پنجاب میں سی سی ڈی کیلئےنئی گاڑیوں کی ڈیمانڈ، فنانس ڈیپارٹمنٹ نے سمری پر اعتراض لگا دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
آئی جی پنجاب کی کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کیلئے تین سو سے زائد نئی گاڑیوں کی ڈیمانڈ پر فنانس ڈیپارٹمنٹ نے اعتراض لگا کر سمری روک دی۔
سی سی ڈی پولیس کے لیے گاڑیوں خریدنے کے معاملے پر فنانس ڈیپارٹمنٹ نے آئی جی پنجاب کی سمری پر اعتراضات لگا دئیے۔
آئی جی پنجاب کی جانب سے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کیلئے اربوں روپے مالیت کی تین سو سے زائد گاڑیوں کی ڈیمانڈ کی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق فنانس ڈپارٹمنٹ نے گاڑیوں کی خریداری دو مرحلوں میں کرنے کی ہدایت کی ہے۔
آئی جی پنجاب کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کیلئے سمری جلد دوبارہ پنجاب حکومت کو بھجوائی جائیگی، جس میں سی سی ڈی کیلئے آدھی گاڑیاں رواں مالی سال اور آدھی گاڑیاں آئندہ سال کے بجٹ میں خریدنے کیلئے ڈیمانڈ کی جائے گی۔
آئی جی پنجاب نے سمری میں 13 کروڑ مالیت کی ایک لینڈ کروزر، 5 فورچونرز، 45 ڈبل کیبن، 19 بلٹ پروف سمیت دیگر گاڑیوں کی ڈیمانڈ کی ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی ڈیمانڈ ا ئی جی پنجاب کی
پڑھیں:
چین سے آنے والی الیکٹرک گاڑیاں تقسیم ہوں گی ، وزیر اعظم
حکومتی اسکیم ماحولیات کو تحفظ اور روزگار کیلیے شروع کی گئی ہے ، سی پیک ،گرین انفراسٹرکچر مربوط ہے ، شہباز شریف
1 لاکھ الیکٹرک بائیک ، 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈر اور رکشے نقسیم کیے جائیں گے ، شفافیت کیلیے تھرڈ پارٹی کا فیصلہ
پاکستانی حکومت نے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کے تحت نوجوانوں میں 1 لاکھ سے زائد چینی ساختہ الیکٹرک بائیکس اور 3 لاکھ سے زائد الیکٹرک لوڈرز اور رکشے تقسیم کیے جائیں گے، یہ اسکیم حکومت کی جانب سے ایندھن کی درآمدات کم کرنے، ماحولیات کے تحفظ اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے شروع کی گئی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ پروگرام اقتصادی خودمختاری اور ماحولیاتی ذمہ داری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا الیکٹرک گاڑیاں ہمیں اربوں روپے کی غیر ملکی کرنسی کی بچت میں مدد دیں گی، ملکی پیداوار کو فروغ دیں گی اور نئے روزگار کے مواقع فراہم کریں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی اسکیم، جس میں نمایاں طور پر چینی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے، پاکستان کی صاف توانائی کی جانب منتقلی کا حصہ ہے جو کہ سی پیک کے گرین انفراسٹرکچر منصوبوں کے ساتھ مربوط ہے۔ گوادر پرو کے مطابق منصوبے کی اہم خصوصیات میں تمام تعلیمی بورڈز بشمول وفاقی اداروں کے اعلیٰ کارکردگی والے طلبہ کو مفت الیکٹرک بائیکس فراہم کرنا، بے روزگار نوجوانوں کو خودروزگاری کے فروغ کیلئے سبسڈی یافتہ الیکٹرک لوڈرز اور رکشے دینا، خواتین کیلئے 25 فیصد کوٹہ مختص کرنا تاکہ صنفی شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے اور بلوچستان کو حکومت کی برابری کی ترقی اور صوبائی بااختیاری کے عزم کے تحت 10 فیصد حصہ دینا شامل ہیں۔اجلاس میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تھرڈ پارٹی آڈٹ، حفاظتی معیارات کی سخت پابندی، اور عوامی آگاہی مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ چار نئی بیٹری بنانے والی کمپنیاں، جن میں چینی ٹیکنالوجی شراکت دار شامل ہیں، پہلے ہی پاکستان میں کام شروع کر رہی ہیں، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو یقینی بنائیں گی۔ گوادر پرو کے مطابق یہ ای وی منصوبہ خاص طور پر گوادر اور کوئٹہ جیسے شہروں میں پاکستان کی شہری نقل و حمل کے لیے ایک اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جہاں سی پیک کے لاجسٹک اپ گریڈز اور توانائی اصلاحات پہلے ہی اگلی نسل کی موبلیٹی سلوشن کے لیے راہ ہموار کر رہے ہیں۔