شام کی حما ایئرپورٹ پر اسرائیلی حملے کے بعد زوردار دھماکے
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
شامی ذرائع نے ملک کے وسطی علاقے میں واقع حما کے ہوائی اڈے و ملٹری بیس کے مغربی حصے میں واقع ہتھیاروں کے ڈپو پر صیہونی حملے کی اطلاع دی ہے اسلام ٹائمز۔ شام پر حاکم افراتفری کی فضاء میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ اس بار شام کے وسطی علاقے میں واقع حما کے ہوائی اڈے و ملٹری بیس کو نشانہ بنایا گیا ہے جہاں سے مہیب دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق شامی ملٹری بیس پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے یہاں ہونے والے یکے بعد دیگرے مہیب دھماکوں، کہ جن کا سلسلہ ہنوز جاری ہے، کے باعث پورے علاقے کو سیاہ دھوئیں کے گھنے بادلوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
-
اس بارے شامی میڈیا نے اعلان کیا کہ حما کے فوجی ہوائی اڈے پر ہونے والے دھماکوں کی وجہ قابض اسرائیلی رژیم کے ڈرون حملے تھے جبکہ سعودی چینل العربیہ کا بھی کہنا ہے کہ ان دھماکوں سے قبل مذکورہ ہوائی اڈے پر کئی ایک ڈرون طیاروں کی آوازیں بھی سنی گئی تھیں۔
-
شامی ذرائع کے مطابق ان حملوں میں الربیعہ گاؤں کے قرب و جوار میں تعینات شامی ایئر ڈیفنس کی 66 ویں بٹالین سے متعلق ہتھیاروں کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ -
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہوائی اڈے
پڑھیں:
اپنا اسلحہ جولانی رژیم کے قبضے میں نہیں دیں گے، شامی کُرد
اپنے ایک بیان میں فرہاد شامی کا کہنا تھا کہ کُرد فوجی، جولانی کی فوج میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن پہلے آئین بنے جس میں کُردوں کے حقوق دئیے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سیرین ڈیموکریٹک فورس کے نام سے مشہور، کُرد ملیشیاء کے ترجمان "فرہاد شامی" نے جولانی فورسز کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کُرد ملیشیاء کے لیے اپنے ہتھیار ڈالنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہتھیار جولانی رژیم کو نہیں دیں گے۔ کُرد فوجی، جولانی کی فوج میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن پہلے آئین بنے جس میں کُردوں کے حقوق دئیے جائیں۔ ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر کوئی ہمارے خلاف آئے گا تو ہم ضرور لڑیں گے۔ واضح رہے کہ سیرین ڈیموکریٹک فورس زیادہ تر شام کے صوبہ دیر الزور، الحسکہ اور حلب میں موجود ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ جب تک بشار الاسد شام پر برسرِ اقتدار تھے اس وقت کُرد ملیشیاء صرف امریکی خواہش کے مطابق شام سے علیحدگی اور تقسیم کی تحریک چلا رہے تھے، لیکن بشار الاسد کے زوال کے بعد کُرد، شام کی تقسیم کی بجائے حکومت میں اپنا حصہ مانگ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ حال ہی میں، امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں کُرد وفد اور شامی باغیوں کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ جو ناکام ہو گئے۔
کُرد ملیشیاء سے تعلق رکھنے والی شمال و مشرق شام کی خودمختار انتظامیہ نے گذشتہ اتوار کو ایک سرکاری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دمشق پر قابض جولانی رژیم کے ساتھ مذاکرات میں کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ 10 مارچ 2025ء کو شامی باغیوں کی حکومت کے سربراہ "ابو محمد الجولانی" اور سیرین ڈیموکریٹک فورس (قسد) کے کمانڈر "مظلوم عبدی" نے ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ جس کا مقصد کُردوں کے زیرِ کنٹرول شمال مشرقی علاقوں کے فوجی و غیر فوجی اداروں کو مرکزی حکومت کے ڈھانچے میں ضم کرنا تھا۔ اس معاہدے میں جامع جنگ بندی، سرحدی چوکیوں، ہوائی اڈوں اور تیل و گیس کے ذخائر پر دوبارہ حکومت کا کنٹرول، نیز کُردوں کے ثقافتی و سیاسی حقوق کو تسلیم کرنا شامل تھا۔ لیکن حال ہی میں ابو محمد الجولانی نے کُردوں کو دھمکی دی اور اپنے فوجیوں کو منبج (حلب) کے قریب تشرین ڈیم کے علاقے میں بھیج دیا تاکہ انہیں کچل دیا جائے۔