ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات، اہم احکامات جاری کردیئے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے حالیہ ٹوئیٹ
  • کم سن بچیوں کی شادی کا قانون ؛ آئین اور اسلام سے متصادم قانون کو تسلیم نہیں کرتے؛ مولانا فضل الرحمان
  • عید سے قبل عمران خان کی رہائی کا کوئی امکان نہیں،تجزیہ نگار نے بتادیا 
  • عید سے قبل عمران خان کی رہائی کا کوئی امکان نہیں
  • ڈاکٹر قدیر کے حوالے سے رانا ثناء کے بیان سے قوم کی دل آزادی ہوئی، عوامی تحریک
  • 9 مئی کیس میں بڑی پیش رفت، سزا یافتہ پی ٹی آئی ایم این اے کو فوری گرفتار کرنے کا حکم
  • انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کی گاڑی پرفائرنگ، ایک پولیس اہلکار شہید، 2 زخمی
  • پاکستان کسی دھوکے میں نہ رہے، آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا ( مودی کی پھر پاکستان کو دھمکی )
  • نااہل حکمران ریاستیں تباہ کر ڈالتے ہیں!