فیصل الیاس قتل کیس: مرکزی ملزم ارباب خلیل کو سزائے موت، دو شریک ملزمان کو دو، دو سال قید
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 33 سالہ نوجوان فیصل الیاس کے اندھے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے مرکزی مجرم ارباب خلیل کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی، جب کہ دو شریک ملزمان معظم اختر اور فاروق اعظم کو دو، دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ فیصلے کے بعد مقتول کے ورثاء اور وکلاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدالت اور پولیس کا شکریہ ادا کیا۔
نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ، جو مستغیث مقدمہ کی پیروی کر رہی تھیں، نے بتایا کہ فیصل الیاس کو 18 ستمبر 2022ء کو اسلام آباد کے علاقے غوری ٹاؤن میں انتہائی خفیہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ قتل کے بعد مقتول کی لاش کے کئی ٹکڑے کیے گئے اور کورنگ نالہ میں پھینک دیے گئے۔ واقعے کی ایف آئی آر کورال پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔
وکیل سید طاہر عباس ایڈووکیٹ کے مطابق، کیس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ مقتول کے موبائل کی سی ڈی آر رپورٹ، سی سی ٹی وی فوٹیج اور گاڑی کی ٹریکنگ کے ذریعے پولیس نے مجرموں تک رسائی حاصل کی۔
قتل کے بعد مرکزی ملزمان ارباب خلیل اور عمران خلیل دبئی فرار ہو گئے تھے۔ ارباب خلیل کو انٹرپول کی مدد سے گرفتار کر کے 16 اگست 2023ء کو پاکستان لایا گیا۔ عمران خلیل تاحال مفرور ہے، جسے عدالت نے اشتہاری قرار دے کر اس کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔
عدالت نے کیس کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ارباب خلیل کو سزائے موت سنائی، جب کہ دیگر دو ملزمان معظم اختر اور فاروق اعظم کو جرم میں معاونت پر دو سال قید کی سزا دی گئی۔ مجرم ارباب خلیل کا تعلق راولاکوٹ آزاد کشمیر کے علاقے نامنونہ سے بتایا گیا ہے۔
مقتول کے بھائی بلال الیاس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ان کے خاندان پر راولاکوٹ میں جھوٹے مقدمات بھی درج کیے گئے تاکہ کیس پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ بلال الیاس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد، اسلام آباد پولیس، آئی جی اسلام آباد، ایس ایچ او شفقت فیض اور تفتیشی افسر طارق محمود کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا۔
نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ دوسرے مرکزی ملزم عمران خلیل کو بھی انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لا کر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انھوں نے عدالت کے فیصلے کو انصاف کی جیت قرار دیا۔
یہ اندھا قتل کیس اسلام آباد کی عدالتی اور تفتیشی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جس
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارباب خلیل کو اسلام ا باد کے بعد
پڑھیں:
اقدام قتل کیس میں مدعی سے صلح کے باعث موسیٰ مانیکا کی ضمانت منظور
پاکپتن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) پاکپتن میں ملازم پر فائرنگ کے نتیجے میں بننے والے اقدام قتل کیس میں مدعی سے صلح کے باعث موسیٰ مانیکا کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ڈیوٹی جج مسعود احمد نے کیس کی سماعت کی جہاں عدالت کو آگاہ کیا گیا اقدام قتل کے اس کیس میں مدعی مقدمہ نے صلح کرلی ہے، جس کے بعد عدالت میں مدعی اور ملزم دونوں کے بیان ریکارڈ کیے گئے اور ڈیوٹی جج مسعود احمد نے خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کی ضمانت منظور کرلی، اس حوالے سے عدالت نے موسیٰ مانیکا کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ خیال رہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر پاکتپن کے نواحی گاؤں پیر غنی کوٹھی میں موسیٰ مانیکا اپنے ملازم علی بہادر کو کام میں تاخیر کی وجہ سے فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا، فائرنگ کے بعد موسیٰ مانیکا نے ہوائی فائرنگ بھی کی اور زخمی ملازم کو اٹھانے سے بھی انکار کیا، واقعے کے بعد ڈی پی او پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ کے نوٹس لینے کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا اور زخمی ملازم کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔(جاری ہے)
بعد ازاں پاکپتن کی تھانہ صدر پولیس نے سابقہ خاتون اوّل بشریٰ بی بی اور خاور مانیکا کے بیٹے موسیٰ مانیکا کو اقدامِ قتل کے مقدمے میں عدالت میں پیش کیا، ملزم کو رات گئے علاقہ مجسٹریٹ مسعود احمد فریدی کے سامنے پیش کیا گیا جہاں پولیس کی طرف سے ملزم کوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوانے کی استدعا کی گئی، جس کے بعد تھانہ صدر پاکپتن کے علاقہ پیر غنی میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور ان کے کے سابق شوہر خاور مانیکا کے بیٹے موسیٰ مانیکا کو اقدام قتل و غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمہ میں جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوادیا گیا، فاضل مجسٹریٹ نے ملزم کو14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھجوایا۔