سعودی وزارت حج و عمرہ نے مشعر عرفات (مزدلفہ) کی جانب حجاج کرام کی روانگی کے منصوبے کی کامیابی کا اعلان کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’اے اللہ! ہمارے فلسطینی بھائیوں کی تکالیف کا خاتمہ فرما‘ خطبہ حج میں خصوصی دعا

یہ منصوبہ جمعرات کو نویں ذی الحجہ کی صبح فجر کے وقت ایک مربوط عملی نمونے کے تحت شروع ہوا جس میں مختلف خدمت گزار اور انتظامی اداروں کو مرکز روانگی اور مشترکہ کارروائیوں کے مرکز کے ذریعے آپس میں مربوط کیا گیا۔

جدید بسوں اور مشاعر مقدسہ کی ریل کے ذریعے مقررہ اوقات کے تحت حجاج کو عرفات پہنچایا گیا۔ میدان میں سخت نگرانی اور اعلی درجے کے حفاظتی انتظامات کے باعث راستے پرامن اور رواں رہے جب کہ خیموں میں تقسیم کا عمل بغیر کسی ہجوم کے مکمل کیا گیا۔

وزارت کی جانب سے ترتیب دی گئی جامع حکمت عملی کے تحت حج 2025 کے لیے پیشگی مشقیں کی گئیں اور مختلف ممکنہ حالات کے لیے تیاریاں کی گئیں۔

مزید پڑھیے: سعودی وزیر داخلہ کی زیر نگرانی منیٰ میں حج آپریشنز کا جائزہ

مصنوعی ذہانت کے استعمال سے فوری معلومات کا تجزیہ کر کے ہجوم کی پیشگی شناخت ممکن ہوئی جس سے حجاج کی سمتوں میں لچکدار تبدیلی ممکن بن سکی۔

24 گھنٹے سرگرم نگرانی کا مرکز اور کیمروں سے منسلک نگراں نظام سیکیورٹی و خدمت گزار اداروں کے ساتھ فوری فیصلے لینے میں معاون ثابت ہوا۔ برقی نسک کارڈ اور اس کی توکلنا و نسک پلیٹ فارم سے ہم آہنگی نے حجاج کی آمد ورفت کو مزید سہل اور منظم بنایا۔

مزید پڑھیں: تین جوڑی جڑواں بھائی حجاج کی خدمت میں سرگرم، منفرد ریکارڈ قائم

عرفات کی جانب روانگی کی کامیابی اس امر کی علامت ہے کہ ابتدائی منصوبہ بندی اور میدان میں اداروں کے درمیان ہم آہنگی نے مؤثر نتائج دیے ہیں جو کہ حج کے باقی مراحل مزدلفہ کی روانگی سے منی میں جمرات کی رمی تک کی کامیابی کی نوید ہے اور یہ سب حجاج کی خدمت کے تحت مملکت کے وژن 2030 کا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعودی وزارت حج و عمرہ مزدلفہ مشعر عرفات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مزدلفہ مشعر عرفات کی کامیابی حجاج کی کی جانب کے تحت

پڑھیں:

پاکستان کو عوامی خدمت پر مبنی جدید سول سروس نظام درکار ہے، احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا سول سروس نظام درکار ہے جو جدید، شفاف، میرٹ پر مبنی اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو۔ ان کے مطابق حکومت ایک جامع اصلاحاتی فریم ورک کے تحت بیوروکریسی کو نئی روح، مقصد اور توانائی کے ساتھ فعال بنا رہی ہے تاکہ یہ نظام عوامی توقعات کے مطابق کام کر سکے۔
وہ پنجاب یونیورسٹی میں “مقامی حقائق اور علاقائی مستقبل” کے عنوان سے منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کی۔ تقریب میں بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے خزانہ پروفیسر انیس الزمان چوہدری، ہائی کمشنر محمد اقبال کاشف راٹھور، اور دیگر ماہرینِ تعلیم، بیوروکریٹس اور طلبہ نے بھی شرکت کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے — ٹیکنالوجی، موسمیاتی بحران، آبادی میں اضافہ اور جغرافیائی تبدیلیاں حکمرانی کے پرانے ماڈلز کو چیلنج کر رہی ہیں۔ ایسے میں صرف وہی قومیں ترقی کر سکتی ہیں جو اپنی سول سروس کو علم، شفافیت، مہارت اور خدمتِ عوام کے اصولوں پر استوار کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ سول سروس ڈھانچہ برطانوی نوآبادیاتی دور کی باقیات ہے، جو نظم و ضبط اور ٹیکس وصولی کے لیے بنایا گیا تھا، ترقی کے لیے نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایسا نظام تشکیل دیں جو استحکام کے بجائے جدت، مراتب کے بجائے اشتراک، اور طریقہ کار کے بجائے نتائج کو ترجیح دے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت نے سول سروس اصلاحات کے لیے ایک ’اسمارٹ فریم ورک‘ تیار کیا ہے، جس کے تحت سی ایس ایس امتحانات میں بھی بنیادی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں تاکہ توجہ انگریزی زبان پر نہیں بلکہ تنقیدی سوچ، تجزیاتی صلاحیت اور پالیسی فہم پر مرکوز ہو۔
انہوں نے کہا کہ انگریزی کو ترقی نہیں بلکہ اشرافیہ کے تسلط کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے — اب وقت ہے کہ ہم اس سوچ کو بدلیں۔ مزید کہا کہ خواتین، اقلیتوں اور پسماندہ علاقوں کی نمائندگی بڑھانے کے لیے بھی عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ سول سروس واقعی عوام کی ترجمان بن سکے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ وزارتِ منصوبہ بندی نے جامعات، نجی شعبے اور حکومت کے درمیان شراکت کے لیے پبلک پالیسی لیبز کے قیام کی تجویز دی ہے، جو پالیسی سازی کو تحقیق، ڈیٹا اور جدید ٹیکنالوجی سے جوڑیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سات نکاتی تعلیمی فریم ورک تشکیل دیا ہے جس میں علم پر مبنی پالیسی سازی، مشترکہ تحقیق، ڈیجیٹل گورننس، پالیسی فیلو شپ پروگرامز اور علاقائی تعاون شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا کے ممالک کو مشترکہ چیلنجز — جیسے موسمیاتی تبدیلی، غربت اور پانی کی قلت — کے حل کے لیے ایک “ساوتھ ایشین گورننس فریم ورک” تشکیل دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں گورننس کا عمل پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہو چکا ہے، کیونکہ اب عوام زیادہ تعلیم یافتہ، ڈیجیٹل طور پر منسلک اور باخبر ہیں۔ لوگ صرف ووٹ دے کر خاموش نہیں رہنا چاہتے بلکہ پالیسی سازی میں براہِ راست شرکت کے خواہاں ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اسلام نے انصاف، جواب دہی اور خدمتِ عوام پر مبنی نظامِ حکومت کی تعلیم دی ہے۔ انہوں نے حضرت عمرؓ کا قول دہراتے ہوئے کہا: “اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو عمر جواب دہ ہوگا” — یہی وہ اصول ہیں جو آج کے حکمرانوں کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہونے چاہئیں۔
انہوں نے قائداعظم محمد علی جناح کے تاریخی قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: “یاد رکھو، تم ریاست کے خادم ہو، حکمران نہیں” — یہی وژن موجودہ حکومت کی اصلاحات کا بنیادی فلسفہ ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت سول سروس کو ایک جدید، میرٹ پر مبنی اور عوامی خدمت پر مرکوز ادارے میں بدلنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی تبدیلی صرف حکومت کے زور پر نہیں آتی — بلکہ جب ریاست، نجی شعبہ، جامعات اور سول سوسائٹی ایک ٹیم بن کر کام کریں تو ملک ترقی کی نئی راہیں کھولتا ہے۔
احسن اقبال نے کانفرنس میں جامعات کے لیے کارکردگی کے سات نکاتی فریم ورک کا اعلان بھی کیا، جس میں تعلیمی معیار، تحقیق و جدت، صنعت و اکیڈمیا تعلقات، سماجی خدمت، ٹیکنالوجی کا استعمال، کارپوریٹ گورننس اور گریجویٹس کے معیار جیسے عناصر شامل ہیں۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے ملک کی اشرافیہ سے اپیل کی کہ وہ بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا:غریب عوام آج بھی پاکستان کے مستقبل پر یقین رکھتے ہیں، اب وقت ہے کہ خوشحال طبقہ بھی ٹیم پاکستان کا حصہ بنے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دوبارہ کابینہ کا حصہ بننا اصل انعام ہے: مزمل اسلم
  • زونگ کی جانب سے چین۔پاکستان انٹرنیشنل جوائنٹ انوویشن لیبارٹری کے قیام کا اعلان
  • شوگر ملز مالکان کیلئے اہم اعلان، پیداوار کی مانیٹرنگ اب الیکٹرانک ہوگی
  • چین کا پاکستانی خلا بازوں کو مشن پر خلا میں بھیجنے کے منصوبے کا اعلان
  • قطری وزیراعظم نے فلسطینیوں کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمے دار ٹھیرادیا
  • آئی جی پنجاب کا سرگودھا کا دورہ ؛پولیس خدمت مرکز اور سیف سٹی پراجیکٹ کا جائزہ
  • آئی جی پنجاب کا سرگودھا کا دورہ; پولیس خدمت مرکز اور سیف سٹی پراجیکٹ کا تفصیلی جائزہ لیا
  • واٹس ایپ نے چیٹ بیک اپ کی سیکیورٹی مزید مضبوط بنانے کا اعلان کر دیا
  • پاکستان کو عوامی خدمت پر مبنی جدید سول سروس نظام درکار ہے، احسن اقبال