سٹی 42: وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کوئٹہ میں ذہری آڈیٹوریم میں قبائلی عمائدین کے ایک عظیم الشان جرگے سے مشترکہ خطاب کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا  امن کے دشمنوں کو پاکستان میں کہیں بھی جگہ نہیں ملے گی ۔ چیف آٖف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل  عاصم منیر نے کہا پاکستان آرمی مکمل طور پر چوکس ہے اور کسی بھی خطرے کا فیصلہ کن جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

خوفناک زلزلہ نے عمارتیں ہلا کر رکھ دیں

یہ جرگہ قبائلی قیادت سے رابطے اور بلوچستان کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال بالخصوص بھارت کی جانب سے جاری پراکسی جنگ پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کا خطاب

وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھارت کی سرپرستی میں کام کرنے والی پراکسیز نے بلوچستان میں قیام امن، ترقیاتی اقدامات، اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔نہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروہ جیسے کہ “فتنہ الہندستان” مقامی آبادی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جسے ہر صورت میں روکا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے قبائلی عمائدین کی قیادت اور تعمیری کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو عوامی سطح پر کسی قسم کی سماجی جگہ نہیں ملنی چاہیے، کیونکہ یہی دہشت گردی کے خاتمے اور دیرپا امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔

فتنہ الہندوستان ؛ پاکستان نے بلوچستان مین انڈین کتھ پتلیوں کی تمام نقابیں نوچ کر سیدھا نام رکھ دیا 

وزیراعظم نے کہا کہ امن کے دشمنوں کو پاکستان میں کہیں بھی جگہ نہیں ملے گی۔ ہمارا پیغام واضح ہے: حکومت، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انتظامی نظام، عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ، اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے اور دہشت گردی کو فیصلہ کن انداز میں شکست دیں گے۔

وزیراعظم نے بلوچستان میں خوشحالی کے لیے شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے زور دیا کہ ان اقدامات کے ثمرات نچلی سطح تک عوام تک پہنچنے چاہئیں۔ انہوں نے بلوچستان کے عوام کو قومی یکجہتی کے لیے ان کے تاریخی کردار پر خراج تحسین پیش کیا اور بھارت کی سرپرستی میں کی جانے والی تخریبی کارروائیوں کے خلاف ہوشیار رہنے پر زور دیا۔

پٹرول کی قیمت بڑھا دی گئی

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا خطاب

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قبائلی عمائدین سے بات کرتے ہوئے کہایہ بھارتی سرپرستی میں جاری پراکسی جنگ اب کوئی چھپی ہوئی بات نہیں رہی، بلکہ یہ ہمارے عوام، ترقی، اور امن کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے۔ ہمارے پاس بھارتی ہاتھ کے واضح شواہد موجود ہیں جو بلوچستان میں کام کرنے والے دہشت گرد نیٹ ورکس کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ دشمن کی یہ مذموم کوششیں ناکام ہوں گی۔ پاکستان آرمی، قوم اور بہادر بلوچ عوام کی غیر متزلزل حمایت کے ساتھ، ہر اس دشمن کا مقابلہ کرے گی جو ہماری خودمختاری کو چیلنج کرنے کی جسارت کرے گا، چاہے وہ اندرونی ہو یا بیرونی۔فیلڈ مارشل نے مزید کہا کہ پاکستان آرمی مکمل طور پر چوکس ہے اور کسی بھی خطرے کا فیصلہ کن جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ بلوچستان میں امن غیر مشروط ہے، اور پاکستان کا مستقبل ایک مستحکم، خوشحال بلوچستان سے جڑا ہوا ہے۔

کراچی میں سڑک پر ایک اور الم ناک حادثہ، پروفیسر جاں بحق

وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے بلوچستان میں خدمات انجام دینے والے سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جرات اور قربانیوں کو سراہا۔ وزیراعظم نے شہداء کے اہلِ خانہ سے مکمل تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد، ان کے سہولت کار اور معاونین کسی صورت نہیں بچیں گے۔

جرگہ قبائلی عمائدین کے اس متفقہ عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ وہ حکومتِ پاکستان اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کے لیے پرعزم رہیں گے۔

ایلون مسلک کی آنکھ پر مکا کس نے مارا

قبل ازیں، وزیراعظم پاکستان نے کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کا بھی دورہ کیا اور اسٹوڈنٹ آفیسرز اور فیکلٹی سے خطاب کیا۔ ان کا خطاب ملک کے دفاعی اداروں کو مضبوط بنانے کے حکومتی عزم کا عکاس تھا، خاص طور پر ان علاقائی اور داخلی سیکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں جو تیزی سے بدل رہے ہیں۔اپنے خطاب میں وزیراعظم نے پیشہ ورانہ مہارت، آپریشنل تیاری، اور تزویراتی بصیرت کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر ایسے حساس علاقوں میں جیسے کہ بلوچستان، جہاں بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گرد گروہ ہماری قوم کو نشانہ بنانے اور ترقی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: قبائلی عمائدین بلوچستان میں سرپرستی میں نے بلوچستان فیلڈ مارشل کرنے والے جگہ نہیں نے کہا امن کے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !

آواز
ایم سرور صدیقی

وفاقی حکومت نے جناتی اندازکا نیا بجلی کا سلیب سسٹم جاری کردیاہے جوطلسم ِ ہوشربا سے کم نہیں ہے۔ سمجھ نہیں آتی اشرافیہ عوام کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہی ہے؟ شاید عوام کو چکر پہ چکر دینامقصودہے کہ عام آدمی سکھ کا سانس بھی نہ لے پائے ۔کہا یہ جارہاہے کہ بجلی ٹیرف کا پہلے جو 200 یونٹ والا رعایتی نظام تھا وہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اب اسے بڑھا کر 300 یونٹ کر دیا گیا ہے لیکن اس میں اصل چالاکی چھپی ہے یعنی مرے کو مارے شاہ مدار۔بجلی ٹیرف کے پرانے نظام میںپہلے 100 یونٹس پر ریٹ 9 روپے فی یونٹ تھا ۔اس کے بعد کے یونٹس (100) پر ریٹ ہوتا تھا 13 روپے فی یونٹ اور اگر آپ کا بل 200 یونٹ سے اوپر چلا جاتا تو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ کا اضافی ادا کرناپڑتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی شرط عائد تھی کہ اگر آپ 6 مہینے تک دوبارہ 200 یونٹ سے کم پر آ جائیں تو صارفین کے بجلی کاریٹ واپس 9 روپے فی یونٹ کے ریٹ پر آ جاتا تھا۔ مطلب اگر کوئی صارف کچھ مہینے زیادہ بجلی خرچ کر گیا تو اسے دوبارہ سستے ریٹ پر آنے کا موقع ملتا تھا۔ اب جناتی اندازکے نئے بجلی کے سلیب سسٹم میں 1 یونٹ سے لے کر 300 یونٹس تک کا ریٹ سیدھا 33 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے(ہور چوپو)صاف صاف ظاہرہے اب کوئی سلیب سسٹم نہیں بچا کوئی 6 مہینے کی رعایت یا واپسی کا راستہ نہیں بچا ۔جو صارف پہلے تھوڑا احتیاط کر کے 200 یونٹ سے نیچے رہ کر بچ جاتا تھا۔ اب اس کو بھی وہی مہنگا ریٹ بھرنا پڑے گا ۔اس کا نتیجہ ہے کہ 300 یونٹ کے نام پر عوام کو ایک طرف سے ریلیف کا دھوکا دیا گیا ہے کہ 300 یونٹ تک رعایت ہے لیکن حقیقتاً اب سب صارفین کو یکساں مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی پہلے تھوڑی بہت امید بچ جاتی تھی 6 مہینے بعد سستے ریٹ کی اب وہ امید بھی حکومت نے چھین لی ہے یہ تو سراسر عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سنگین مذاق ہے، اور معاشی قتل کے مترادف ہے اس لئے حکمرانوںکا مطمح نظرہے کہ بھاری بل آنے والے پرجو کم وسائل، غریب اور مستحقین ہے وہ خودکشی کرتے ہیں تو کرتے پھریں ہمیں کوئی پرواہ نہیں ۔صارفین کو اب احتیاط بچت یا کم خرچ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔واپڈا کے ” سیانوں” نے عوام کو ہر حال میں لوٹنے کا سسٹم بنا دیا گیا ہے ۔یہ پہلے سے بھی بڑا ظلم ہے ۔اس پر کون آواز اٹھائے گا کوئی نہیں جانتا ۔دوسری طرف بجلی بلوں کی تقسیم کا نیا نظام رائج کرتے ہوئے حکومت نے خسارے میں چلنے والے محکمہ پاکستان پوسٹ کو اہم ذمے داری سونپ دی گئی ملک بھر میں بجلی بلوں کی پرنٹنگ اور تقسیم کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جس کے تحت تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے بل اب پاکستان پوسٹ کے ذریعے تقسیم کیے جائیں گے۔ابتدائی مرحلے میں یہ نظام آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا جائے گا۔ ہر ڈسکوز کے ایک سب ڈویژن میں پاکستان پوسٹ کا عملہ بجلی بل تقسیم کرے گا۔ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کی صورت میں اسے مرحلہ وار پورے ملک تک توسیع دی جائے گی۔ آئندہ چھ ماہ میں بلوں کی مکمل تقسیم کا نظام پاکستان پوسٹ کے حوالے کر دیا جائے گا، جبکہ حتمی مرحلے میں بجلی بلوں کی چھپائی کا عمل بھی پاکستان پوسٹ انجام دے گا۔ اس نئے نظام کے نفاذ کے سلسلے میں تمام ریجنل پوسٹ ماسٹر جنرلز کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ عملہ پیشگی تیاری کر سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ کراچی میں کے الیکٹرک کے ساتھ بھی بجلی بلوں کی تقسیم کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔یہ اقدام بلوں کی بروقت ترسیل، شفافیت اور لاگت میں کمی کے لئے حکومت کی ایک بڑی اصلاحاتی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔بہرحال یہ تو انتظامی ترجیحات ہیں لیکن بجلی کے بلوںکے حوالے سے عوام کے ساتھ جو کچھ ہورہاہے پوری دنیا میں ایسا ناروا سلوک کوئی حکومت اپنے ہم وطنوں کے ساتھ نہیں کررہی شاید اسی بناء پرایک مہینے کے دوران نیا ریکارڈ قائم ہواہے۔ صرف مئی میں تقریباً 60 ہزار پاکستانی ملک چھوڑ گئے، بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں اپریل کے مقابلے میں 12.7 فیصد اضافہ، سال کے پہلے 5 مہینوں میں ملک چھوڑنے والوں کی تعداد 2 لاکھ 85 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ لاکھوںپاکستانی اپنا وطن چھوڑنے پرمجبور اس لئے ہورہے ہیں کہ بجلی کے بلوںمیں ایک درجن ٹیکسز دینے کے باوجودملک میں ان کا تحفظ، سیکیورٹی نہ ہونے کے برابرہے۔ صفائی کی صورت ِ حال ناگفتہ بہ ہے۔ گلی کوچوںمیں گندگی، اُبلتے گٹر وں نے الگ جینا عذاب بنارکھاہے ۔عام آدمی کے ساتھ ائیرپورٹ تھانوں اورکچہریوں میں جو سلوک ہوتاہے ،وہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں۔ یہی عام آدمی سرکاری دفاتر میں روز ذلیل ہوتاہے۔ سڑکوں پر ٹریفک وارڈن اتنی عزت ِ نفس مجروح کرتے ہیں کہ انسان سوچتاہے اتنا بے عزت ہونے کی بجائے خودکشی کرلے تو بہترہے ۔ یہی عوام (1) انکم ٹیکس (2) جنرل سیلز ٹیکس (3) کیپیٹل ویلیو ٹیکس (4) ویلیو ایڈڈ ٹیکس (5) سینٹرل سیلز ٹیکس (6) سروس ٹیکس (7) فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز (8) پیٹرول لیوی (9) ایکسائز ڈیوٹی (10) کسٹمز ڈیوٹی (11) اوکٹرائے ٹیکس (میونسپل ایریا میں سامان کے داخلے پر عائد ٹیکس) (12) ٹی ڈی ایس ٹیکس (ٹیکس ڈیڈکشن ایٹ سورس) (13) ایمپلائمنٹ اسٹیٹس انڈیکیٹر ٹیکس (ESI ٹیکس) (14) پراپرٹی ٹیکس (15) گورنمنٹ اسٹیمپ ڈیوٹی (16) آبیانہ (زرعی زمین کے پانی پر ٹیکس) (17) عشر (18) زکوٰة (بینکوں میں موجود رقم سے کٹوتی) (19) ڈھال ٹیکس (20) لوکل سیس (21) ہرقسم لائسنس کی فیس (22) دفاتر،ہسپتالوں اور کئی قسمکی پارکنگ فیس (23) کیپیٹل گینز ٹیکس (CGT) (24) واٹر ٹیکس (25) فلڈ ٹیکس (یا اللہ! معاف فرما) (26) پروفیشنل ٹیکس (27) روڈ ٹیکس (28) ٹول گیٹ فیس (29) سیکیورٹیز ٹرانزیکشن ٹیکس (STT) (30) ایجوکیشن سیس (31) ویلتھ ٹیکس (32) ٹرانزیئنٹ اوکیوپینسی ٹیکس (TOT) (33) کنجیشن لیوی لازمی کٹوتی (34) سپر ٹیکس (3 سے 4%) (35) ودہولڈنگ ٹیکسز (36) ایجوکیشن فیس (5%) کے علاوہ (a) بھاری تعلیمی فیسیں (b) اسکولوں میں عطیات (c) ہر چوراہے پر بھکاریوں کی جذباتی بلیک میلنگ کے عوض کیا ملتاہے بے عزتی، رسوائی اورہوکے اور کچیچیاں ۔لگتاہے عوام اشرافیہ کو ٹیکسز دینے کے لئے ہی پیدا ہوئے ہیں شاید اقبال تو اس لئے کہا تھا
نہ کہیںجہاںمیں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی؟

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کا سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • نومئی کرنے اور کرانے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں، عظمی بخاری
  • معاشرتی سختیوں کی نظرایک اور دوہرا قتل!
  • ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ
  • ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت کا واٹس ایپ سے مطالبہ
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • ایف بی آر اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند، مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں، وزیرِاعظم
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • بارشوں اور سیلاب سے نقصان ،متاثرہ خاندانوں کی فوری اور مکمل مدد کی جائے: وزیر اعظم