آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے ریوارڈ پروگرام کی تفصیلات طلب کرلیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے ریوارڈ پروگرام کی تفصیلات طلب کرلیں۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس افسران کے لیے 34 ارب روپے کی انعامی اسکیم شروع کر رکھی ہے جس کے تحت اچھی کارکردگی والے افسران کو ہر ماہ 4 اضافی بنیادی تنخواہ دی جاسکتی ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سال کے دوران اچھی کارکردگی والے ٹیکس افسران کو 48 بنیادی تنخواہ مل سکتی ہیں، آئی ایم ایف نے پوچھا ہے کہ اسکیم کے نفاذ کے بعد ٹیکس وصولی میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟ کیا افسران کا ایک دوسرے کو نامزد کرنے کا طریقہ کار درست ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کے درمیان مذاکرات ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انعامی اسکیم کے تحت 20 فیصد افسران کو اے سے ای گریڈ دیا جاسکتا ہے، کم از کم 20 فیصد افسران کو ای گریڈ دینا ضروری ہے، ای گریڈ افسران انعامی رقم کے حقدار نہیں ہیں، انعامی اسکیم میں آئی آر ایس کے 1200، کسٹمز کے 800 افسران اہل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے آئی ٹی، آڈٹ اور ڈیپوٹیشن پر آئے افسران انعامی اسکیم کے لیے اہل نہیں ہیں جبکہ گریڈ 16 اور نیچے والے گریڈ کے اہلکار بھی اسکیم سے باہر ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی آر ایس افسران کو پی او ایس سے ہر ماہ 40 ہزار روپے ہاؤس رینٹ کے لیے ملتے ہیں، پی او ایس نظام کے تحت ہر رسید پر ایک روپیہ ایف بی آر کو ملتا ہے، کسٹمز افسران کو جی ڈی سے ہر ماہ 40 ہزار روپے ہاؤس رینٹ کیلئے ملتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق کسٹمز فی جی ڈیز 250 روپے اپنے لیے وصول کرتا ہے، اس طرح کی اسکیم پیٹرولیم ڈویژن نے بھی شروع کر رکھی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انعامی اسکیم آئی ایم ایف افسران کو ایف بی آر
پڑھیں:
عمر ایوب کا اسپیکر قومی اسمبلی کو خط، ریفرنس کی تفصیلات طلب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اپنے خلاف دائر کیے گئے نااہلی کے ریفرنس سے متعلق متعدد قانونی اور آئینی وضاحتیں طلب کی ہیں۔ عمر ایوب نے کہا ہے کہ ریفرنس کی قانونی اور آئینی بنیاد، اس کی مصدقہ نقل اور مکمل کارروائی کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ریفرنس کی قانونی توجیہ بھی مانگی ہے اور اسپیکر سے یہ وضاحت طلب کی ہے کہ آیا ریفرنس کو آگے بڑھانے کے لیے ان کی ذہنی تسلی کے کوئی واضح شواہد موجود ہیں یا نہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں ریفرنس پر فیصلے کے دوران کی اندرونی کارروائی، فائل نوٹنگز، تمام شواہد، اور کسی بھی جاری کیے گئے نوٹسز اور وضاحت کے مواقع کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ عمر ایوب نے خط میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اگر یہ ریفرنس کسی تیسرے فریق کی درخواست پر دائر کیا گیا ہے تو اس پہلو پر بھی وضاحت دی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپیکر کو آرٹیکل 63(2) کے تحت اختیار استعمال کرنے کی نظیریں بھی مہیا کی جائیں تاکہ کارروائی کی شفافیت اور منصفانہ نوعیت کو جانچا جا سکے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس پورے عمل میں قانون، شفافیت اور منصفانہ رویے کی مکمل پاسداری ہونی چاہیے، کیونکہ یہ معاملہ نہ صرف ان کی ذات بلکہ پارلیمانی وقار اور جمہوری اعتماد سے بھی جڑا ہوا ہے۔ عمر ایوب نے اسپیکر سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ دستاویزات اور ریکارڈ فوری طور پر ان کے ساتھ شیئر کیا جائے تاکہ وہ اس عمل کا قانونی جواب تیار کر سکیں۔ یہ ریفرنس بابر نواز کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، جسے اسپیکر ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا ہے تاکہ مزید کارروائی کی جا سکے۔
Post Views: 3