پاکستان اور بھارت مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کر سکتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی انٹرسروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را مشترکہ طور پر دہشتگردی کے خلاف کام کریں تو دونوں ملکوں میں اس خطرے میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان آج بھی مختلف محاذوں پر دہشتگردی کا مقابلہ کر رہا ہے، جبکہ بھارت اس حوالے سے پاکستان کے تحفظات پر سنجیدگی دکھانے سے گریزاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت میں دہشتگرد حملوں کی تعداد اور ان کے متاثرین کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان کو کہیں زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے اس حقیقت پر زور دیا کہ الزام تراشی سے بہتر ہے کہ دونوں ممالک انسداد دہشتگردی کے لیے تعاون کا راستہ اپنائیں۔
مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی اقوام متحدہ کے صدر سے ملاقات، بھارتی جارحیت پر شدید تحفظات کا اظہار
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان ہر سطح پر بات چیت کے لیے تیار ہے، چاہے وہ دہشتگردی ہو، کشمیر کا مسئلہ ہو یا پانی کا تنازع۔ ہم امن چاہتے ہیں اور اس کے لیے مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ ہم نے خود کو عالمی احتساب کے لیے پیش کیا کیونکہ ہمیں اپنے موقف پر اعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک ہی ملک ہے جو مذاکرات، تحقیقات اور بین الاقوامی قوانین سے گریز کر رہا ہے، اور وہ بھارت ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران بھی یہی تجویز رکھی کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیاں دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام آپشنز میز پر رکھنے کو تیار ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت پر پاکستان کسی صورت سمجھوتا نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دریاؤں کا پانی روکنا دشمنی نہیں بلکہ کھلی جنگ کے مترادف ہے۔ دنیا سے پوچھنا چاہتا ہوں، اگر کسی ملک کی لائف لائن کاٹ دی جائے تو اس کا کیا ردعمل ہو گا؟
مزید پڑھیں: چاہتے تو بھارت کے 20 جہاز گرا سکتے تھے، لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 6 جہاز گرائے، بلاول بھٹو
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ صورتحال مزید بگڑنے سے پہلے کردار ادا کرے۔ بھارت دہشتگردی پر شور مچاتا ہے مگر عملی تعاون سے گریز کرتا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مودی کو دیکھیں تو وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی آن لائن سستی کاپی نظر آتے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی میں اہم ملاقاتیںپاکستانی پارلیمانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی کے دورے کے دوران امریکی کانگریس اراکین اور سینیٹرز سے ملاقاتیں کیں۔ وفد کی قیادت بلاول بھٹو زرداری نے کی۔ اس دوران انہوں نے امریکی ٹی وی چینل سی بی ایس، خبر رساں ایجنسی اے ایف سی اور بلوم برگ کو انٹرویوز دیے اور پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
انہوں نے جنگ بندی میں امریکی قیادت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور سفارت کاری کو ہی واحد راستہ سمجھتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے معروف امریکی تھنک ٹینک سی ایس آئی ایس میں بھی پاکستان کی پالیسیوں اور علاقائی امن سے متعلق نقطہ نظر بیان کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس آئی اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز بلاول بھٹو بلاول بھٹو زرداری بھارت پاکستان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی خفیہ ایجنسی را نیویارک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی ایس آئی اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز بلاول بھٹو بلاول بھٹو زرداری بھارت پاکستان چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی خفیہ ایجنسی را نیویارک بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک