سونیا حسین لباس کی وجہ سے ایک بار پھر تنقید کی زد میں
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ سونیا حسین اپنے لباس کے انتخاب کی وجہ سے ایک بار پھر تنقید کا شکار ہوگئیں۔
سونیا حسین کا شمار ان چند اداکاراؤں میں ہوتا ہے جو مختلف اسٹائل کے ساتھ تجربے کرتی نظر آتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب وہ اپنے کسی نئے اسٹائل سے مداحوں کو متاثر نہ کر سکیں تو سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آ جاتی ہیں۔
A post shared by SHS BLOG (@shadabhussainsiddiquishsblog)
اداکارہ آج کل اپنی نئی فلم ’دیمک‘ کے پروموشن میں مصروف ہیں اور اسی دوران فلم کے مقامی سنیما میں ہونے والے پریمیئر کی کچھ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔
سونیا حسین ان وائرل ویڈیوز اور تصاویر میں جامنی رنگ کی فیوژن ساڑھی پہنے چلنے میں دشواری کا سامنا ہونے کی وجہ سے کافی پریشان نظر آ رہی ہیں۔
مداحوں کو بھی اداکارہ کا یہ لباس پسند نہیں آیا اور وہ ان کے لباس کے انتخاب پر تنقید کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے سونیا حسین کو مناسب اور آرام دہ لباس پہننے کا مشورہ بھی دیا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سونیا حسین
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔