مون سون کی تباہی: بھارت میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 5 ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
گوہاٹی : بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی، جہاں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کم از کم پانچ افراد جاں بحق ہو گئے، حکام نے ہفتے کو تصدیق کی۔
آسام اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ASDMA) کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ ہلاکتیں ہوئیں۔ ریاست کے 12 اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے کیونکہ تین دن سے مسلسل بارش کے باعث متعدد شہری علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔
گوہاٹی شہر کی صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں کئی علاقوں میں بجلی منقطع کر دی گئی ہے تاکہ کرنٹ لگنے کے واقعات سے بچا جا سکے۔ سیکڑوں خاندان اپنے گھروں سے نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر جا چکے ہیں۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ حکومت نے ریسکیو ٹیمیں تعینات کر دی ہیں اور چاول پر مشتمل امدادی خوراک روانہ کر دی گئی ہے۔
بھارت میں ہر سال جون سے ستمبر تک مون سون کا موسم شدید گرم موسم سے نجات تو دلاتا ہے، لیکن ساتھ ہی تباہی، سیلاب اور ہلاکتیں بھی لاتا ہے۔ برہم پتر ندی اور اس کی معاون ندیاں اپنی حدود سے باہر آ گئی ہیں، جس سے مزید تباہی کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مون سون کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، اگرچہ ابھی سائنسدان مکمل طور پر اس کا اندازہ نہیں لگا سکے کہ گرمی میں اضافے سے مون سون پر کیا اثرات پڑ رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔