پاکستان کی سفارتی پیشقدمی، غیر متوقع تعاون اور معاہدے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
پاکستان اور افغانستان نے یکم جون 2025 سے اپنے تعلقات اپ گریڈ کر لیے۔ اس فیصلے کے تحت کابل میں پاکستان کے ناظم الامور عبدالرحمان نظامانی کو سفیر کے درجے پر ترقی دے دی گئی۔ افغانستان نے اسلام آباد میں اپنے ناظم الامور سردار احمد شکیب کو سفیر مقرر کر دیا۔ 21 مئی کو بیجنگ میں ہونے والے پاک چین افغانستان کے سہ فریقی وزرا خارجہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا جس پر اب عمل درآمد ہو گیا ہے۔
پاکستان افغانستان میں تعلقات میں تناؤ کے خاتمے کے لیے کوشش مارچ میں شروع ہوئی تھی۔ 21 مارچ کو پاکستان کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان صادق خان کابل پہنچے تھے۔ اس کے بعد تسلسل سے وفود کے تبادلے ہوئے۔ پاک افغان مشترکہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا ۔ ڈپٹی وزیر اعظم اسحق ڈار نے کابل کا دورہ بھی کیا۔
10 مئی کو کابل میں پاکستان اور چین کے خصوصی ایلچیوں، محمد صادق اور یو شیاویونگ کی افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات ہوئی۔ اس میں پاکستان چین اور افغانستان کے سہ فریقی فورم کی بحالی کا اعلان کیا گیا۔ پاک بھارت تناؤ اور فوجی جھڑپ کے بعد صورتحال بہت تبدیل ہوگئی۔ پاکستان تیزی سے سفارتی تعلقات میں رکاوٹیں اور سپیڈ بریکر عبور کرتا دکھائی دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہمراہ 4 ملکی دورہ کیا۔ ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے ان دوروں پر ہونے والی بات چیت معاہدے اور بیانات اہم ہیں۔ ترکی میں صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک نے دفاع، تجارت اور سیاحت میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اس دورے میں باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔
پاکستانی وفد نے تہران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقاتیں کی۔ اس دوران اقتصادی، توانائی اور سرحدی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایرانی صدر نے دہشتگردی اور بہتر باڈر کنٹرول کے لیے تعاون بڑھانے پر بات کی۔ سرحدی سلامتی، تجارت اور دفاعی تعاون مرکزی موضوعات رہے۔ دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا۔
آذربائیجان میں صدر الہام علیوف سے مذاکرات میں توانائی کے شعبے میں تعاون پر خاص توجہ دی گئی، اور آذربائیجان سے پاکستان کو گیس کی درآمد کے امکانات پر بات چیت ہوئی، پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا۔ جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری کے معاہدے میں توسیع کی گئی۔ 4 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے تحت پاکستان مزید 40 تھنڈر آذربائیجان کو فروخت کرے گا۔
آذربائیجان میں سہ فریقی سربراہی اجلاس بھی ہوا جس میں ترکی، آذربائیجان اور پاکستان کے سربراہان حکومت نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں دفاعی و اقتصادی تعاون پر بات ہوئی۔
دورے کا اختتام تاجکستان میں ہوا جہاں’گلیشیئرز پریزرویشن 2025‘ کانفرنس ہو رہی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس کانفرنس میں بھی شرکت کی اور علاقائی، موسمیاتی اور آبی مسائل پر پاکستان کا موقف پیش کیا۔ انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد اس کانفرنس اور پاکستانی موقف کی خاص اہمیت بن گئی تھی۔
تاجکستان کے ساتھ باڈر سیکیورٹی معاہدے پر بھی اس دورے میں دستخط ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں نے انٹیلی جنس شیئرنگ بڑھانے، کراس باڈر ٹیررازم کا مل کر مقابلہ کرنے، مشترکہ طور پر دہشتگردوں اور ان کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے، قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تعاون بڑھانے اور آرگنائزڈ کرائم کے ہیومن ٹریفکنگ اور منشیات کے خلاف مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ سرحدوں کی نگرانی کے لیے انفراسٹرکچر کی تعمیر، باڈر سیکیورٹی فورسز کی ٹریننگ اور مشترکہ فوجی مشقیں بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے نکات بہت ہی اہم ہیں۔ براہ راست دونوں ملکوں کی سرحد بھی نہیں ملتی، اس کے بعد معاہدے کے نکات دوبارہ پڑھیں مزہ نہ آئے تو پیسے واپس۔
ایران کے دورے کا فوکس بھی ملٹری ٹو ملٹری تعلقات بڑھانے، انٹیلی جنس شئرنگ، دہشتگردی کے خلاف مزید تعاون باڈر سیکیورٹی کو بہتر کرنے اور پاک ایران باڈر کو تجارتی مراکز میں تبدیل کرنے پر رہا ہے۔ انڈین میڈیا اس 4 ملکی دورے کو پاکستان کا اسٹریٹجک شفٹ بتا رہا ہے۔
یکم جون کو پاک افغان باڈر پر پاکستان اور ترکی کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایک مشترکہ آپریشن کیا اس آپریشن میں داعش کے اہم ترک کمانڈر اوزغور آلتون جو ابو یاسر الترکی کے نام سے جانے جاتے ہیں کو گرفتار کیا گیا۔
اس خبر کو یہیں چھوڑیں اور بیجنگ میں پاک افغان وزرا خارجہ اجلاس کی جانب واپس چلیں۔ اس اجلاس میں پاک افغان سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کا بھی کہا گیا تھا۔
ہمارے بھارت مہان کی جس طرح پاکستان کے ہاتھوں رنگائی چھلائی دھلائی ہوئی ہے، اس نے دنیا کے ہمارے بارے میں سارے وہم دور کر دیے ہیں۔ اب نئے جذبے کے ساتھ پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون کی باتیں ہو رہی ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف تعاون عملی طور پر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس نئی صورتحال کو انجوائے کریں۔ حوصلہ پکڑیں، کام شام کرنے کی نیت باندھیں اور اپنے اوپر اعتماد کریں۔ دہشتگردی کے واقعات جلد دم توڑ دیں گے۔ ترقی اب ہماری لازمی منزل ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔
اردو کالم وسی بابا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اردو کالم دونوں ملکوں پاکستان کے پاک افغان کے ساتھ کے خلاف میں پاک کیا گیا کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع
پاکستان نے تقریباً 2 دہائیوں بعد ہونے والے پہلے بولی کے عمل میں 23 آف شور تیل و گیس کی تلاش کے بلاکس 4 مختلف کنسورشیمز کو الاٹ کر دیے ہیں۔
مقامی توانائی کمپنیوں کی قیادت میں قائم کیے گئے ان کنسورشیمز میں سے بعض نےغیر ملکی اداروں، خصوصاً سرکاری ترک کمپنی ٹی پی اے او کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار
مجموعی طور پر 40 آف شور بلاکس میں سے 23 کے لیے کامیاب بولیاں موصول ہوئیں، جو تقریباً 53 ہزار 500 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں۔
Pakistan awards first offshore oil exploration blocks for decades
-First offshore bidding round since 2007 draws 23 block awards
-4 local-led consortiums win exploration rights
-Turkish national oil company TPAO among foreign partnershttps://t.co/7nmDDeAN0J
— Ariba Shahid (@AribaShahid) October 31, 2025
وزارتِ توانائی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، کامیاب کمپنیوں میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری انرجیز اور پرائم انرجی شامل ہیں۔
وزارت کے مطابق، ترک کمپنی ٹی پی اے او نے ایک بلاک میں 25 فیصد حصص اور اس کی آپریٹنگ ذمہ داری حاصل کی ہے۔
یہ شراکت اس سال کے اوائل میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے ساتھ مشترکہ بولی کے معاہدے کے تحت طے پائی تھی، جس کا مقصد پاکستان کے سمندری توانائی وسائل کی تلاش ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کا بڑا ذخیرہ دریافت، یومیہ کتنے بیرل تیل حاصل ہوگا؟
دیگر بین الاقوامی شراکت داروں میں ہانگ کانگ کی یونائیٹڈ انرجی گروپ، اورینٹ پیٹرولیم اور فاطمہ پیٹرولیم شامل ہیں۔
چاروں کامیاب کنسورشیمز نے ابتدائی 3 سالہ مدت کے دوران تقریباً 8 کروڑ ڈالر کی لاگت سے ایکسپلوریشن سرگرمیاں انجام دینے کا وعدہ کیا ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق، اگر ڈرلنگ کے مراحل آگے بڑھے تو کل سرمایہ کاری 75 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاہدہ طے پا گیا، وزیرِ خزانہ کا خیر مقدم
تقریباً 3 لاکھ مربع کلومیٹر پر محیط اور عمان، متحدہ عرب امارات اور ایران کی سرحدوں سے جڑا پاکستان کا آف شور زون 1947 سے اب تک صرف 18 کنوؤں کی کھدائی کا مشاہدہ کر چکا ہے۔
تاہم یہ سب اس کے ممکنہ تیل و گیس ذخائر کا مکمل اندازہ لگانے کے لیے ناکافی ہے۔
پاکستان اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً نصف حصہ درآمد کرتا ہے اور 2019 میں کیکڑا ون منصوبے کی ناکامی کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی تھی۔
تاہم، موجودہ اقدامات کو ماہرین توانائی کے شعبے میں نئی روح پھونکنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آف شور اورینٹ پٰیٹرولیم ایران بلاکس پاکستان تیل و گیس ڈرلنگ سرمایہ کاری عمان فاطمہ پیٹرولیم کنسورشیمز کیکڑا ون متحدہ عرب امارات ہانگ کانگ یونائیٹڈ انرجی گروپ