نیتن یاہو نے "اسرائیل نواز مجرم گروہوں" کو بھی مسلح کیا ہے، اویگڈور لائبرمین کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
قابض اسرائیلی رژیم کے سابق وزیر خارجہ و وزیر جنگ نے غاصب صیہونی رژیم کے اندرونی تنازعات کی گہرائی سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی مزاحمت کیخلاف استعمال کیلئے "اسرائیل نواز مجرم گروہوں" کو ہتھیار فراہم کئے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کی "اسرائیل ہمارا گھر" (Yisrael Beiteinu) نامی صیہونی سیاسی جماعت کے روسی نژاد رہنما و سابق اسرائیلی وزیر خارجہ و وزیر جنگ اویگڈور لائبرمین (Avigdor Lieberman) نے انکشاف کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمت کے ساتھ مقابلے کے لئے غزہ کی پٹی میں موجود "اسرائیل نواز مجرم گروہوں" کو مسلح کیا ہے۔ اسرائیلی سرکاری ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے لائبرمین نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے "اسرائیل نواز مجرم و دہشتگرد گروہوں" کو بھی مسلح کیا ہے۔ لائبرمین نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیل نے "غزہ میں جرائم پیشہ خاندانوں" کو ہلکے ہتھیاروں سے لیس کیا ہے تاہم یہ ہتھیار "مزاحمت" کے ہاتھ لگ جائیں گے اور پھر وہی "اسرائیل کے خلاف" بھی استعمال ہوں گے!
غاصب صہیونی سیاستدان نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کو اس فیصلے سے آگاہ تک نہیں کیا تھا لیکن شن بیٹ کے سربراہ کو اس کا مکمل علم ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ اسرائیلی آرمی کا سربراہ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف بھی اس معاملے سے آگاہ ہے! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "مَیں دہشتگرد تنظیم داعش (ISIS) جیسے مسلح گروہوں کے بارے بات کر رہا ہوں" لائبرمین نے مزید کہا کہ کوئی بھی اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ یہ ہتھیار اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں ہوں گے کیونکہ ہم داعشیوں کی طرح سے ان دہشتگردوں کو بھی اپنی مکمل نگرانی و کنٹرول میں نہیں رکھ سکتے! سابق صیہونی وزیر خارجہ و وزیر جنگ نے نشاندہی کی کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ یہ فیصلہ دراصل کس نے کیا تھا اور اس مسئلے کو دراصل کس نے منظور کیا تھا اور ہم نہیں جانتے کہ رومانوی نژاد اسرائیلی وزیر جنگ اسرائیل کاٹز (Israel Katz) بھی اس مسئلے سے واقف تھا یا نہیں، نیز یہ کہ کیا پارلیمنٹ کو بھی اس کا علم تھا یا نہیں!!
واضح رہے کہ یہ انکشافات اُن سابقہ رپورٹس کے ساتھ بھی مکمل مطابقت رکھتے ہیں کہ جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیل "غزہ کی پٹی میں جرائم پیشہ گروہوں" کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ اُس محدود "انسانی امداد" کو بھی "چوری" کر سکیں کہ جو عام شہریوں تک پہنچتی ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی شروع سے ہی اسی طرح سے غزہ کی پٹی میں افراتفری پھیلاتے تھے جس کے ذریعے ان کا مقصد بالآخر غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت کو کمزور بنانا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل نواز مجرم غزہ کی پٹی میں اسرائیلی وزیر نیتن یاہو نے انکشاف کیا کیا ہے بھی اس کو بھی
پڑھیں:
اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.(جاری ہے)
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے. نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے . ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی. یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے.