’ 2025 سلامتی کونسل میں پاکستان کے نمایاں تر کردار سال‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان 2025 میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طالبان پابندیوں کی کمیٹی کی صدارت کرے گا۔
پاکستان 1988 طالبان پابندیوں کی کمیٹی کی صدارت کرے گا، جو طالبان سے وابستہ افراد، گروہوں، اداروں اور تنظیموں پر اثاثے منجمد کرنے، سفر پر پابندی لگانے اور اسلحہ کی پابندی عائد کرنے کی ذمہ دار ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق1988 طالبان پابندیوں کی کمیٹی کا مقصد افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی کو لاحق خطرات کا تدارک ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق گیانا اور روس 1988 طالبان پابندیوں کی کمیٹی کے نائب صدور ہوں گے۔ پاکستان 15 رکنی سلامتی کونسل کی انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا نائب صدر بھی ہوگا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ذیلی کمیٹیوں کے صدور کی فہرست کے مطابق ڈنمارک 1267 داعش اور القاعدہ پابندیوں کی کمیٹی کا صدر ہوگا۔ جبکہ روس اور سیرا لیون نائب صدور ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق الجزائر 1373 انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کی صدارت کرے گا، پاکستان، فرانس اور روس 1373 انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کے نائب صدور ہوں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان 2 غیر رسمی ورکنگ گروپوں کا شریک صدر بھی ہوگا۔ ان غیر رسمی ورکنگ گروپوں میں دستاویزی اور دیگر طریقہ کار سے متعلق سوالات کا گروپ شامل ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دوسرا گروپ عمومی سلامتی کونسل پابندیوں کے امور سے متعلق ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان 2025 و 2026 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے۔ سلامتی کونسل کی تمام پابندیوں سے متعلق کمیٹیاں 15 رکنی ہوتی ہیں، اور ان کے فیصلے اتفاقِ رائے سے کیے جاتے ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت بھی 2022 میں انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا صدر رہ چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سفارتی ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل کی کمیٹی کا
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی امریکی چیئرمین سینیٹ سلیکٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سینیٹر ٹام کاٹن سے ملاقات،پاک بھارت کشیدگی کے دوران صدرٹرمپ کے کردار کی تعریف
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جون2025ء) پارلیمانی سفارتی کمیٹی کے سربراہ، پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکہ کے چیئرمین سینیٹ سلیکٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سینیٹر ٹام کاٹن (ریپبلکن-آرکنساس)، سے کیپیٹل ہِل میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کے امریکی دورے کے سلسلے کی ایک اہم کڑی تھی۔ملاقات کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے اشتعال انگیز بیانات اور حالیہ جھڑپوں کے دوران عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔جمعہ کو پی پی پی میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان اقدامات کو علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا۔(جاری ہے)
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اسے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور ایک خطرناک مثال قرار دیا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس کردار کو سراہا جس کے تحت بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی جس سے کشیدگی میں کمی آئی اور سفارتی راستے کھلے۔ انہوں نے زور دیا کہ دیرپا امن صرف مکالمے، سفارتکاری اور باہمی احترام سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے، نہ کہ دھمکی آمیز بیانیے یا طاقت کے استعمال سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تعمیری رابطہ ہی خطے میں پائیدار استحکام اور پرانے تنازعات کے حل کی بنیاد بن سکتا ہے۔ سینیٹر ٹام کاٹن نے اس کھلے اور مثبت تبادلہ خیال پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امریکا اور پاکستان کے درمیان سلامتی کے شعبے میں تعاون اور علاقائی امن قائم رکھنے کے حوالے سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔