ایشیاکپ کا انعقاد؛ سوالیہ نشان تاحال برقرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے باعث رواں برس ستمبر میں شیڈول ایشیاکپ کے انعقاد پر سوالیہ نشان تاحال برقرار ہے۔
گزشتہ ماہ جوہری طاقتوں کے درمیان 4 روز تک جاری رہنے والی شدید جھڑپوں اورسیز فائر کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان تلخی بدستور قائم ہے، جس کی وجہ سے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے تحت ہونے والے ایشیا ٹی 20 ایونٹ کا انعقاد خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔
بی سی سی آئی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں کہا کہ سچ یہ ہے کہ ہم نے ایشیاکپ کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی، ہماری توجہ مکمل طور پر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور پھر انگلینڈ کے دورے پر مرکوز ہے۔
دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھی معاملے پر کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا، بورڈ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ جب وقت آئے گا، تب فیصلہ کریں گے۔
ایشین کرکٹ کونسل کے صدر اور پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی بھی اس حوالے سے کسی قسم کی رائے دینے سے گریزاں ہیں، ایشیائی کرکٹ پر چھائی غیر یقینی کے سائے صرف ایشیا کپ تک محدود نہیں، پیر کے روز اے سی سی نے سری لنکا میں شروع ہونے والے ویمنز ایمرجنگ ایشیاکپ کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے جبکہ وجوہات میں شدید موسم اور چکن گنیا وائرس کا پھیلاؤ بیان کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال خواتین کا ون ڈے ورلڈکپ بھارت میں منعقد ہونے جا رہا ہے، تاہم آئی سی سی کی خاص پالیسی کے تحت پاکستان اپنے تمام میچز سری لنکا میں کھیلے گا، یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات اور سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی کرکٹ تعلقات معطل ہو چکے ہیں، آخری باہمی وائٹ بال سیریز 2013 میں کھیلی گئی تھی، اس کے بعد سے دونوں ٹیمیں صرف آئی سی سی یا اے سی سی کے زیر اہتمام ملٹی نیشنل ایونٹس میں ہی آمنے سامنے آئی ہیں۔
اس سال کی چیمپیئینز ٹرافی میں بھی بھارت نے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے دبئی میں اپنے تمام میچز کھیلے تھے جبکہ بھارت کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے بھی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ نیوٹرل وینیو پر بھی پاکستان کے خلاف کھیلنے کے حامی نہیں تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بی سی سی آئی کے فیصلے کا احترام کریں گے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اور سابق چیف سلیکٹر معین خان نے ایشیا کپ میں بھارتی رویے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے کو پرزور طریقے سے آئی سی سی کے سامنے اٹھائے، بھارت کے خلاف ہونے والے مقابلے میں میچ ریفری کے غیر پروفیشنل رویہ پر بھرپور ایکشن لیا جائے۔
مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماضی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ادا کرنے والے معین خان نے کہا کہ پی سی بی کو چاہیے کہ وہ آئی سی سی کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائے اور پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی چیئرمین ایشین کرکٹ کونسل کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔
میچ میں پاکستان کی ناقص پرفارمنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن توقعات پر پورا نہیں اتری۔ بیٹرز نے میرٹ پر بیٹنگ نہیں کی،بیٹرز اپنی مرضی کے مطابق شارٹس کھیلتے رہے اور وکٹیں گنواتے رہے۔کرکٹ ایسے نہیں کھیلی جاتی جیسے ہمارے بیٹرز نے کھیلے۔
انہوں نے کہا کہ سینیر بیٹر بابر اعظم اور محمد رضوان کے متبادل موجود نہ تھے تو ان کو قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا گیا،ایسا لگتا ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ ذاتی دشمنی نبھائی گئی ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ دیکھنے والے پاکستان ٹیم میں موجود بیٹرز کے بھی اسٹرائیک ریٹ دیکھیں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے شکست ضرور ہوئی ہے لیکن وہ ایشیا کپ سے باہر نہیں ہوا۔اب بھی گرین شرٹس کے پاس کم بیک کرنے کا موقع ہے۔پاکستان ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھا کر کھیل میں واپس آتا ہے۔ پاکستان اور بھارت ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیمیں ہیں۔