دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں موجود کئی دوکانوں اور مکانوں پر اترپردیش سینچائی محکمہ کی طرف سے غیرقانونی تعمیرات کے معاملے میں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں بلڈوزر کارروائی کے خلاف داخل کی گئی عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے سے انکار کردیا۔ جسٹس سنجے کرول نے کہا کہ ہم نے معاملہ پڑھ لیا ہے، فی الحال ہم کوئی حکم نہیں جاری کریں گے، معاملہ چھٹیوں کے بعد سنا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے پر جسٹس کرول کی دو رکنی بینچ کے سامنے یہ معاملہ تھا۔ سماعت کے دوران سینیئر وکیل سنجے ہیگڑے نے عدالت کے ایک حکم کا ذکر کیا، لیکن عدالت نے معاملہ جولائی تک کے لئے ملتوی کردیا۔ اب اگلی سماعت جولائی میں ہوگی۔ واضح رہے کہ بٹلہ ہاؤس میں موجود کئی مکانات اور دوکانوں پر اترپردیش سینچائی محکمہ کی طرف سے غیرقانونی تعمیرات کے معاملے میں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنے والوں کی دلیل ہے کہ عدالت نے کہا تھا کہ 15 دنوں کا نوٹس چاہیئے، لیکن یہاں ایک نوٹس چسپاں کیا گیا ہے اور بے دخل کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اس معاملے میں 26 مئی کو نوٹس جاری ہوا تھا۔ جامعہ نگر اور اوکھلا کے ان مکانوں کو ہٹانے کا نوٹس دہلی ڈسٹرکٹ کونسل نے جاری کیا تھا۔

دراصل دہلی کے بٹلہ ہاؤس میں موجود کئی دوکانوں اور مکانوں پر اترپردیش سینچائی محکمہ کی طرف سے غیرقانونی تعمیرات کے معاملے میں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ نوٹس 26 مئی کو جاری ہوا تھا۔ جامعہ نگر اور اوکھلا کے ان مکانوں کو ہٹانے کا نوٹس ڈی ڈی سی نے جاری کیا تھا۔ ان لوگوں کو اس علاقے کو خالی کرنے کو کہا گیا ہے، لیکن لوگ اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کم از کم 15 دنوں کا نوٹس دینا چاہیئے تھا، لیکن یہاں ایک جھٹکے میں بے دخل کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ کل 2 بیگھہ اور 10 بسوا زمین پر کارروائی کا یہ پورا معاملہ ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں ڈی ڈی اے کو ایک حلف نامہ تین ماہ کے اندر داخل کرنے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ اس وقت دہلی میں عوامی زمین پربڑے پیمانے پر تجاوزات اور غیرقانونی تعمیرات کے خلاف اپنے 2018ء کے احکامات کی مبینہ خلاف ورزی پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کررہی تھی۔ جہاں تک یہ پورا معاملہ ہے، افسران نے اترپردیش سینچائی محکمہ سے متعلق زمین پر غیرقانونی قبضہ کا حوالہ دیتے ہوئے علاقہ خالی کرنے کو کہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اترپردیش سینچائی محکمہ غیرقانونی تعمیرات کے معاملے میں سپریم کورٹ کیا گیا ہے نوٹس جاری جاری کیا کا نوٹس

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

نور مقدم قتل کیس میں سزایافتہ مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کر دی ہے یہ اپیل سینئر وکیل خواجہ حارث کے توسط سے جمع کرائی گئی ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا مناسب جائزہ نہیں لیا جبکہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی گئی تھی جس پر عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سزا کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا جبکہ ان ویڈیوز کو ٹرائل کے دوران نہ درست ثابت کیا گیا اور نہ ہی عدالت میں چلایا گیا مجرم کو یہ ویڈیوز فراہم بھی نہیں کی گئیں وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ فیصلے میں متعدد قانونی اور فنی خامیاں موجود ہیں جن کی بنیاد پر سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس اپیل کو سنا جانا ضروری ہے

متعلقہ مضامین

  • انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات فراہم نہ کرنے پر متعدد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے
  • سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
  • نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
  • نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • ’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے بجائے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ملک معتصم خان
  • سی ڈی اے ملازمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری