حالیہ عرصے میں تحریک طالبان کشمیر یعنی ٹی ٹی کے اپنی سرگرمیوں اور بیانات کے ذریعے ابھر کر سامنے آئی ہے۔ یہ گروپ خود کو ایک آزاد مزاحمتی تنظیم قرار دیتا ہے مگر اس کے جاری کردہ بیانات اور اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا اصل مقصد پاکستانی فوج اور اداروں کو نشانہ بنانا اورآزادی کشمیر کی اصل تحریک کو کمزور کرنا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان کشمیر دراصل بھارتی خفیہ اداروں، خصوصاً بھارتی را کے مفادات کی محافظ ہے اور اس کا مقصد آزاد کشمیراورمقبوضہ وادی کشمیرمیں صورتحال کوخراب کرنا ہے۔

ٹی ٹی کے کے دعوے اور الزامات

تحریک طالبان کشمیر کا مؤقف ہے کہ اس کا مقصد کشمیری عوام کی مکمل آزادی ہے جو نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان سے بھی آزادی چاہتی ہے۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج بھارتی ایجنڈے کے تحت کام کر رہی ہے، اور وہ کشمیری مجاہدین کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔ تحریک طالبان کشمیر پہلگام واقعہ کو ‘ڈرامہ’ قرار دیتی ہے تاکہ وادی میں بھارتی مظالم کو جواز فراہم کیا جا سکے۔

اس کے علاوہ یہ تنظیم مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والے مجاہدین خاص طور مقبول بٹ کے نظریات کو اپنے بیانیہ میں شامل کرتی ہے تاکہ لوگوں کو متاثر کیا جا سکے۔

حقائق کیا ہیں؟

تحریک طالبان کشمیر را ہی کی ایک پراکسی ہے جس کا مقصد آزاد جموں و کشمیر کو غیر مستحکم کرنا اور کشمیر کی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچانا ہے۔ یہ معصوم شہریوں کو قتل یا اغوا کرتی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشنز کی منصوبہ بندی کرکے پاکستان پر الزام لگاتی ہے۔

بھارت بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی حمایت کر رہا ہے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جائے، اور تحریک طالبان کشمیر کا ابھرتا ہوا اثر و رسوخ بھی اسی پراکسی طریقے کی پیروی کرتا ہے۔

تحریک طالبان کشمیر اور بی ایل اے دونوں دہشت گرد تنظیمیں ہیں، جو شہریوں اور ریاستی اثاثوں کو نشانہ بناتی ہیں، اور پھر منظر نامہ بدل کر پاکستان پر داخلی شورش اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہیں۔

ٹی ٹی کے کے الزامات زیادہ تر پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے خلاف ہوتے ہیں، لیکن دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں عوام کی حالتِ زار کو نظرانداز کرتی ہے۔ کشمیری جانتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے ہمیشہ کشمیری موقف کی حمایت کی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ ٹی ٹی کے مذہبی نظریہ کو مقبول بنانے کے لیے مقبول بٹ کی شخصیت کو استعمال کر رہی ہے تاکہ کشمیری نوجوانوں کو ایک جھوٹے نظریاتی ناٹک کے تحت گمراہ کیا جا سکے۔

بھارت عالمی توجہ اپنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہٹانے کے لیے دنیا بھر میں پراکسیز کے ذریعے کوششیں کر رہا ہے۔ وہ آزاد جموں کشمیر کی داخلی استحکام کو کمزور کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔

یہ واضح ہے کہ آپریشن سندور کی حکمت عملی کی ناکامی کے بعد بھارت اپنے پراکسی نیٹ ورک کو بی ایل اے کی طرح پاکستان خصوصاً آزاد جموں کشمیر میں پھیلانے کے آپشنز تلاش کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تحریک طالبان کشمیر ٹی ٹی کے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تحریک طالبان کشمیر ٹی ٹی کے تحریک طالبان کشمیر کہ پاکستان کر رہا ہے ٹی ٹی کے ہے تاکہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔

ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔

اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔

عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔

دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔

بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق

’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
  • کشمیری حریت رہنما عبدالغنی بٹ آزادی کا خواب آنکھوں میں لیے چل بسے
  • سابق چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بٹ انتقال کرگئے
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا، عطاء اللہ تارڑ