اداکارہ ماہرہ خان اور ڈراما نگار خلیل الرحمان قمر کے درمیان تلخ ماضی سے سب ہی آگاہ ہیں لیکن حال ہی میں ایک پیشرفت نے سب کو حیران کردیا ہے۔

ڈرامہ نگار، شاعر اور مصنف خلیل الرحمان قمر نے اداکارہ ماہرہ خان کو ایک میسیج بھیجا ہے جو دراصل اداکارہ کے ایک حالیہ بیان پر لکھاری کا جواب ہے۔

خلیل الرحمان قمر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ماہرہ خان نے پوڈ کاسٹ میں تسلیم کیا کہ میرے خلاف ٹویٹ کرنے کے بجائے ماہرہ کو مجھ سے براہ راست فون پر بات کرنا چاہیے تھا۔

ڈراما نگار نے کہا کہ یہ ماہرہ خان کا بڑا پن ہے۔ میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں۔ ہمارے درمیان ہمیشہ احترام کا رشتہ رہا ہے۔

خلیل الرحمان قمر نے مزید کہا کہ میں نے جب بھی ماہرہ خان پر تنقید کی، اُس سے خود مجھے تکلیف ہوئی تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ماہرہ خان ;کی تازہ گفتگو سن کر میں نے انھیں میسیج کیا کہ آج کے بعد تم سے کوئی شکوہ نہیں رہا۔

یاد رہے کہ چند دن قبل ماہرہ خان نے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ماضی کے ایک واقعے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے خلیل الرحمان قمر پر ماضی میں جو تنقید کی تھی وہ جذباتی ردعمل تھا اور انھیں براہ راست بات کرنی چاہیے تھی۔

ماہرہ خان کا کہنا تھا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں غلط تھی تو ہاں میں غلط تھی۔ مجھے انھیں میسج کرنا چاہیے تھا۔ وہ ٹھیک کہتے ہیں مجھے اُن سے براہ راست بات کرنی چاہیے تھی۔

یاد رہے کہ خلیل الرحمان قمر اور ماروی سرمد کے ساتھ ٹی وی پر تلخ کلامی کے بعد ماہرہ خان نے ان پر تنقید کی تھی جس پر خلیل الرحمان قمر نے اظہارِ ناراضی کیا تھا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خلیل الرحمان قمر نے ماہرہ خان کہا کہ

پڑھیں:

تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری

سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے نکتہ چینی کی ہے کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے اپنے سینیٹرز بنوانے کیلئے اتحاد کیا، امیر لوگوں کو سینٹرز بنوانے کیلئے تمام جماعتیں متحد ہو جاتی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری نے کہا کہ اس موقعے کو استعمال کرکے تمام سیاسی ایشوز پر بات ہونی چاہئے، اس صورتحال کے بعد ہمارے پاس دو راستے ہیں، یا تو ہم تنقید کرتے ہیں، یا پھر اس موقع کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرکے آگے بڑھیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اُن کی نظر میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ نون، پی پی پی کو آگے بڑھنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔

فواد چودھری کے مطابق تین سال کے ظلم اور جبر کے باوجود کوئی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مقبولیت کو ختم نہیں کرسکا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کو مان کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • معاشرتی سختیوں کی نظرایک اور دوہرا قتل!
  • یہ کون لوگ ہیں جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمارے لیے سیلاب میں اترتے ہیں؟
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • ’’تحریک انصاف میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں‘‘
  • کیا سیاست میں رواداری کی کوئی گنجائش نہیں؟
  • تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری