پاک بحریہ نے پاکستان کی تمام بڑی بندرگاہوں پر غیر روایتی خطرات سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 2 روزہ مشقوں کا کامیابی سے انعقاد کیا۔

یہ بھی پڑھیں پاک بحریہ نے بھارتی طیارے کا سراغ لگا کر مکمل نگرانی میں رکھا

ان مشقوں کا بنیادی مقصد اہم بحرى تنصيات کے تحفظ کے لیے طریقہ کار، حربی حکمت عملی کو جانچنا اور مؤثر بنانا تھا۔ ان مشقوں میں پاک بحریہ کی مختلف یونٹس بشمول پاک میرینز، ایس ایس جی (این)، بحری اور فضائی اثاثہ جات نے مربوط كاروائیوں میں حصہ لیا۔

مشق میں مختلف غیر روایتی خطرات اور حملوں کی صورت میں شرکت کرنے والی فورسز کے درمیان باہمی رابطے اور فوری ردعمل کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے پر توجہ دی گئی۔

مشقوں کے دوران کمانڈر کوسٹ رئیر ایڈمرل فیصل امین نے مختلف بندر گاہوں کا دورہ کیا اور مشق کے مختلف مراحل کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے حصہ لینے والی یونٹس کی پیشہ ورانہ مہارت اور باہمی ہم آہنگی کو سراہا۔

انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ملکی بندر گاہوں اور بحری تنصیبات کا تحفظ نہ صرف قومی سلامتی بلکہ اقتصادی ترقی کے لیے بھی بے حد ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں چین میں پاک بحریہ کی دوسری ہنگور کلاس آبدوز لانچنگ تقریب کا انعقاد

یہ مشقیں اس امر کی عکاس ہیں کہ پاک بحریہ ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور ملکی سمندری سرحدوں کے دفاع کے لیے اپنی صلاحیتوں میں بتدریج جدت لا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک بحریہ خطرات مشقوں کا انعقاد وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بحریہ خطرات مشقوں کا انعقاد وی نیوز پاک بحریہ مشقوں کا کے لیے

پڑھیں:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی

کراچی:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

 وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔

سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔

محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔

وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔

سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل
  • پنجاب حکومت سیلاب سے نمٹنے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے، سردار سلیم حیدر خان
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • وزیر دفاع خواجہ آصف کی نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف سے ملاقات
  • بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • حیدر آباد، بحریہ ٹاون کی 893ایکڑ زمین کو غیر قانونی قرار،خالی کروانے کا حکم
  •  آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
  •   امریکا ، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع
  • ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ