ٹی 20 ٹیم کی میزبانی، پی سی بی نے بنگلہ دیش کی آفر قبول کرلی
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی جولائی میں پاکستانی ٹی 20 ٹیم کی میزبانی کی پیشکش پی سی بی نے قبول کرلی۔
ذرائع کے مطابق جولائی میں پاکستان ٹی ٹوئنٹی ٹیم بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی۔
ذرائِع کے مطابق میزبان بورڈ نے ممکنہ شیڈول تیار کرلیا ہے، مجوزہ میچز ڈھاکہ میں ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 ٹی ٹوئنٹی میچز 20، 22 اور 24 جولائی کو کھیلنے کی پیشکش کی گئی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس مجوزہ سیریز کیلئے جلد کوئی فیصلہ کرے گا۔
مزیدپڑھیں:فنگر پرنٹ کی جگہ اب ’زبان‘ پرنٹ، شناخت کے نظام میں نئی انقلابی پیش رفت
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
اسلام آباد:ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔
ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔
اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔
ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔
کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔
ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔