— فائل فوٹو

چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی سینیٹ برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کے شکار ممالک کی صفِ اوّل میں کھڑا ہے۔

شیری رحمٰن نے ماحولیات کےعالمی دن پر اپنے بیان میں کہا کہ جرمن واچ کلائمیٹ رسک انڈیکس میں پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے، گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، بارشوں کا نظام بگڑ چکا ہے، فضا میں زہریلا دھواں عام ہو چکا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ راولپنڈی اسلام آباد میں حالیہ ژالہ باری اور طوفانی بارشیں اس ماحولیاتی بے ترتیبی کا مظہر ہیں، ہم نے عالمی آلودگی میں معمولی حصّہ ڈالا لیکن سب سے بھاری قیمت ہمیں چکانا پڑ رہی ہے۔

شیری رحمٰن حکام وزارتِ موسمیاتی تبدیلی پر برہم

پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کو بالکل سائڈ پر رکھ دیا گیا ہے، ہمارا ملک موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترین ممالک میں سے ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ بڑے آلودگی پھیلانے والے ممالک خاموش بیٹھے ہیں، پاکستان کو تنہا چھوڑا جا رہا ہے، ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کردہ آلودگی کا خمیازہ غریب ممالک کیوں بھگتیں؟ اس تباہی کا خمیازہ بھگتنے والے ممالک کو بچائے جانے تک انصاف محض ایک خوش فہمی ہوگا۔

اُنہوں نے کہا کہ قدرتی آفات ہمارے مکانات اور زندگیاں بہا کر لے جا رہی ہیں، 2022ء کے سپر فلڈز نے 33 ملین سے زائد افراد کو متاثر کیا، 1700 سے زائد جانیں گئیں۔ 

شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی خطرات سے تحفظ کی تربیت اب ہر فرد کا بنیادی حق اور ناگزیر ضرورت بن چکی ہے، پاکستان اس وقت ماحولیاتی ہنگامی حالت کی دہلیز پر کھڑا ہے، اپنی پالیسیوں میں انقلابی تبدیلیوں کے ساتھ عالمی برادری کے مؤثر اشتراک کی ضرورت ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی صرف اُس وقت ممکن ہے جب ماحولیاتی انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، لاہور کی زہریلی فضا ہمیں روزانہ بربادی کا منظر دکھا رہی ہے، ماحول کا تحفظ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہم سب کا مشترکہ فرض ہے۔

پوری دنیا کو جنگ اور ہائپر نیشنل ازم سے خطرے میں ڈالنے کی بھارتی پالیسی ناقابل قبول ہے: شیری رحمان

سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارت نے جھوٹے دہشتگردی کے الزامات کو جنگ کے لیے جواز بنانا شروع کر دیا ہے، جھوٹے الزامات کو جنگ کا جواز بنانے کا سلسلہ معمول نہیں بننے دیا جا سکتا، ناصرف دو ممالک بلکہ پوری دنیا کو جنگ اور ہائپر نیشنل ازم سے خطرے میں ڈالنے کی بھارتی پالیسی ناقابل قبول ہے۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ اگر صنعتیں اور تجارتی ادارے اب بھی خاموش رہے تو آئندہ کچھ باقی نہ بچے گا، تبدیلی کا آغاز ہمیں اپنے گھروں سے اپنی عادات اور طرز زندگی سے کرنا ہوگا، کوئی باہر سے ہمیں بچانے نہیں آئے گا، ہمیں خود ہی جاگنا ہوگا۔

اُنہوں نے کہا کہ شہروں کی منصوبہ بندی، زراعت، پانی اور بنیادی ڈھانچے میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، حکومت، نجی شعبوں، میڈیا اور عوام سب کو مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔

شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ لازم ہے کہ ہم اپنے انفرادی و اجتماعی طرزِ فکر و عمل میں تبدیلی لا کر گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی آلودگی کے انسداد میں پوری سنجیدگی سے شامل ہوں۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمیں وعدہ کرنا ہوگا کہ ہم عملی اقدام کریں گے تا کہ ہماری آنے والی نسلیں ایک محفوظ اور خوشحال زمین پر سانس لے سکیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلی ا نہوں نے کہا کہ ممالک کی ن نے کہا کو جنگ

پڑھیں:

گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب

سابق وفاقی وزیر ماحولیات نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر ماحولیات ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ گلوبل وارمنگ ایک قدرتی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے، لیکن انسان کی منفی سرگرمیوں کی وجہ سے اس میں مسلسل تیزی آرہی ہے، پاکستان اُن ممالک میں شامل ہیں جوسب زیادہ متاثر ہورہا ہے گرمیوں میں سخت گرمی، سردیوں میں دھند و سموگ، غیر متوقع معمول سے زیادہ بارشیں، قدرتی آفات جیسے سیلاب و گلیشیئر کا پگھلنا، خشک سالی جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ انسانوں اور جانوروں میں مختلف قسم کی بیماریاں بھی پیدا کررہی ہے اور زراعت کے شعبے کو شدید خطرات لاحق ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی اہم وجہ درختوں کا بے دریغ کاٹنا، صنعتی فضلات کی نکاسی کے مناسب انتظامات سے غفلت، آلودگی پیدا کرنے والے ایندھن کا بےدریغ استعمال اس طرح کے مختلف اسباب کی وجہ سے ماحولیات میں عدم توازن پیدا ہوتا جارہا ہے اس سے بچنا اور ضروری اقدامات کرنا جو انسان کے بس میں ہو کیا جانا چاہیئے مگر بدقسمتی سے ان حالات سے بچاؤ کیلئے ہماری موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے سنجیدگی سے نہیں لیا۔

حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ مل کر فوری اقدامات اٹھانا چاہیئے، درختوں کی کٹائی کو بھی روکنا ضروری ہے، اسکول، کالج، یونیورسٹیز کی سطح پر بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور شجرکاری کے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔علماء و مشائخ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں شجرکاری مہم ضرورت اور درخت لگانے پر اجروثواب کی اہمیت پر عوام میں شعور بیدار کریں۔

متعلقہ مضامین

  • امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
  • بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • مصدق ملک کی آذربائیجان میں کوپ 29 کے سربراہ سے ملاقات
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟
  • گلوبل وارمنگ سنجیدہ مسئلہ، اس سے بچنا ہوگا، ڈاکٹر حاجی حنیف طیب
  • موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال