امریکی ریاست کولوراڈو میں بم حملے میں چھ افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) ریاستی پولیس نے اتوار کو بتایا کہ کولوراڈو کے بولڈر، میں ایک آؤٹ ڈور مال میں حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
یہ حملہ پرل اسٹریٹ کے مال میں ہوا جو سیاحوں اور کالج کے طلباء میں کافی مقبول ہے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا کہ "ہدف بنائے گئے دہشت گردانہ حملے" کے بعد تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازم فائرنگ میں ہلاک
پٹیل نے ایکس پر کہا، "ہم بولڈر، کولوراڈو میں ہدف بنائے گئے دہشت گردانہ حملے سے باخبر ہیں اور اس کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا، "ہمارے ایجنٹ اور مقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے واقعہ پر موجود ہیں، اور مزید معلومات دستیاب ہوتے ہی ہم اپ ڈیٹس کا اشتراک کریں گے۔
(جاری ہے)
"انہوں نے مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کیں جبکہ بولڈر پولیس نے کہا کہ اس حملے کے مقصد کے بارے میں قیاس آرائی قبل از وقت ہے۔
مشتبہ شخص حراست میںبعد ازاں، ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹ مارک میکالک نے کہا، مشتبہ شخص کی شناخت 45 سالہ مرد کے طور پر ہوئی جس نے "آزاد فلسطین" کا نعرہ لگایا اور حملے میں آگ لگانے والے آلات کا استعمال کیا۔
انہوں نے بتایا اس شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔نیو اورلینز ٹرک حملے کے بعد لاس ویگاس میں ٹرمپ ہوٹل ٹرک دھماکہ
فوری طور پر اس پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے لیکن حکام نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ یہ شخص "مکمل طور پر جوابدہ" ہے۔
میکالک نے بتایا کہ چھ افراد زخمی ہوئے، جن کی عمریں 67 سے 88 سال کے درمیان تھیں، جنہیں علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔
مشتبہ شخص بھی زخمی ہوا اور اسے ہسپتال لے جایا گیا، لیکن حکام نے اس کے زخموں کی نوعیت کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔
بولڈر پولیس چیف اسٹیفن ریڈفرن نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ کوئی اور اس میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمیں کافی یقین ہے کہ واحد مشتبہ شخص ہمارے پاس حراست میں ہے۔"
امریکہ میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں، روبیوامریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے حملے کی مذمت کی۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں روبیو نے کہا، "ہم بولڈر میں ہدف بناکر کیے گئے دہشت گردی کے حملے کے متاثرین کے لیے دعاگو ہیں۔" ہمارے عظیم ملک میں دہشت گردی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
ایک یہودی کارکن گروپ، اینٹی ڈیفامیشن لیگ نے ایکس پر کہا، حملہ اتوار کے "بولڈر رن فار دی لائیوز" کے موقع پر ہوا، جو کہ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کو یاد رکھنے اور توجہ مبذول کرانے کے لیے یہودی برادری کا ہفتہ وار اجتماع تھا۔
امریکہ میں سال 2023 میں مسلم مخالف واقعات میں ریکارڈ اضافہ
سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر، جو ایک ممتاز یہودی ڈیموکریٹ ہیں، نے کہا کہ وہ صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ "یہ خوفناک ہے، اور یہ جاری نہیں رہ سکتا۔ ہمیں سامیت دشمنی کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔"
یہ حملہ واشنگٹن میں ایک یہودی عجائب گھر کے باہر اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کی ہلاکت کے ایک ہفتے بعد ہوا ہے، جہاں ایک 31 سالہ مشتبہ شخص جس نے "آزاد فلسطین" کا نعرہ لگایا تھا، کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
کولوراڈو کے گورنر جیرڈ پولس نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ "یہ بات ناقابل فہم ہے کہ یہودی کمیونٹی کو یہاں بولڈر میں ایک اور دہشت گردانہ حملے کا سامنا ہے۔"
نیویارک میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے بھی اس حملے پر غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "یہودیوں کے خلاف دہشت گردی غزہ کی سرحد پر نہیں رکی، یہ آگ امریکہ کی سڑکوں تک پھیل گئی ہے۔"
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
باجوڑ اور بنوں کے پولیس اسٹیشنز پر دہشت گردوں کے حملے ناکام، پولیس کا بہادری سے مقابلہ، 4 اہلکار زخمی
خیبر پختونخوا کے اضلاع باجوڑ اور بنوں میں گزشتہ رات دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی جانب سے دو مختلف تھانوں پر حملے کیے گئے، جنہیں پولیس نے بروقت اور بہادری سے ناکام بنا دیا۔ انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کے مطابق ضلع باجوڑ میں تھانہ لوئی ماموند اور بنوں میں تھانہ میریان کو فتنۂ الخوارج نے نشانہ بنایا۔ دونوں مقامات پر پولیس کی بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجے میں دہشت گرد پسپا ہو گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق تھانہ لوئی ماموند پر رات گئے ہونے والے حملے میں ایس ایچ او فضلی رحمان سمیت چار اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں شاکر، طورسم اور محمد حسن شامل ہیں، جنہیں فوری طور پر ہیڈکوارٹر خار اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ضلع بنوں کے تھانہ میریان پر بھی رات گئے شدت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے بروقت جوابی کارروائی سے حملہ ناکام بنادیا۔ پولیس اور شدت پسندوں کے درمیان تقریباً 50 منٹ تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، جبکہ اطلاع ملتے ہی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے ان حملوں کو ناکام بنانے والے اہلکاروں کی بہادری کو سراہتے ہوئے جوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس دہشت گردوں کا پیچھا جاری رکھے ہوئے ہے اور جلد ان کے سہولت کاروں تک بھی پہنچا جائے گا۔