وسائل محدود ہیں، ایک ہزار ارب روپے کے 118 منصوبے بند یا موخر کررہے ہیں، احسن اقبال کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے کم ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے، اگر ہم ملک کی ترقی کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو پاکستان میں ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کو بھی قومی سلامتی کا تقاضا سمجھتے ہوئے ترجیح دینا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پچھلے مالی سال کا آغاز 1400 ارب روپے سے کیا تھا، کچھ عرصے بعد اسے کم کرکے 1100 ارب روپے کیا گیا، اب مزید کم ہوکر ایک ہزار ارب روپے تک آگیا ہے، یہ ہمارے لیے مستقبل کے لیے خطرے کی نشانی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آئندہ مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش ہوگا، وفاقی حکومت کا اعلان
احسن اقبال نے کہا کہ وسائل میں اس کمی سے نمٹنے کے لیے ہمیں ٹیکس کے نظام میں بہتری لانا ہوگی، ہمیں صوبوں کے معاملات ان کے حوالے کرکے وفاقی مسائل ہر توجہ دینی چاہیے، وفاقی حکومت اگر صوبائی منصوبے کرے گی تو وفاق کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے اخراجات میں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ زیادہ اہم منصوبوں کو فوقیت دی جائے۔ اگلے سال کی پی ایس ڈی پی بناتے ہوئے ہماری کوشش تھی کہ غیر ملکی کمٹمنٹس کو ترجیح دی جائے، اسی طرح آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور ضم شدہ اضلاع پر مشتمل خصوصی علاقوں کے منصوبوں میں کٹوتی نہ کرنے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیے: بجٹ سے قبل تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری، پینشنرز کے لیے بُری خبر
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری تیسری ترجیح ان منصوبوں کے لیے فنڈ رکھنا تھا جن کا 70 سے 80 فیصد حصہ مکمل ہوچکا ہے، انہیں خطیر رقم دے کر مکمل کرنے کا منصوبہ تاکہ ان کی لاگت میں اضافہ نہ ہو، ہم نے یہ بھی دیکھا کہ ان منصوبوں کے لیے گنجائش نکالیں جو تذویراتی اور قومی اہمیت رکھتے تھے، دیامر بھاشا ڈیم پانی کا اہم منصوبہ ہے جسے کسی بھی صورت مکمل کرنا ہے، قراقرم ہائی وے فیس 2، سکھر-حیدرآباد موٹروے، بلوچستان مین کوئٹہ-کراچی میں این 25 کلیدی منصوبے ہیں جنہیں ہم آئندہ مالی سال فنڈ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کو بھی فنڈ دیں، پاکستان میں ثانوی تعلیم کی شرح خطے میں سب سے کم ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملکی سیکیورٹی صورت حال: حکومت نے دفاعی بجٹ میں اضافے کا فیصلہ کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کم ترجیحی یا ان منصوبوں کی نشاندہی کی۔ ہم نے 118 ایسے منصوبے جن کی مالیت ایک ہزار ارب بنتی ہے انہیں یا تو بند کردیا ہے یا موخر کردیا ہے تاکہ محدود وسائل کو بچایا جا سکے، اس طرح ہم نے محدود وسائل کو قومی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ قومی ترقی کا بجٹ اب صرف پی ایس ڈی پی پر مشتمل نہیں ہے بلکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ اب وفاق کے برابر یا اس سے زیادہ بھی ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پراجیکٹس پی ایس ڈی پی ٹیکس خزانہ فنڈ وفاقی بجٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پراجیکٹس پی ایس ڈی پی ٹیکس وفاقی بجٹ کا کہنا تھا کہ احسن اقبال مالی سال ارب روپے کہا کہ کے لیے یہ بھی
پڑھیں:
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل کی سیلابی صورتحال پر بریفنگ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد ( آن لائن) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے کہا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد اپنی مکمل گنجائش پر پہنچ چکا ہے، جبکہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور اس میں مزید 5 فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ وفاقی وزیر نے سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوے کہا کہ دریائے چناب پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں کمی آ رہی ہے جبکہ دریائے سندھ گدو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ لیکن پانی کی سطح معمول کے قریب برقرار ہے۔اسی طرح سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح مستحکم ہے، جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح برقرار ہے، جس سے حکومتی اداروں کی جانب سے حفاظتی اقدامات جاری ہیں۔وفاقی وزیر معین وٹو نے عوام کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سیلابی صورتحال پر مسلسل نگرانی جاری ہے اور متعلقہ محکمے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں تاکہ سیلاب کے اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔